لاس اینجلس میں حالیہ جنگلاتی آگ کے باعث حکومت نے ہنگامی حالت نافذ کر دی ہے۔ یہ آگ شدید خشک سالی اور گرم ہواؤں کی وجہ سے بے قابو ہو چکی ہے، جس نے ہزاروں ایکڑ جنگلات اور رہائشی علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔
آتشزدگی کے نتیجے میں متعدد عمارتیں خاکستر ہو چکی ہیں اور کئی رہائشی علاقے خالی کروائے جا رہے ہیں۔ حکام کے مطابق اب تک ہزاروں مکانات کو خطرہ لاحق ہے جبکہ سیکڑوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ فائر فائٹرز آگ پر قابو پانے کے لیے دن رات جدوجہد کر رہے ہیں لیکن شدید ہواؤں اور خشک موسم کی وجہ سے صورتحال قابو سے باہر ہوتی جا رہی ہے۔ اس آگ کے باعث تقریباً 35,000 ایکڑ رقبہ جل چکا ہے، 11 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، اور 12,000 سے زائد عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی ان آتشزدگی کے واقعات کو مزید سنگین بنا رہی ہے۔ بڑھتے ہوئے درجہ حرارت، طویل خشک سالی، اور غیر معمولی ہواؤں نے جنگلات کو آگ کے لیے ایندھن میں بدل دیا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہونے والی یہ آفت آنے والے برسوں میں مزید بڑھ سکتی ہے۔
کیلیفورنیا کے گورنر نے ہنگامی حالت کا اعلان کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے مدد طلب کی ہے۔ ریسکیو ٹیموں کو مزید وسائل فراہم کیے جا رہے ہیں اور عوام سے تعاون کی اپیل کی جا رہی ہے۔ متاثرہ علاقوں کے رہائشیوں کو فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت دی گئی ہے۔
حکام نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر آگ کے قریب جانے سے گریز کریں، مقامی ریڈیو اور حکومتی ہدایات پر عمل کریں، اور ضرورت پڑنے پر فوری انخلا کریں۔ لاس اینجلس کی یہ آتشزدگی ایک بار پھر اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کتنے مہلک ہو سکتے ہیں۔ حکومت اور عوام کو مل کر اس مسئلے کے حل کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام ممکن ہو سکے۔