پاکستان میں ریوماٹولوجی کے میدان میں تحقیق کی شرح انتہائی حد تک کم ہونے کا انکشاف

پشاور ؛ ہڈیوں اور جوڑوں کے امراض (ریوماٹولوجی)کے میدان میں پاکستان کی تحقیق کی شرح ایک فیصد سے بھی کم ہونے کا انکشاف ہوا ہے ، ریوماٹولوجی کی تحقیق میں پاکستان کا پہلا ریسرچ مقالہ 1993میں شائع ہو ا، اس سے قبل کوئی ریسرچ پیپر شائع نہیں ہوا تھا جبکہ گزشتہ 31سال کے دوران پاکستان نے 90ممالک کے اشتراک سے صرف 100 ریسرچ مقالہ جات شائع کئے ہیں، جو عالمی ریسرچ شرح کے تناسب سے 0.084فیصد بنتا ہے. یہ تحقیق پشار یونیورسٹی، انسٹی ٹیوٹ آف کیمیکل سائنسز کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر وسیم حسن کی جانب سے میڈیکل جریدے” کلینکل ریوماٹولوجی” میں شائع تحقیق میں سامنے آئی ہے .یہ جریدہ انٹرنیشنل لیگ آف ایسوسی ایشن فارریوماٹولوجی کا آفیشل جریدہ ہے۔یہاں پر یہ بات قابل ذکر ہے کہ انٹرنیشنل لیگ آف ایسوسی ایشن فارریوماٹولوجی کے ایگزیکیٹیو میں شراکت دار تنظیمیں جیسے امریکن کالج اف ریوماٹولوجی(اے سی ار)افریقی لیگ اف ایسوسی ایشننز فارریوماٹولوجی (ای ایف ایل ار)،اشیائی پیسیفک لیگ اف ایسو سی ایشنز فار ریوماٹولوجی (اے ایف ایل اے ار)یورپی لیگ اگنیسٹ ریمٹیزم (ای یو ایل اے ار)اور پین امریکن لیگ اف ایسوسی ایشنز فار ریوماٹولوجی شامل ہے۔

میڈیکل جرنل ‘ کلینکل ریوماٹولوجی’ میں شائع تحقیق میں ریوماٹولوجی کے متعلق ریسرچر نے پاکستان میں ریوماٹولوجی کے میدان میں تحقیقی پیش رفت کے حوالے سے مفصل تجزیہ کیا ہے. تحقیقی ڈیٹا کے مطابق ریوماٹولوجی کے میدان میں دنیا بھر سے کل 91جرائد میں مجموعی طور پر 117,783دستاویزات شائع ہو چکی ہیں. ڈیٹا کے مطابق پاکستان میں ریوماٹولوجی کے میدان میں تحقیق کی شرح انتہائی حد تک کم ہے اور 1993تک ایک بھی ریسرچ مقالہ ریوماٹولوجی کے حوالے سے شائع نہیں ہوا تھا تاہم ریوماٹولوجی سے متعلق پاکستان کا پہلا ریسرچ مقالہ 1993میں شائع ہوا، اور اب تک بین القوامی اشتراک کے بغیر پاکستان صرف 36ریسرچ پیپر شائع کر چکا ہے جبکہ گزشتہ 31سال کے دوران پاکستان نے 90ممالک کے اشتراک سے ریوماٹولوجی ریسرچ میں 100 ریسرچ مقالہ جات شائع کئے ہیں.

ریسرچر ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر وسیم حسن نے اس حوالے بتایا کہ بین الاقوامی سطح پر تعاون کیساتھ تحقیق ایک خوش آئند بات ہے. جس سے ریوماٹولوجی کے میدان میں تحقیق میں زیادہ ترقی یافتہ ممالک سے علم کی منتقلی آسان ہوگی تاکہ ریوماٹولوجی کے میدان میں چیلنجز عبور کئے جا سکیں لیکن بین الاقوامی اشتراک کے بغیر ریوماٹولوجی کے فیلڈ میں ریسرچ کی اہمیت کو بھی نظر انداز نہیں جا سکتا اور متعلقہ فیلڈ میں تحقیق کو مزید بہتر بنانے کیلئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے اور اسکے راستے میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا ہوگا . انہوں نے بتایا کہ ہڈیوں اور جوڑوں کے امراض سے متعلق تحقیق میں کمی اور دوسری جانب ان امراض کی ملک میں بڑھتی ہوئی شرح کو خاطر میں رکھتے ہوئے ریوماٹولوجی کے میدان میں تحقیق ناگزیر ہے۔

خیال رہے کہ متعلقہ تحقیقی مواد صرف ا سکوپس ڈیٹا بینک سے حاصل کردہ ڈیٹا کی بنیاد پر شائع کیا گیا ہے ۔ اسکوپس ڈیٹا بینک ایک بڑا اور معروف ڈیٹا بینک ہے. جہاں ہزاروں کی تعداد میں مختلف شعبہ جات کے حوالے سے جرائد موجود ہیں،متعلقہ تحقیق میں اٰن جرائد کے ڈیٹا پر ا نحصار کیا گیا ہے. جو صرف ریوماٹولوجی سے متعلق تحقیق کو شائع کرتے ہیں. اسکے علاوہ ایک اور میڈیکل جرنل دی لینسٹ ریوماٹولوجی جرنل میں شائع ایک تحقیق کے مطابق آنیوالے 30 سالوں میں دنیا بھر میں جوڑوں، پٹھوں اور ہڈیوں کے امراض میں 115 فیصد اضافہ ہوجائے گا۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ 2050 تک دنیا بھر میں ایک ارب سے زیادہ افراد پٹھوں، ہڈیوں، جوڑوں اور ریڑھ کی ہڈی کے امراض میں مبتلا ہوجائیں گے جو 2020 میں تقریباً نصف ارب سے زیادہ ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے