زنیرا قیوم بلوچ یونیسیف یوتھ ایڈوکیٹ نامزد، بلوچستان کے لیے اعزاز

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) نے زنیرا قیوم بلوچ کو پاکستان میں موسمیاتی ایکشن اور لڑکیوں کے حقوق کے لیے اپنا یوتھ ایڈوکیٹ مقرر کر دیا ہے۔ زنیرا، جو بلوچستان کے حب سے تعلق رکھتی ہیں، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اور بچوں کے حقوق کے لیے سرگرم ہیں اور پاکستان کی نمائندگی بین الاقوامی فورمز، بشمول COP29 میں کر چکی ہیں۔

یہ تقرری ڈان میڈیا بریتھ پاکستان کلائمٹ کانفرنس میں اعلان کی گئی، جس کا مقصد بچوں کو ان کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے اور قیادت کرنے کی ترغیب دینا ہے۔

زنیرا قیوم بلوچ نے اس موقع پر کہا، "مجھے یونیسیف پاکستان کے ساتھ یوتھ ایڈوکیٹ کے طور پر شامل ہونے پر فخر ہے تاکہ بچوں کے حقوق اور فلاح و بہبود کی حمایت کر سکوں۔ حقیقی تبدیلی تب ممکن ہے جب بچوں اور نوجوانوں کی آواز سنی جائے اور انہیں فیصلہ سازی میں شامل کیا جائے۔”

زنیرا کی تحقیق، جو بلوچستان کے حب میں موسمیاتی تبدیلی کے باعث آنے والے سیلابوں کے لڑکیوں کی ثانوی تعلیم پر اثرات سے متعلق تھی، 2023 میں یونیسیف پالیسی ریسرچ چیلنج کے فاتحین میں شامل رہی۔

انہوں نے یونیسیف کے یوتھ ایڈووکیسی گائیڈ کا استعمال کرتے ہوئے حب میں نوجوانوں کو وکالت، پالیسی سازی، تحقیق اور مہمات کے لیے نیٹ ورک بنانے کی تربیت دی اور اس مقصد کو بھرپور جوش و خروش کے ساتھ آگے بڑھایا۔

بلوچستان، جو پہلے ہی خشک سالی، پانی کی قلت اور ماحولیاتی چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے خطوں میں شامل ہے۔ حب، لسبیلہ، تربت اور گوادر جیسے علاقے گرمی کی شدید لہروں، بارش کی کمی اور اچانک آنے والے سیلابوں کی زد میں ہیں، جن کے باعث نہ صرف بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا ہے بلکہ تعلیم، صحت اور روزگار کے مواقع بھی محدود ہو گئے ہیں۔

بلوچستان میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات خاص طور پر بچوں اور خواتین کے لیے مزید چیلنجز پیدا کر رہے ہیں۔ پانی کی قلت اور شدید موسم کے باعث اسکولوں میں حاضری متاثر ہو رہی ہے، جبکہ سیلاب کی وجہ سے دیہی علاقوں میں تعلیمی سلسلہ بار بار تعطل کا شکار ہو جاتا ہے۔ لڑکیوں کی تعلیم پر اس کے خاص طور پر منفی اثرات دیکھے جا رہے ہیں، کیونکہ قدرتی آفات کے بعد اکثر والدین اپنی بیٹیوں کو اسکول بھیجنے کے بجائے گھریلو ذمہ داریوں میں لگا دیتے ہیں۔

لسبیلہ اور حب میں موسمیاتی تبدیلی پر کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم وانگ نے زنیرا قیوم بلوچ کو یونیسیف یوتھ ایڈوکیٹ مقرر ہونے پر مبارک باد پیش کی ہے۔ وانگ کے نمائندوں نے کہا کہ زنیرا کی یہ کامیابی نہ صرف حب اور بلوچستان بلکہ پورے پاکستان کے لیے باعثِ فخر ہے۔

تنظیم نے اپنے بیان میں کہا، "زنیرا کی محنت اور عزم نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ بلوچستان کے نوجوان عالمی سطح پر موسمیاتی ایکشن اور انسانی حقوق کے لیے مؤثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔ یہ تقرری ہمارے خطے کے لیے ایک اعزاز ہے اور ہمیں امید ہے کہ زنیرا کی قیادت میں مزید نوجوان بھی اس مقصد کے لیے آگے بڑھیں گے۔”

وانگ نے زنیرا کی کامیابی کو بلوچستان میں موسمیاتی انصاف اور لڑکیوں کی تعلیم کے لیے ایک مثبت قدم قرار دیا اور ان کی آئندہ کامیابیوں کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔

پاکستان میں بچے موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے خطرات، جیسے کہ سیلاب، خشک سالی اور شدید گرمی کی لہروں کا سامنا کر رہے ہیں، جو تعلیمی بحران کو سنگین بنا رہے ہیں۔

یونیسیف کے ایک نئے تجزیے کے مطابق، 2024 میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کی وجہ سے پاکستان میں 2 کروڑ 60 لاکھ بچوں کی تعلیم متاثر ہوئی، جن میں پنجاب میں گرمی کی شدید لہریں اور سندھ میں سیلاب شامل ہیں۔

بلوچستان کے تناظر میں دیکھا جائے تو یہاں کے بچے پہلے ہی تعلیمی سہولیات کی کمی، بنیادی ڈھانچے کی خرابی اور دور دراز علاقوں میں اسکولوں تک محدود رسائی جیسے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔ موسمیاتی آفات نے ان مسائل کو مزید بڑھا دیا ہے۔

یونیسیف پاکستان کے نمائندے عبداللہ فاضل نے کہا، "موسمیاتی بحران ہماری نسل کے سب سے بڑے چیلنجز میں سے ایک ہے، لیکن جب میں زنیرا اور پاکستان کے دیگر بچوں کی بات سنتا ہوں، تو مجھے امید اور حوصلہ ملتا ہے۔ ہمیں بچوں اور نوجوانوں کو قیادت کے مواقع دینے کے لیے مزید اقدامات کرنے ہوں گے۔ ہم زنیرا کو یونیسیف کی یوتھ ایڈوکیٹ کے طور پر خوش آمدید کہتے ہیں اور بچوں کے محفوظ مستقبل کے لیے کام جاری رکھیں گے۔”

زنیرا قیوم بلوچ کی بطور یونیسیف یوتھ ایڈوکیٹ تقرری بلوچستان اور پاکستان کے ان تمام نوجوانوں کے لیے حوصلہ افزا پیغام ہے جو موسمیاتی تبدیلی، تعلیم اور انسانی حقوق کے مسائل پر کام کرنا چاہتے ہیں۔ ان کی کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کے نوجوان عالمی سطح پر موسمیاتی انصاف اور پالیسی سازی میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

یہ تقرری نہ صرف زنیرا کی انتھک محنت اور عزم کا اعتراف ہے بلکہ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ پاکستان کے نوجوان عالمی سطح پر موسمیاتی انصاف اور انسانی حقوق کے مسائل میں مؤثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔

بلوچستان، جو پہلے ہی موسمیاتی تبدیلی کے شدید اثرات سے دوچار ہے، ایسے نوجوان رہنماؤں کا متقاضی ہے جو نہ صرف مسائل کی نشاندہی کریں بلکہ ان کے حل کے لیے عملی اقدامات بھی کریں۔ زنیرا قیوم بلوچ کی تحقیق، وکالت اور قیادت اس بات کی عکاس ہے کہ پاکستان میں نوجوانوں کو جب موقع فراہم کیا جائے تو وہ مثبت تبدیلی کے لیے مضبوط آواز بن سکتے ہیں۔

یہ تقرری اس حقیقت کو بھی اجاگر کرتی ہے کہ موسمیاتی تبدیلی صرف ماحولیاتی مسئلہ نہیں بلکہ ایک انسانی بحران بھی ہے، جو خاص طور پر بچوں اور خواتین پر گہرے اثرات مرتب کر رہا ہے۔ تعلیم، صحت اور روزگار جیسے بنیادی شعبے موسمیاتی بحران کے باعث شدید متاثر ہو رہے ہیں، اور ایسے میں زنیرا جیسی نوجوان رہنما کی موجودگی امید کی کرن ثابت ہو سکتی ہے۔

یونیسیف اور دیگر اداروں کو زنیرا جیسے نوجوانوں کی صلاحیتوں کو مزید فروغ دینے اور ان کی آواز کو مضبوط کرنے کے لیے تعاون جاری رکھنا چاہیے۔ اس کامیابی پر زنیرا قیوم بلوچ، ان کے خاندان، حب اور بلوچستان کے عوام کو مبارک باد پیش کی جانی چاہیے کہ ان کی سرزمین نے ایک ایسی شخصیت کو جنم دیا جو عالمی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کر رہی ہے اور بچوں کے بہتر مستقبل کے لیے کام کر رہی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے