(لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عبد العزیز کے این جی او ز کیس میں ضمانت نہ کرانے کی دو بڑی وجوہات سامنے آگئی ہیں،انہیں اطلاعات ملی ہیں کہ تحقیقاتی اداروں کے پاس زیر حراست ان کے قریبی دو افرادمولانا عبد القیوم اور محمددلدار نے ان کے داعش کی سرپرستی سے متعلق ویڈیو بیان دے دئیے ہیں جنہیں صولت مرزا کی طرح وعدہ معاف گواہ کے طورپر استعمال کرنے کی منصوبہ بندی کرلی گئی ہے،انہیں ضمانت کے لئے عدالت جانے کے راستے سے اٹھایا جاسکتا ہے،
دوسری وجہ وزیر دفاع خواجہ آصف چاہتے ہیں کہ مولانا عبد العزیز کی آڑ میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کو پریشان کیا جائے ،لال مسجدانتظامیہ اوراسلام آباد انتظامیہ کے درمیان گزشتہ تین روز سے لگاتار ملاقاتوں اور رابطوں کے سلسلے سے آگاہ ذمہ دار ذرائع نے اس نمائندے کو بتایا ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے بالواسطہ طورپر رابطہ کرکے مولانا عبد العزیز کو پیغام پہنچایا ہے کہ وہ این جی اوز کیس میں ضمانت کرالیں انہیں عدالت جاتے ہوئے پولیس گرفتار نہیں کرے گی،اس طرح وہ بھی اور حکومت بھی دونوں کسی بڑی مشکل اورٹکراؤ سے بچ جائیں گے،
ذرائع کے مطابق مولانا عبد العزیزاگرچہ چوہدری نثار علی خان کی بات پر یقین کررہے ہیں اور اصولاً ضمانت کرانے کو بھی تیار ہیں مگر انہیں ان کے ذرائع سے معلوم ہوگیا ہے کہ سابق ناظم جامعہ حفصہ مولانا عبد القیوم اور محمد دلدار جو کچھ عرصہ تحقیقاتی اداروں کے پاس زیر حراست ہیں انہوں نے ان اداروں کو ویڈیو بیان دے دئیے ہیں کہ مولانا عبد العزیز اسلام آباد سے داعش کے نظریات کی سرپرستی کررہے ہیں ۔ یہ گرفتار شدگان مولانا عبد العزیز کے خلاف وعدہ معاف گواہ بننے کو بھی راضی ہیں ،ان اطلاعات سے مولانا عبد العزیز کو خدشہ ہے کہ یہ وعدہ معاف گواہ ان کے خلاف صولت مرزا کی ویڈیو کی طرح کا ماحول بنا دیں گے
اس طرح مولانا عبد العزیز کو لمبے عرصے کے لیے جیل ڈالا جاسکے گا،
ذرائع کے مطابق دوسرا خدشہ مولانا عبد العزیز کو یہ ہے کہ وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی آپسی لڑائی میں انہیں کچلا جاسکتا ہے کیونکہ چوہدری نثار علی خان تو امن و امان کو مدنظر رکھتے ہوئے مسئلے کو پرامن طریقے سے حل کرنا چاہتے ہیں مگر خواجہ آصف پس پردہ رہ کر ان کی (مولانا عبد العزیز) کی آڑ میں چوہدری نثار کو پریشان کرنا چاہتے ہیں تاکہ چوہدری نثار کی مخالف پی پی پی،ایم کیو ایم اور اے این پی انہیں آڑے ہاتھوں لے ،
ذرائع کے مطابق گزشتہ روز تیسرے دن بھی مولانا عبد العزیز نے نئی اطلاعات کے نتائج کے پیش نظر ایک بار پھر ضمانت کرانے کے لیے عدالت جانے کا رسک لینے سے انکار کردیا ہے کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ انہیں راستے سے اٹھاکر وعدہ معاف گواہوں کے بیانات کی روشنی میں لمبے عرصے کے لیے جیل ڈالا جاسکتا ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا عبد العزیز اصولی طورپر ضمانت کرانے کو تیار ہیں مگر ابھی طریقہ کار طے نہیں ہوپا رہا ہے کہ کس طرح سے عدالت کے راستے سے گرفتاری سے بچا جاسکے۔
اس نمائندے نے مولانا عبد العزیز سے ان کا موقف حاصل کرنے کے لیے بار بار رابطہ کیا تو ان کا نمبر بندملا