یوٹیوب جنگ: لڑائی کم، کمائی زیادہ!

"فلاں فلاں کو استعمال کر گیا اور اسے پتا بھی نہیں چلا!”
یہ جملہ اکثر سننے کو ملتا ہے، لیکن اس کا مطلب بہت کم لوگ سمجھتے ہیں۔ ایک وقت تھا جب لگتا تھا کہ اس کا مطلب کسی جذباتی رشتے یا کاروباری چالاکی سے متعلق ہوگا۔ مگر آج کے ڈیجیٹل دور میں، یہ جملہ جس طرح حقیقت کا آئینہ دار ہے، وہ شاید پہلے کبھی نہ تھا۔

آج یوٹیوب پر ایک نیا کھیل کھیلا جا رہا ہے، ایک ایسی جنگ جس میں لڑائی کا محض دھوکہ دیا جاتا ہے، جبکہ اصل میں کمائی کا کھیل جاری ہے۔ یہ جنگ کیسی ہے؟ اس کے کھلاڑی کون ہیں؟ اور سب سے بڑھ کر، اس میں استعمال ہونے والے کون ہیں؟
یوٹیوب پر آج ایک مخصوص قسم کا مواد سب سے زیادہ مقبول ہو رہا ہے
ایک دوسرے کے خلاف ویڈیوز،

سخت جملے،

طنز و تشنیع،

مغلظات،

الزامات،

اور پوائنٹ اسکورنگ۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس جنگ میں ہر طرح کے کردار موجود ہیں۔
یہاں صحافی بھی ہیں، جو صحافت چھوڑ کر لفظی تلواریں چلا رہے ہیں۔
یہاں مفتی اور مولوی بھی ہیں، جو تبلیغ و دعوت کے بجائے ایک دوسرے کے ایمان کو مشکوک بنا رہے ہیں۔
یہاں مسخرے اور بھانڈ بھی ہیں، جو مزاح کے بجائے دشنام طرازی میں مہارت دکھا رہے ہیں۔

یوٹیوب کا میدان ایک ایسی جنگ کا گواہ ہے جس میں دلیل سے زیادہ الزامات، علم سے زیادہ جذبات، اور سچ سے زیادہ ڈراما فروخت ہو رہا ہے۔

دھوکہ یہ ھے کہ لڑائی کا تاثر دیا جا رھا ھے ، مگر حقیقت میں بزنس بڑھایا جا رھا ھے

ہوتا کچھ یوں ہے کہ ایک یوٹیوبر ایک متنازعہ ویڈیو اپلوڈ کرتا ہے، جس میں وہ کسی دوسرے پر سخت تنقید کرتا ہے۔
دوسرا یوٹیوبر اس کا جواب دیتا ہے، جس میں مزید تیز جملے ہوتے ہیں۔
تیسرا یوٹیوبر ان دونوں کی ویڈیوز پر تجزیہ کرتا ہے، مزید مرچ مسالا لگاتا ہے، اور ایک نئی بحث کو جنم دیتا ہے۔
پھر چوتھا یوٹیوبر کہتا ہے، "میں غیر جانبدار ہوں، لیکن حقیقت سامنے لانی ضروری ہے!” اور وہ بھی اسی کھیل میں کود پڑتا ہے۔

یہ ویڈیوز لاکھوں لوگ دیکھتے ہیں، کمنٹس میں آگ بھڑکائی جاتی ہے، لوگ ایک دوسرے سے بحث کرتے ہیں، اور یوں ویوز بڑھتے چلے جاتے ہیں۔

اس سب سے ملتا کیا ھے؟

یوٹیوبرز کو لاکھوں میں ویوز ملتے ہیں۔

یوٹیوب ان کو ڈالروں کی برسات کرتا ہے۔

اور عوام تماشہ دیکھ کر اپنا وقت ضائع کرتی رہتی ہے۔

عام لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ واقعی کوئی بڑی لڑائی چل رہی ہے، لیکن حقیقت میں ایک بہت بڑی کمائی چل رہی ہوتی ہے!

یہ لوگ عوام کو الجھا کر، ان کے جذبات سے کھیل کر، ان کی توجہ اپنی طرف کھینچ کر، کروڑوں روپے کما رہے ہیں۔

یہاں سب سے بڑا دھوکہ یہ ہے کہ عوام یہ سمجھتی ہے کہ یہ یوٹیوبرز آپس میں سخت دشمن ہیں۔
لیکن حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔
ہیں کواکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ
یہ لوگ کیمرے کے سامنے چاہے ایک دوسرے کو جاہل، ایجنٹ، اور فتنہ پرست کہتے ہوں، مگر پسِ پردہ سب ایک ہی چال کے کھلاڑی ہیں۔

یہ ایک دوسرے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں، تاکہ ویوز اور سبسکرائبرز بڑھیں۔

یہ ایک دوسرے کے خلاف بول کر، اپنے مخالفین کو جوابی ویڈیو بنانے پر مجبور کرتے ہیں، تاکہ دونوں طرف کا بزنس چلے۔

یہ آپس میں "غیر اعلانیہ گیم” کھیلتے ہیں، جہاں لڑائی کا ڈراما رچایا جاتا ہے، مگر حقیقت میں سب ایک ہی منصوبے پر کام کر رہے ہوتے ہیں۔

یہ لڑائی اصل میں لڑائی نہیں، بلکہ ایک مارکیٹنگ سٹریٹجی ہے، جس کے ذریعے یہ عوام کے جذبات کا استحصال کرتے ہیں اور اپنے یوٹیوب چینلز کو مزید منافع بخش بناتے ہیں۔

عوام استعمال ہورہے ہیں مگر بے خبر ہیں

یہاں سب سے زیادہ نقصان کس کا ہو رہا ہے؟ یقیناً عوام کا۔

یہی وہ لوگ ہیں جو ان ویڈیوز کو دیکھتے ہیں، جذبات میں آ کر کمنٹس کرتے ہیں، اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں، اور اس بحث کا حصہ بنتے ہیں۔
یہی وہ لوگ ہیں جو یوٹیوب پر بیٹھ کر گھنٹوں ان تماشوں میں ضائع کر دیتے ہیں، بغیر یہ سمجھے کہ وہ دراصل استعمال ہو رہے ہیں۔

یہی عوام اگر اپنی توجہ ان فضول لڑائیوں سے ہٹا لے،
اگر یہ لوگ ان "دانشوروں” کی چالوں کو سمجھ جائیں،
اگر یہ جان لیں کہ یہ سب اصل میں ایک کھیل کا حصہ ہیں،
تو یہ کاروبار خود ہی ختم ہو جائے گا۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس صورتحال کا ذمہ دار کون ہے؟

کیا قصور یوٹیوبرز کا ہے، جو اس کھیل کو چلا رہے ہیں؟

یا قصور عوام کا ہے، جو ان کا ایندھن بن رہی ہے؟

اگر عوام اس بے مقصد لڑائی کو مسترد کر دے،
اگر لوگ ان جھوٹی بحثوں کا حصہ نہ بنیں،
اگر لوگ ان ویڈیوز کو دیکھنا بند کر دیں،
تو یہ دھندہ خود ہی ختم ہو جائے گا۔

مگر افسوس!
عوام کو استعمال کیا جا رہا ہے، اور انہیں پتا بھی نہیں چل رہا!

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے