لیلۃ الجائزہ اور عید الفطر: روزے کا انعام

انعام کی رات اور انعام میں ملنے والے دن کا ایمان افروز تذکرہ

رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے اختتام پر آنے والی رات بے شمار برکتوں، رحمتوں، مغفرت اور عظمت کی حامل ہے۔ اس رات، جو تمام رمضان کی راتوں سے زیادہ فضیلت رکھتی ہے، اللہ تعالیٰ اپنی خاص رحمت کے ساتھ بندوں کی مغفرت فرماتا ہے۔ تاہم، یہ افسوسناک حقیقت ہے کہ اکثر لوگ اس کی عظمت سے غافل رہتے ہیں اور یوں اس کے فیوض و برکات سے محروم رہ جاتے ہیں۔

حدیث مبارکہ میں اس رات کو لیلۃ الجائزہ (انعام کی رات) کہا گیا ہے۔ جو افراد ایمان اور خلوص نیت کے ساتھ عبادت میں مشغول رہتے ہیں، ان کے لیے یہ رات خوش خبریوں اور سعادتوں کا پیغام لاتی ہے۔ جو لوگ رمضان کے روزے، عبادات اور نیک اعمال کے ذریعے اللہ کی رضا کے طلبگار رہے، وہ اس رات اللہ کی رحمت و مغفرت کے حق دار ٹھہرتے ہیں اور جہنم سے نجات حاصل کرتے ہیں۔

فرشتے بھی اس رات خوشی کا اظہار کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ سے عرض کرتے ہیں کہ جو مزدور اپنی مزدوری مکمل کرلے، اسے اس کا حق ملنا چاہیے۔ تب اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: اے فرشتو! گواہ رہو، میں نے امتِ محمدیہ ﷺ کے روزے داروں کو ان کا انعام عطا کر دیا، یعنی انہیں بخش دیا۔ (مسند احمد، بزار، بیہقی)

حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: رمضان کی آخری رات میں روزے داروں کی مغفرت کر دی جاتی ہے۔ صحابہؓ نے پوچھا: کیا یہ شبِ قدر ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: نہیں، بلکہ یہ اصول ہے کہ جب مزدور اپنا کام مکمل کر لے تو اسے اس کی اجرت دے دی جاتی ہے۔ (مسند احمد)

لیلۃ الجائزہ: ایک عظیم عبادت کی رات

لیلۃ الجائزہ میں عبادت، ذکر و اذکار اور دعا و مناجات کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے۔ نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے: جو شخص ثواب کی نیت سے عید الفطر اور عید الاضحی کی رات عبادت میں مشغول رہے، اس کا دل اس دن نہیں مرے گا جس دن سب کے دل مردہ ہوجائیں گے۔ (ابن ماجہ)

دوسری حدیث میں نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جو شخص پانچ راتوں میں عبادت کرے، اس کے لیے جنت واجب ہو جائے گی:
لیلۃ الترویہ (8 ذی الحجہ کی رات)
لیلۃ العرفہ (9 ذی الحجہ کی رات)
لیلۃ النحر (10 ذی الحجہ، عید الاضحی کی رات)
لیلۃ الجائزہ (عید الفطر کی رات)
شب برأت (15 شعبان کی رات)
(ترغیب و ترہیب)

یہی وجہ ہے کہ صحابہ کرامؓ، تابعینؒ اور اولیائے کرامؒ اس رات کا خصوصی اہتمام کرتے تھے اور اسے عبادات میں بسر کرتے تھے۔ فقہا نے بھی عیدین کی راتوں میں شب بیداری کو مستحب قرار دیا ہے۔

لیلۃ الجائزہ: ایک قیمتی موقع

یہ رات اللہ کے خاص فضل و کرم سے معمور ہے اور امتِ محمدیہ ﷺ کے لیے ایک انمول تحفہ ہے۔ اس کی عظمت اور برکتوں کو ضائع کرنے کے بجائے ہمیں اس رات کو ذکر و اذکار، نوافل اور دعاؤں میں بسر کرنا چاہیے۔ افسوس کی بات ہے کہ اکثر لوگ اس رات میں تفریح، ہوٹلوں میں وقت گزاری، بازاروں میں خریداری اور لغویات میں مشغول ہو جاتے ہیں۔ یہاں تک کہ بعض تاجر کاروبار میں اس قدر مصروف ہوتے ہیں کہ نمازِ عید تک رہ جاتے ہیں۔ ہمیں پوری کوشش کرنی چاہیے کہ اس مبارک رات کو اللہ کی عبادت میں بسر کریں، تاکہ مہینے بھر کی ہماری عبادات اور جدوجہد ضائع نہ ہو۔

عید الفطر: روزے داروں کے لیے انعام کا دن

عید الفطر روزوں کی تکمیل پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک خاص انعام ہے۔ یہ محض خوشی اور مسرت کا دن نہیں بلکہ ایک عظیم عبادت ہے۔ عید کے دن اللہ تعالیٰ کے حضور شکرانے کے طور پر نمازِ عید ادا کی جاتی ہے۔

نمازِ عید کے مسائل

عیدین کی نماز واجب ہے، مگر صرف ان افراد پر جن پر نمازِ جمعہ واجب ہے۔
عیدین کی نماز میں اذان اور اقامت نہیں ہوتی۔
عید الفطر کی نماز میں تاخیر اور عید الاضحی کی نماز جلد ادا کرنا مستحب ہے۔
حضور نبی اکرم ﷺ عید الفطر کے دن کچھ کھا کر نماز کے لیے تشریف لے جاتے تھے، جبکہ عید الاضحی کے دن پہلے کچھ نہیں کھاتے تھے۔
عید کی نماز کھلے میدان میں پڑھنا سنت ہے، البتہ مجبوری میں مسجد میں بھی ادا کی جا سکتی ہے۔

نمازِ عید کا طریقہ

نیت کریں: میں دو رکعت نمازِ عید الفطر/عید الاضحی، چھ زائد تکبیروں کے ساتھ، واسطے اللہ تعالیٰ کے، پیچھے اس امام کے، منہ میرا کعبہ شریف کی طرف، ادا کرتا ہوں۔
اللہ اکبر کہہ کر ہاتھ باندھ لیں اور ثناء پڑھیں۔
تین زائد تکبیریں کہیں: پہلی میں ہاتھ باندھیں، اگلی دو میں ہاتھ چھوڑ دیں، اور چوتھی تکبیر پر ہاتھ باندھ لیں۔
امام سورہ فاتحہ اور کوئی سورت پڑھے گا، پھر رکوع اور سجدے کریں۔
دوسری رکعت میں پہلے سورہ فاتحہ اور سورت پڑھی جائے گی، پھر تین زائد تکبیریں ہوں گی اور چوتھی تکبیر کے ساتھ رکوع میں چلے جائیں گے۔
نماز کے بعد دو خطبے دیے جائیں گے۔

عید کے مستحبات

مسواک کرنا، غسل کرنا، خوشبو لگانا اور اچھے کپڑے پہننا مستحب ہے۔
عیدگاہ پیدل جانا افضل ہے۔
راستے میں تکبیرات پڑھنا چاہیے:
اللہ اکبر، اللہ اکبر، لا الہ الا اللہ واللہ اکبر، اللہ اکبر وللہ الحمد۔
عید کی نماز کے بعد دوستوں اور عزیزوں کو مبارکباد دینا جائز ہے، جیسا کہ صحابہ کرامؓ کیا کرتے تھے۔

لیلۃ الجائزہ اور عید الفطر اللہ کی عظیم نعمتیں ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ اس شب کو اللہ کی رضا کے حصول کے لیے عبادات میں بسر کریں اور عید کے دن کو اللہ کی بندگی اور شکرگزاری کے ساتھ گزاریں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس مبارک رات کی برکتوں سے محروم نہ کرے اور ہماری عبادات کو قبول فرمائے، آمین۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے