باچا خان یو نیورسٹی پرحملہ کرنےوالاعمرمنصورکون ہے؟

[pullquote]اے پی ایس ،بڈھ بیر بیس پر حملے کا ماسٹر مائنڈ کو عالمی میڈیا پاکستان کا سب سے ”قابل نفرت شخص “ قرار دے چکا ہے .[/pullquote]

اصل نام اورنگ زیب ، عمر 37سال ،تعلق اسلام آباد سے ہے لال مسجد آپریشن کے بعد طالبان سے جا ملا .

[pullquote]اپنی بے رحمانہ کارروائیوں کی وجہ سے طارق آفریدی کی ہلاکت کے بعد در ہ آدم خیل شاخ کا سربراہ بن گیا[/pullquote]

شادی شدہ اور تین بچوں کا باپ ہے ،والی بال کا شیدائی جہاں جاتا ہے نیٹ ساتھ لے کر جاتا ہے

[pullquote]وادی تیراہ میں فضائی حملے میں بال بال بچ گیا طالبان ”نرے “ کے لقب سے پکارتے ہیں جس کا مطلب دبلا پتلا ہے [/pullquote]

فضل اللہ کے با اعتماد ساتھیوں میں شمار ہوتا ہے افغانسان کے علاقے نورستان سے کنڑ کے درمیان جگہیں بدلتا رہتا ہے

باچا خان یونیورسٹی پر حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والے خلیفہ عمر منصور کا نام پاکستان میں خوف و دہشت کی علامت بن چکا ہے۔ عالمی میڈیا نے اسے پاکستان کا سب سے” قابلِ نفرت شخص “قرار دیا ہے۔

اس کا نام سب سے پہلے اس وقت سامنے آیا تھا جب اس نے آرمی پبلک سکول پشاورپر حملے کی نہ صرف ذمہ داری قبول کی تھی بلکہ ایک وڈیو بھی جاری کی تھی جس میں وہ ان سات دہشت گردوں کے درمیان کھڑانظر آتا ہے جنھوں نے پشاور میں خون کی ہولی کھیلی تھی ، اسی وڈیو میں اس نے مزید ایسے حملے کرنے کی دھمکی بھی دی تھی ۔

اس وڈیو کے سامنے آنے کے چار روز بعد خیبر ایجنسی کے علاقے وادی تیراہ میں ایک فضائی آپریشن میں خلیفہ عمر منصور کی ہلاکت کا دعوی ٰ بھی کیا گیا مگر وہ یہاں سے بچ نکلا ، اس حملے میں اس کا بھائی مصطفیٰ اپنے چار ساتھیوں سمیت مارا گیا ۔

خلیفہ منصور کے بارے میں خیال ہے کہ وہ یہاں سے نکل کر افغانستان چلا گیا جہاں نورستان سے ننگر ہار کے درمیان وہ اپنی جگہیں بدلتا رہا ۔ اس نے گزشتہ سال18ستمبر کو پشاور میں پی اے ایف بڈھ بیر ائیر بیس پر حملے کی منصوبہ بندی بھی کی تھی جس میں 29افراد ہلاک ہو گئے تھے ۔

خلیفہ عمر منصورکا اصلی نام اورنگ زیب ہے اور اس کی عمر 37سال کے لگ بھگ ہے ۔اس کا تعلق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے ہے جہاں ایک وفاقی تعلیمی ادارے سے اس نے میٹرک تک تعلیم حاصل کی ۔بعد ازاں وہ کسی مقامی مدرسے میں بھی زیر تعلیم رہا اور کچھ عرصہ کراچی میں مزدوری بھی کرتا رہا ۔

تجزیہ کاروں کا خیا ل ہے کہ لال مسجد آپریشن کے بعد وہ طالبان کے ساتھ جا ملا جہاں اس نے درہ آدم خیل کے گاﺅں آدے زئی میں رہائش اختیار کی جہاں طالبان مقامی ملکوں کو علاقے سے بے دخل کرنے میں مصروف تھے اور حکومت خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی تھی ۔

طالبان کمانڈر طارق آفرید ی کی ہلاکت کے بعد وہ درہ آدم خیل شاخ کا امیر بن گیا اورجلد ہی اپنی بے رحمانہ کارروائیوں کی وجہ سے طالبان قیادت کے قریب ہو گیا ۔اس کے دھڑے سے منسلک افراد میں چارسدہ اور نوشہرہ کے افراد بھی شامل ہیں شاید اسی وجہ سے باچا خان یونیورسٹی ہدف بنی ۔

خلیفہ عمر منصور کو ٹی ٹی پی خیبر پختونخواہ کا آپریشنل ہیڈ بھی کہا جاتا ہے ۔خلیفہ عمر منصور کا ایک چچا زاد بھائی جنگریز خان بھی علاقے میں طالبان کمانڈر رہ چکا تھا وہ خیبر ایجنسی میں ایف سی کے ساتھ ایک جھڑپ میں مارا گیا تھا ۔

خلیفہ عمر منصور شادی شدہ اور دوبیٹیوں سمیت ایک بیٹے کا باپ ہے ۔خلیفہ عمر منصور کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ والی بال کا شیدائی ہے اور جہاں جاتا ہے وہاں والی بال کا نیٹ بھی لگا لیتا ہے ۔اپنی دبلی پتلی جسمانی ساخت کی وجہ سے اسے طالبان حلقوں میں ”نرے “کے لقب سے پکارا جاتا ہے جس کا مطلب ”دبلا“ ہے ۔اس کا شمار تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ ملا فضل اللہ کے باعتماد ساتھیوں میں ہوتا ہے گزشتہ سال جب خیبر ،مہمند اور مالا کنڈ ایجنسیوں کے طالبان نے ٹی ٹی پی سے اختلافات کی وجہ سے اپنا الگ گروپ بنانے کا عندیہ دیا تو اس موقع پر بھی خلیفہ عمر منصور ،کمانڈر شہریار محسود ،شیخ خالد حقانی کے ساتھ فضل اللہ کے ساتھ کھڑا رہا ۔فضل اللہ بھی سخت گیر ہیں اس لئے ان کے قریب بھی خلیفہ عمر منصور جیسے لوگ ہیں ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے