پاپائے اعظم فرانسس: ایک عہد کا اختتام

21 اپریل 2025ء کو رومن کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا، پاپائے اعظم فرانسس کے انتقال کی خبر نے دنیا بھر میں غم کی لہر دوڑا دی ہے۔ اُن کی زندگی سماجی انصاف، بین المذاہب ہم آہنگی، اور مظلوموں کے حق میں بلند ہوتی آواز کا استعارہ رہی۔ اُن کا دنیا سے رخصت ہونا اگرچہ ایک عظیم خلا ہے، لیکن اُن کے افکار و خیالات کی بازگشت طویل عرصے تک باقی رہے گی۔

پاپا فرانسس، جن کا اصل نام خورخے ماریو بیرگولیو تھا، ۱۹۳۶ء میں ارجنٹائن کے شہر بیونس آئرس میں پیدا ہوئے۔ ۲۰۱۳ء میں پاپائے روم کا منصب سنبھالنے والے وہ پہلے لاطینی امریکی رہنما تھے۔ اُنہوں نے چرچ کے روایتی ڈھانچے میں اصلاحات کی بنیاد رکھی، اور مذہب کو خدمتِ خلق، عاجزی اور عوامی فلاح سے جوڑنے کی سعی کی۔ سادگی اُن کی پہچان تھی، اور انسانی ہمدردی اُن کا مشن۔

اپنے ۱۲ سالہ دورِ قیادت میں پاپا فرانسس نے نہ صرف چرچ کے اندر اصلاحات کیں، بلکہ عالمی سطح پر انسانی حقوق، غربت، مہاجرت اور مذہبی ہم آہنگی کے اہم موضوعات پر جرات مندانہ موقف اختیار کیا۔ سویڈن میں قرآنِ پاک کی بے حرمتی کے خلاف اُن کی مذمت ہو یا غزہ میں جاری مظالم کے خلاف مسلسل آواز اُٹھانا، ہر موقع پر وہ مظلوموں کے ساتھ کھڑے دکھائی دیئے۔ اُن کی آخری عوامی موجودگی ایسٹر سنڈے پر ہوئی، جہاں اُن کے پیغام میں ایک بار پھر غزہ میں جنگ بندی کی اپیل شامل تھی۔

پاپائے اعظم کے انتقال پر دنیا بھر کے رہنماؤں نے تعزیت کا اظہار کیا ہے، جن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن، برطانیہ کے بادشاہ چارلس، صدر پاکستان آصف علی زرداری اور وزیرِاعظم شہباز شریف شامل ہیں۔ فلسطینی صدر محمود عباس کا کہنا بالکل بجا ہے کہ آج فلسطینی قوم نے ایک مخلص اور وفادار دوست کو کھو دیا ہے۔

پاپا فرانسس کا دنیا سے جانا ایک روشن باب کے اختتام کی مانند ہے، لیکن ان کی چھوڑی ہوئی وراثت آنے والے وقتوں کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ دنیا اب نئے پوپ کی طرف دیکھ رہی ہے، اور اُمید کی جا رہی ہے کہ وہ اپنے پیشرو کے مشن کو نہ صرف جاری رکھیں گے، بلکہ اُسے نئی بلندیوں تک لے جائیں گے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے