مظفرآباد میں امجدشریف کی پہلی تصنیف ” درِزندان ” کی تعارفی تقریب

اسپین میں مقیم معروف کشمیری کالم نویس امجد شریف کی پہلی تصنیف ” درزندان ” کی تعارفی تقریب دارلحکومت مظفرآباد میں ہوئی ، تقریب کے مہمان خصوصی جسٹس (ر) منظور گیلانی ، صدر تقریب سید عارف بہار اورمیزبان خواجہ کاشف میر تھے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس (ر) منظور الحسن گیلانی ودیگر مقررین نے راولاکوٹ سے تعلق رکھنے والے مصنف امجد شریف کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ دیار غیر میں روزگار کی فکر کے ساتھ انہیں اپنے دیس کی غلامی اور آزادخطے میں بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی کا شدت سے ادراک اور فکرہے، جسے وہ دوسروں تک اپنی تحریروں کے ذریعے بخوبی پہنچاتے ہیں۔

آزادکشمیر میں لائبریریوں کے پھیلاؤ اور دانش ور طبقے کی حکومتی سرپرستی نہ کیے جانے کے باعث خطے کی تاریخ اور ثقافت کو نقصان پہنچایا جارہا ہے۔متنازعہ کشمیر کی حساسیست اور اس کی آزادی کے مراحل میں دانشور طبقے کا کردار اہمیت کا حامل ہے۔اہل قلم ہی راہ سے بھٹکتے حکمرانوں اور سیاستدانوں کو راہ راست پر لانے کا باعث بنتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کی کشمیر کلچرل اکیڈمی میں لاکھوں کتب موجود اورادارہ ہزاروں کتب سالانا شایع کر رہا ہے، جبکہ آزادکشمیر میں کلچرل اکیڈمی ناکارا ہے، یہاں لائیبریریاں خالی کرا کے دیگر ادارے بسائے جا نا افسوس ناک ہے۔

جسٹس (ر)منظورالحسن گیلانی نے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دریائے نیلم کا رخ موڑنے سے بہت بڑے علاقے میں ماحولیاتی تباہی جنم لینے والی ہے اس لیے اہل دانش اور اہل قلم کو ماحولیاتی پیچیدگیوں پر بھی توجہ دینا ہو گی۔

کیپیٹل جرنلسٹس فورم مظفرآباد میں لائف سپورٹ اینڈ ڈیویلپمنٹ فاونڈیشن کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب میں کیپیٹل جرنلسٹس فورم کے صدر و ممتاز صحافی طارق نقاش، ڈائریکٹر خورشید نیشنل لائبریری سعد خان،ایڈیشنل سیکرٹری و سیکرٹری جنرل گزیٹڈ آفیسر ایسوسی ایشن آزادکشمیر سید سلیم گردیزی ، ڈپٹی ڈائیریکٹر و ممتاز قلمکار ساجدہ بہار ، ڈائیریکٹر” نکس” و معروف مصنف سعید اسد، ماہر ماحولیات و وائلڈ لائف یوسف قریشی، مرکزی سینئر نائب صدر یوتھ ونگ پاکستان مسلم لیگ ن شاہد وانی ، شوکت گنائی ایڈووکیٹ، سینئر صحافی محمد شوکت ، واجد خان ، ثاقب علی حیدری ، خواجہ ریاض ، اسد ممتاز ، بنارس راجپوت ، راجہ حمیدو دیگر نے تقریب میں شرکت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔

صدر تقریب سید عارف بہار کا کہنا تھا کہ امجد شریف نے نہایت سادہ الفاظ میں اپنی سوچ کو سامنے لایا ، ان جیسے لکھاریوں کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے ، ان کا کہنا تھا کہ کتاب اور انسان کا رشتہ اتناہی قدیم ہے جتنا کہ خود انسانی تہذیب و تمدن کا سفر اور علم و آگہی کی تاریخ۔ تہذیب کی روشنی اور تمدن کے اجالے سے جب انسانی ذہن کے دریچے بتدریج کھل گئے، تو انسان کتاب کے وسیلے سے خودبخود ترقی کی شاہراہ پر قدم رنجہ ہوا۔
book amjad
ڈائیریکٹر خورشید نیشنل لائبریری سعدخان کا کہنا تھا کہ دور جدید میں اگرچہ مطالعہ کے نئے میڈیم متعارف ہو چکے ہیں اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی برکت سے علم کا حصول اور اطلاعات رسانی کے باب میں انقلاب برپا ہو چکا ہے، مگر کتاب کی اپنی دائمی اہمیت اور افادیت اپنی جگہ قائم و دائم ہی نہیں، بلکہ اس میں حد درجہ اضافہ ہو رہا ہے۔ دنیا بھر میں کتابوں کی اشاعت اور کتب بینی کے شائقین کی تعداد ہر گزرتے لمحے کے ساتھ بڑھ رہی ہے۔ ہم کوشاں ہیں کہ آزادکشمیر میں تحصیل کی سطح پر لائبیریریاں قائم کر کے نئی نسل کو تاریخ اور علم و ادب سے جوڑے رکھیں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ امجد شریف اور ان جیسے لکھاری مادر وطن کے حوالے سے اپنا قرض بہترین انداز میں چکا رہے ہیں ، نظریے کو دلائل کے ذریعے تبدیل کیا جا سکتا ہے ،اور امجد شریف کی تحریروں میں اپنے دیس کی محرومیوں کا کھل کا اظہار کیا گیا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ کتاب ایک قوم کی تہذیب و ثقافت اور معاشی، سائنسی اور عملی ترقی کی آئینہ دار ہونے کے ساتھ ساتھ انسان کی بہترین دوست بھی ہے۔

اگرچہ آج ٹی وی، انٹرنیٹ اور موبائل نے لوگوں کے ذہنوں پر قبضہ کرلیا ہے، لیکن کتاب کی اہمیت اپنی جگہ مسلمہ ہے۔ لوگ اب دکانوں اور کتب خانوں میں جا کر کتابیں، رسائل و ناول پڑھنے کے بجائے انٹرنیٹ پر پڑھنے کو ترجیح دیتے ہیں۔تاہم کتابوں کے شوقین ہمیشہ اچھی کتب کی تلاش میں رہتے ہیں، انہیں ہمیشہ ہر جگہ اچھی اور دلچسپ کتب پڑھنے کا شوق ہوتا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے