ماہر آثار قدیمہ، سر جان مارشل کے یوم پیدائش کی مناسبت سے ٹیکسلا میوزیم میں تقریب کا انعقاد

ماہر آثار قدیمہ، سر جان مارشل کے یوم پیدائش کی مناسبت سے ٹیکسلا میوزیم میں تقریب کا انعقاد کیا گیا.

سر جان مارشل کے یومِ پیدائش کے موقع پر ان کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے ٹیکسلا میوزیم کے وسیع و سرسبز لان اور درختوں کے جھرمٹ میں ایک یادگار تقریب منعقد کی گئی۔ اس تقریب میں ماہرینِ آثارِ قدیمہ، تاریخ دانوں، اسکالرز، ثقافتی ورثے سے محبت کرنے والے افراد، سول سوسائٹی کے نمائندگان، طلبہ اور محققین نے شرکت کی۔ یہ تقریب گندھارا ریسورس سینٹر پاکستان (GRCP)، ڈائریکٹوریٹ جنرل آف آرکیالوجی پنجاب / ٹیکسلا میوزیم اور ٹیکسلا بیٹھک کے اشتراک سے منعقد کی گئی۔

تقریب کا آغاز حمیرا ناز، ڈپٹی ڈائریکٹر (SRO) ٹیکسلا میوزیم کے استقبالیہ خطاب سے ہوا، جس میں انہوں نے سر جان مارشل کی گراں قدر خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی کوششوں کی بدولت آج جنوبی ایشیا میں جدید آثارِ قدیمہ کا تصور ممکن ہوا۔ ان کی محنت نے نہ صرف قدیم گندھارا تہذیب کو دنیا کے سامنے متعارف کروایا بلکہ موہنجو دڑو اور ہڑپہ جیسے قدیم شہروں کو بھی محفوظ کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تاریخی مقامات کا تحفظ نہ صرف ہمارا قومی فریضہ ہے بلکہ ہماری شناخت کا حصہ بھی ہے۔ بطور ڈپٹی ڈائریکٹر ٹیکسلا میوزیم، انہوں نے عوام اور حکومت سے اپیل کی کہ ایسے اقدامات کیے جائیں جن سے میوزیم اور سول سوسائٹی کے درمیان موجود خلا ختم ہو، تاکہ تاریخی ورثے کو زیادہ مؤثر انداز میں محفوظ کیا جا سکے۔ انہوں نے تمام مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور یقین دلایا کہ ٹیکسلا میوزیم، عوام اور دیگر اداروں کو ہمیشہ خوش آمدید کہتا رہے گا۔

تقریب میں ریاض احمد، پراجیکٹ کوآرڈینیٹر، گندھارا ریسورس سینٹر پاکستان نے کہا کہ سر جان مارشل کی تحقیق نے قدیم تہذیبوں کو جدید دنیا میں روشناس کرایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکسلا جیسے تاریخی شہروں کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے مزید تحقیقی منصوبے شروع کیے جانے چاہئیں تاکہ یہ ورثہ آئندہ نسلوں کے لیے محفوظ رہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ گندھارا ریسورس سینٹر پاکستان اس حوالے سے مزید اقدامات کر رہا ہے تاکہ عوام، خاص طور پر نوجوان نسل، اپنی ثقافت اور تاریخی ورثے کو بہتر طور پر سمجھ سکیں اور اس کے تحفظ میں اپنا کردار ادا کریں۔

راجہ نور محمد نظامی، ماہرِ آثارِ قدیمہ و تاریخ دان نے کہا کہ سر جان مارشل کی تحقیقی کاوشوں نے ہمیں اپنی تاریخ کے کئی سربستہ رازوں سے روشناس کرایا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ان کی خدمات سے سبق لیتے ہوئے اپنی ثقافتی وراثت کے تحفظ میں مزید اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ یہ تاریخی مقامات معدوم ہونے سے بچ سکیں۔مالک علی اشتر، ماہرِ تاریخ، ٹیکسلا و مشہور محقق نے کہا کہ سر جان مارشل کی تحقیق نے ٹیکسلا کی تاریخی اہمیت کو دنیا بھر میں متعارف کروانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکسلا کو مزید تحقیق، تحفظ، اور بین الاقوامی سطح پر روشناس کرانے کے لیے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔

طاہر سلمان، مشہور ماہرِ نمسمیٹکس ،سکّوں کے علم کے ماہر نے کہا کہ جو قومیں اپنی پہچان، اپنی ثقافت، اپنی تہذیب، اور اپنے ورثے کو بھول جاتی ہیں، ان کا تاریخ میں کوئی مقام باقی نہیں رہتا، اور وہ صفحہ ہستی سے مٹ جاتی ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کو اپنے تاریخی ورثے کو محفوظ کرنے کے لیے مزید عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔اس موقع پر قرارداد پیش کی گئی، جس میں فیصلہ کیا گیا کہ ہر سال 19 مارچ کو سر جان مارشل ڈے منایا جائے گا اور ٹیکسلا کے ثقافتی ورثے کے تحفظ و فروغ کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں گے۔ مزید برآں، ٹیکسلا میوزیم، پنجاب آرکیالوجی، ٹیکسلا بیٹھک، اور گندھارا ریسورس سینٹر باہمی مشاورت سے ان امور کو آگے بڑھائیں گے، جبکہ سول سوسائٹی کو بھی اس میں نمائندگی دی جائے گی۔ اس دوران یہ تجویز بھی پیش کی گئی کہ ٹیکسلا میوزیم روڈ کو "سر جان مارشل روڈ” کا نام دیا جائے تاکہ ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جا سکے۔انجینئر آصف نے اپنے خطاب میں سر جان مارشل کے ٹیکسلا کے ساتھ محبت کے اظہار کے جو خطوط احمد دین صدیقی کو لکھے ان پر روشنی ڈالی۔

اس موقع پر سر جان مارشل کے معاون احمد دین صدیقی کے پوتے جناب افتخار الدین صدیقی نے اپنے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

تقریب کے اختتام پر تمام شرکاء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ سر جان مارشل کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے اس دن کو ہر سال بھرپور جوش و جذبے سے منایا جائے گا اور ٹیکسلا کے ثقافتی ورثے کی حفاظت اور فروغ کے لیے مزید کوششیں کی جائیں گی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے