وادی کالاش کا مذہبی تہوار چلم جوشی

تہوار کو مذہبی یا کوئی اور تقریب بنانے کا دن یا خوشیاں منانے کا موقع یا ثقافتی سرگرمیوں کے پروگرام کو کہا جاتا ہے. اپنی اپنی زبان میں اس کا ہر کوئی منتخب الفاظ میں نام رکھتے ہیں. قومیں اپنی خوشی کے اظہار کافی طرح کے تہوار کے طور پر کرتے ہیں .ہر قوم کے اپنے تہوار ہیں. اقوام عالم اپنے اپنے تہوار اپنے مذاہب اور اپنی روایات کے مطابق مناتے ہیں .جس میں اپنے کلچر اپنے مذہب کے مطابق کرکے دلی سکون محسوس کرتے ہیں. عالم میں اور ہر ملک میں ہزاروں قسم کی قومیں آباد ہیں، جن کی اپنی اپنی روایات اور کلچر ہوتا ہے اور وہ اس کو اسی طرح منا کر خوشی محسوس کرتے ہیں.

اس طرح مجھے اس سال وادی کیلاش جانے کا موقع ملا .میڈیا سے تعلق رکھنے والے نذیر حسین شاہ چترال کے رہائشی ہیں ، انہوں نے ہمیں یہ قدیمی میلہ دیکھنے کی دعوت دی تو ہم اپنی روزمرہ زندگی سے تھک کر وقت نکال کر گئے اور وہاں جا کر لگا کہ یہ ٹائم ہمارا ضائع نہیں ہوا بلکہ بونس میں ملا. روٹین سے ہٹ کر ایک الگ پرسکون ماحول ملا، چترال سے ہمارا سفر کیلاش کی طرف رواں دواں ہوا، کیلاش (کوہ ہندو کش) کا ایک قبیلہ ہے جو خیبر پختونخواہ کے ضلع چترال میں آباد ہے. یہ قبیلہ کالاش زبان بولتا ہے جو کالاشی زبان کے خاندان سے تعلق رکھتی ہے. ان کی زبان،لباس اور کلچر نہایت ہی جداگانہ اور مشہور ہے. وادی کالاش میں موسم بہار کی آمد میں نہایت ہی جوش و خروش سے منایا جاتا ہے. جس میں وادی کالاش کے مکین اپنی ثقافت و رایات کو برقرار رکھتے ہوئے جوش و جذبے سے مناتے ہیں جو کہ روایتی جشن رقص موسیقی اور شادیوں پر مشتمل ہوتا ہے۔

لوک رحمت جو کہ وہاں کے مشہور سیاسی سماجی طور پر جانی مانی شخصیت ہیں اور اشپاتا نیوز کے ذریعے اپنے علاقے کے مسائل اور کلچر کو پروموٹ کرتے ہیں اور انتہائی ملنسار شفیق انسان ہیں. اپنے علاقے کے لوگوں کے لیے درد دل رکھتے ہیں. جہاں پر انہوں نے علاقے کے لیے اپنی مدد آپ کے طور پر بہت سے کام کیے ہیں.

وہ کالاشی میلے کے بارے میں بتاتے ہیں کہ یہ تہوار موسم بہار کے طور پر کالاش کے زندہ دل لوگ نہایت ہی عقیدت اور احترام سے مناتے ہیں. یہ تہوار ہر سال 12 مئی سے 17 مئی کالاش کی تینوں وادیوں میں جوش و جذبے کے ساتھ منایا جاتا ہے. اس تہوار کے حوالے سے وہ بتاتے ہیں کہ تہوار کو کالاشی میں جوشی کہا جاتا ہے. جس میں مختلف مذہبی رسومات ادا کی جاتی ہیں .جوشی تہوار کا آغاز کالاشی سرس، رسم کی ادائیگی سے ہوتا ہے ،یہ رسم مارچ اور اپریل کے پہلے اور آخری ہفتے میں منائی جاتی ہے. اس رسم کو ” کالاش سرس ” کہا جاتا ہے جو کہ کھیتوں کی بوائی سے پہلے ادا کی جاتی ہے. یہ رسم کالاش کے لوگوں کے لیے زرعی طور پر ادا کی جاتی ہے ‘کیلا سرس’ کی رسم کالاشی لوگوں کے لیے نہایت اہمیت کی حامل ہے.

یکم مئی کو جب مذہبی پیشوا قائد رسم کا آغاز کرتے ہیں تو چرواہے مویشی خانوں میں دودھ ذخیرہ کرنا شروع کر دیتے ہیں. کالاش کے روحانی پیشوا نے دودھ ذخیرہ کرنے کے حوالے سے ہدایت کی کہ تہوار کے موقع پر اپنی شادی شدہ بہنوں اور بیٹیوں میں تقسیم کریں کیونکہ اس پر ان کا خصوصی حق ہے اور ساتھ ہی جن کے پاس دودھ نہیں ان میں بھی تقسیم کرنے کا کہا. یوں دس دن گزرنے کے بعد عورتیں اور بچے بیشا پیلے پھول اور اخروٹ کے پتے جمع کرنے کے لیے چراہ گاہوں میں جاتے ہیں. ان پتوں سے تمام گھروں، مویشی خانوں اور عبادت گاہوں اور مذہبی مقامات کے دروازوں اور دیواروں کو سجایا جاتا ہے. اردو زبان میں اس دن کو دودھ پینے کا دن کہا جاتا ہے، اس دن خواتین خصوصی طور پر گیت گاتے ہوئے مویشی خانوں میں جا کر دودھ اکٹھا کرتی ہیں، جوشی تہوار ادا ک کرنے کے پہلے دن کو’ چاتک جوشی’ کہا جاتا ہے، جس کا مطلب چھوٹا تہوار ہے.

اس دن گاؤں کے تمام لوگ گھروں سے نکل کر ڈھول کی تھاپ پر رقص کرتے ہیں .پھر گاؤں میں گل پارک کی رسم ادا کی جاتی ہے، جس میں بچوں اور ماؤں پر دودھ چھڑکا جاتا ہے اور لوگوں میں خشک میوہ جات تقسیم کیا جاتا ہے، گل پارے کی رسم جب تک نہ ہو اس وقت تک ماں کیلاش کے مقدس اور مذہبی مقامات پر نہیں جا سکتی ، اس رسم میں ماں اور بچے کی صحت کے لیے خصوصی دعا کی جاتی ہے. بزرگ افراد مرکزی مقامات پر لوگ گیت گاتے ہیں، مرد خواتین رقص کرتے ہوئے ‘ زونا گوشی’ دوسرے دن بڑے تہوار کے طور پر منایا جاتا ہے. اس موقع پر لوگ بتریک کے مقام پر جمع ہو کر ناشپاتی کے پتے ہاتھوں میں لہراتے ہیں اور اخروٹ کی خصوصی ٹوکری ہاتھوں میں لے کر مذہبی پیشوا خصوصی دعا کرتےہیں . جوشی تہوار کے آخری حصے میں گزشتہ سال کے تمام نعمتوں کا شکر یہ ادا کیا جاتا ہے اور دعائیں مانگی جاتی ہیں.

لوک رحمت نے ہمیں پسند کی شادی اور غلط فہمی کے بارے بتایا کہ غیر کیلاش میں خاص طور پر چند غلط فہمیاں مشہور کی گئی ہیں کہ کالاش لڑکے اور لڑکیاں اپنی پسند سے اپنے جیون ساتھی کا انتخاب کرتے ہیں. جس کو غیر کالاشی لوگ بھاگ کر شادی کرنے کا رنگ دے دیتے ہیں، کالاش مذہب میں پسند کی شادی کو بڑی اہمیت حاصل ہے جبکہ پہلے والدین کی مرضی سے شادی کا رواج عام تھا لیکن یہ رواج کامیاب نہ ہو سکا اور بے شمار گھریلو مسائل پیدا ہونے لگے، جب سے پسند کی شادی کا رواج عام ہوا ہے تب سے گھریلو مسائل میں کمی واقع ہوئی ہے. پسند کی شادی کا یہ مطلب نہیں کہ کالاشی خواتین آذاد خیال ہیں جبکہ اس کے برعکس خواتین تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود گھروں میں اپنے روایتی کردار نبھاتی ہیں. اس کے باوجود کالاشی کے لوگوں کے لیے باہر کے لوگوں میں اکثر من گھڑت کہانیاں پائی جاتی ہیں. جس میں سوشل میڈیا کے ذریعے غلط فہمی پیدا کی گئی کہ کالاشی خواتین اپنے مردوں کی موجودگی میں کھلے عام جنسی تعلق رکھتی ہیں اور کہا گیا کہ کوئی بھی وہاں جا کر کسی بھی لڑکی سے شادی کر سکتا ہے، وہاں پر آئے ہوئے لوگ سوشل میڈیا پر اپنے اپنے اکاؤنٹ کو پروموٹ کرنے اور سنسنی پھیلانے کے لیے وہاں کی خواتین کے ساتھ تصویریں بنا کر غلط افوائیں پھیلاتے ہیں. جس کی وجہ سے اب کالاشی خواتین کے دل میں بے پناہ نفرت بھر چکی ہے ،اس لیے اب وہ تصویریں نہیں بنواتی اور منہ چھپا کر گھومتی ہیں.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے