قومی اسمبلی حلقہ این اے 75 کیا سرکاری ہسپتال کو بہتر کرنے کےانتخابی وعدے وفا ہوں گے؟

8 فروری 2024 کے الیکشن کو چھ ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے اور لوگوں نے اسی امید کے ساتھ ووٹ کاسٹ کیا تھا کہ اس مرتبہ ان کے علاقے میں صحت کی بنیادی سہولیات میسر آئیں گی۔ الیکشن کے چھ ماہ بعد جب علاقے کے لوگوں کی رائے جاننے کی کوشش کی تو لوگ پہلے کی طرح مایوس نظر آئے۔

شکر گڑھ سے تعلق رکھنے والی عائشہ کہتی ہیں کہ” انہوں نے 2024 کے عام انتخابات میں اسی امید سے ووٹ کاسٹ کیا تھا کہ ہمیں سرکاری ہسپتال میں صحت کی تمام بنیادی سہولیات ملیں گی، اور علاج کے لئے اپنے شہر سے باہر جانا نہیں پڑے گا، ان کے مطابق مہنگائی کی وجہ سے ہم نجی ہسپتالوں میں علاج نہیں کرسکتے اور حالیہ عام انتخابات کوچھ ماہ گزرنے کے بعد ہمارے علاقے میں ہسپتال کی حالت میں کوئی بہتری نہیں آئی”۔

مقامی خاتون گلناز بھی عائشہ کے باتوں سے اتفاق کرتے ہوئے بتاتی ہیں کہ” شکر گڑھ کے سرکاری ہسپتال میں الٹرا ساؤنڈ کے لئے خواتین کو مسائل کا سامنا ہے، انکے بقول جب کوئی خاتون الٹرا ساؤنڈ کے لئے جاتی ہے تو ان کو ایک ماہ کا وقت دیا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ غریب مریض اور حاملہ خواتین اس حوالے سے کافی پریشان رہتی ہیں کیونکہ ایمرجنسی میں جانے والے مریضوں کے لئے ایک ماہ کا وقت دیا جاتا ہے جو کہ غیر مناسب ہے”۔

انہوں نے محکمہ ہیلتھ کے زمہ داروں سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا تحصیل ہسپتال شکرگڑھ میں الٹراساؤنڈ سسٹم کو اپ گریڈ کیا جائے تاکہ مریضوں کو بہتر طبی سہولیات میسر آئے اور لوگوں کو ایک ماہ تک کا انتظار کرنا نہ پڑے۔سیاسی اور سماجی کارکن محمد ارسلان کا کہنا ہے کہ ان کو نہیں لگتا کہ انوار الحق علاقے کے مسائل حل کر سکیں گے۔ پہلے بھی علاقے کے لئے بہت سے فنڈز منظور ہوئے تھے مگر کوئی کام نہیں ہوا، ان کے مطابق سیاسی جماعتوں نے الیکشن مہم میں بہت سے وعدے کئے تھے مگر انکو پورا کرنا اس وقت مشکل لگتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ الیکشن جیتنے کے بعد حلقے کے رکن قومی اسمبلی انوار الحق نے شکر گڑھ کے سرکاری ہسپتال کا دورہ بھی کیا تھا اور ہسپتال کے بنیادی مسائل حل کرنے کی یقین دہانیاں کیں تھیں ،لیکن اسکے بعد اب تک کچھ عملدرآمد نہیں ہوا۔

سماجی کارکن عابد کے مطابق انوار الحق اچانک سیاست میں نمودار ہوئے ہیں اور ان کے پاس سیاسی وژن اور روڈ میپ نہیں ہے ،جس کی وجہ سے مشکل ہے کہ وہ اپنے انتخابی وعدے پورا کرسکیں۔ الیکشن جیتنے کے بعد اکثر انتخابی وعدے بھی بدل جاتے ہیں اور اس بار بھی مجھے ایسا لگتا ہے-

ان کے مطابق سیاسی بیانیہ بنانا آسان اور بیانیہ کے مطابق کام کرنا مشکل ہے اور سیاسی لوگ بیانیہ کے نام پر ووٹ لیتے ہیں اور جیتنے کے بعد ان کا بیانیہ یکسر بدل جاتا ہے۔

مسلم لیگ ن کے مقامی کارکن عارف ان تمام لوگوں کی باتوں سے اختلاف کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ کسی بھی سیاسی رہنما کو ترقیاتی کام اور انتخابی منشور کو مکمل کرنے کے لئے کچھ سال لگتے ہیں اور حالیہ حکومت کو صرف چھ ماہ کا عرصہ گزر گیا ہے اور چھ ماہ کی عرصے میں کسی کی کارکردگی پر سوال نہیں اٹھایا جاسکتا۔

تاہم انہوں نے اس بات کا جواب نہیں دیا کہ حالیہ الیکشن سے پہلے بھی اس حلقے سے ان کی پارٹی مسلم لیگ ن جیتی آ رہی ہے، اور یہ مسائل کئی دہائیوں پرانے ہیں۔ وہ اس بات پر پر امید ہیں کہ انوار الحق نے جو انتخابی وعدے کئے تھے وہ ضرور ان کو پورا کریں گے۔

انتخابی نعرہ کیا تھا؟

حلقہ این اے 75 سے جیتنے والے امیدوار انوار الحق چوہدری نے انتخابی مہم میں "ووٹ دو ترقی کے لئے” کے سلوگن سے الیکشن لڑا تھا۔ اپنے الیکشن مہم میں انہوں نے شکر گڑھ میں صحت کی بنیادی سہولیات کی فراہمی سمیت علاقے کی بہتری کے وعدے کئے تھے۔

این اے 75 کا انتخابی حلقہ کیوں اہم تھا ؟

حالیہ انتخابات میں یہ حلقہ اس لئے اہم رہا ہے کہ اس حلقے میں مسلم لیگ ن نے اپنے پرانے رہنماؤں اور شکر گڑھ کی سیاست کے اہم کردار دانیال عزیز اور اس کے قریبی عزیز و اقارب کو ٹکٹ دینے کی بجائے انوار الحق کو آزمایا تھا۔

8 فروری 2024 کے الیکشن میں انوار الحق چوہدری اپنے انتخابی حریف علی جاوید کو شکست دینے میں کامیاب ہوئے تھے، مسلم لیگ کے انوار الحق چوہدری قومی اسمبلی کی نشست این اے 75 میں 99 ہزار 625 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے جب کہ انکے مدمقابل آزاد امیدوار علی جاوید 75 ہزار 625 ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے تھے.

حلقے کے لوگوں نے ایک نئے چہرے کو اس امید سے ووٹ کی طاقت سے اقتدار کے ایوانوں تک پہنچایا کیونکہ وہ پرانے چہروں سے کافی مایوس تھے۔

شکر گڑھ میں صحت عامہ کی سہولیات کا فقدان

پنجاب ضلع نارووال کی تحصیل شکر گڑھ کا سرکاری ہسپتال سینکڑوں سرحدی قصبوں اور دیہاتوں کا واحد سرکاری ہسپتال ہے، جہاں قریب کے چھ سو دیہات اور گاؤں کے لوگ بنیادی طبی امداد کے لئے اسی ہسپتال کا رخ کرتے ہیں۔ ہسپتال میں بیڈز، صاف پانی ، بچوں کے لئے نرسری سے لے کر خواتین کے الٹراساونڈ تک تمام سہولیات ناقص ہیں۔

حالیہ عام انتخابات میں اس حلقے سے الیکشن لڑنے والے اُمیدواروں نے جیتنے کے بعد اس ہسپتال کی حالت کو بہتر کرنے کے بلند و بانگ دعوے کئے تھے مگر الیکشن جیتنے کے بعد علاقے کے عوام کے وہی مسائل ہیں جو الیکشن سے پہلے تھے ، حالانکہ کامیاب امیدوار انوار الحق چوہدری نے احسن اقبال کے ساتھ ملکر اسی حلقے میں انتخابی مہم چلایا تھا اور اس بیانیے کے تحت وہ انتخاب جیت گئے مگر انتخابی وعدے اب تک وفا نہیں ہوسکے۔شکر گڑھ تحصیل ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر ریاض نے اس حوالے سے بتایا کہ ہسپتال میں تکنیکی عملے کی کمی ہے اور اس حوالے سے محمکہ صحت کے اعلی حکام کو بتا چکا ہوں اور تکنیکی عملے کی تعیناتی سے ہسپتال میں بہتری آئے گی اور وہ پر امید ہیں کہ بہت جلد ان مسائل پر قابو پایا جائے گا۔

ایم این اے انوار الحق سے جب پوچھا گیا تو انہوں نے تسلیم کیا کہ ہسپتال میں سہولیات نہیں ہیں اور ہسپتال کے کچھ عملے کا رویہ ٹھیک نہیں ہے۔انہوں نے بتایا کہ "ہم نے ایم ایس اور باقی لوگوں کو وارننگ دی ہے کہ وہ اپنا اور اسٹاف کا روایہ ٹھیک کریں”.انہوں نے مزید بتایا کہ

"کچھ دن پہلے ہم نے سیکرٹری ہیلتھ سے ملاقات کی ہے آنے والے کچھ ماہ میں ہسپتال میں بہتری آئے گی اور جن سہولتوں کی کمی ہے ان کو پورا کریں گے۔یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ ہسپتال کو مکمل طور پر بہتر کر دیا جائے گا کیوں کہ ابھی ہمیں کچھ وقت درکار ہے اور ہماری کوشش جاری ہے ".

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے