یہ لڑکپن کے زمانے کی اور وکالت کی تعلیم حاصل کرنے سے پہلے کی بات ہے۔ یہ میری کسی سرکاری ادارے کے ملازم سے ایک کام کے سلسلے میں دوسری ملاقات کا ماجرا ہے۔ پہلی ملاقات دوسری ملاقات سے دو دن قبل ہوئی تھی جب میں درخواست جمع کرانے گیا۔ میرے علم میں نہ تھا کہ کسی بھی ادارے میں کوئی بھی درخواست جمع کرانے کے بعد اس کا دائری نمبر ملا کرتا ہے۔ جب دو دن بعد دوسری ملاقات ہوئی تو اسی کلرک کو میں نے دو دن پہلے والی درخواست کا سوال کیا۔ اس نے سر کے بال کھجائے اور مجھے انتظار کرنے کا کہا۔ اس کے سامنے رکھی گئی کرسی پر بیٹھ کر میں انتظار کرنے لگا جب کہ وہ بہت سی فائلیں دیکھنے پرکھنے میں مصروف رہا۔ کافی دیر گزرنے کے بعد میں نے اسے دوبارہ اپنے کام کی بابت یاد دہانی کرائی تو وہ اٹھ کر دفتر سے باہر نکل گیا۔ میں نے اس کی پیروی کی اور اس کے پیچھے پیچھے چلتا ہوا اس سرکاری عمارت کے کھلے دالان تک آیا۔ وہ کلرک عمارت کی سیڑھیاں اترا اور باہر کار پارکنگ میں کھڑی ہوئی ایک گاڑی کے قریب جا پہنچا۔ اس نے گاڑی کو چاروں اطراف سے گھور کر دیکھا پھر نیچے جھک کر گاڑی کے پہیوں کو دیکھ کر کچھ سوچنے لگا۔ میں نے اس کی مدد کرتے ہوئے کہا کہ
جناب آپ نے وہ درخواست میرے سامنے رجسٹر میں رکھی تھی۔۔۔ اس مدد کا اس نے کوئی جواب نہ دیا اور اس نے اپنی تلاش جاری رکھی۔ گاڑی سے فارغ ہو کر وہ باغیچے کی جانب بڑھا اور پودوں میں جھانکنے لگا وہاں جستی چادر کا بنا ایک ٹب موجود تھا جس کا پیندہ آسمان کی جانب تھا۔ جب اس نے ٹب کو اٹھا کر دیکھا تو مجھے شدید کوفت ہوئی اور میں نے نسبتاً سخت لہجے میں اس سے کہا
جناب یہاں کہاں ہو گی درخواست آپ بھی کمال کرتے ہیں میرے سامنے آپ نے رجسٹر میں رکھی تھی اب آپ شاید بھول۔۔۔۔۔
وہ بات کاٹ کر بولا
"میں تو صاحب کا کتا ڈھونڈ رہا ہوں”
عزیزان من آج تک آپ اور میں یہی سمجھتے رہے کہ ہماری خدمت ہو رہی ہے اور وہ سب ہمارا کام کرنے کے لیے ہیں لیکن یہ حقیقت ہے کہ ہم ان کی ترجیحات میں شامل نہیں۔ دعا کریں کہ کتا جلد مل جائے تاکہ میرا اور آپ کا نمبر آئے۔