گندم اُگانے والا کسان گندم کھانے کو ترس گیا

پاکستان ایک زرعی ملک ہے۔ نصاب میں یہی پڑھایا جاتا ہے، جلسوں میں یہی دہرایا جاتا ہے، پالیسی سازوں کی تقریروں میں فخر سے یہی کہا جاتا ہے کہ "پاکستان ایک زرعی ملک ہے”۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ اس زرعی ملک کی بنیاد، کسان آج بدترین معاشی استحصال کا شکار ہے۔

ذرا گندم۔کی فصل کو ہی لیجئے۔ کسان بیج سے لے کر کٹائی تک مسلسل محنت کرتا ہے۔ کھاد، ڈیزل، زرعی ادویات، مشینری، پانی اور مزدوری کے بھاری اخراجات برداشت کرنے کے بعد جب وہ اپنی فصل مارکیٹ میں لے کر آتا ہے تو اسے صرف 2200 روپے فی من کے حساب سے گندم کی قیمت دی جاتی ہے۔ اس قیمت میں کسان اپنی لاگت بھی پوری نہیں کر پاتا، منافع تو دور کی بات ہے۔
سوال یہ اٹھتا ہے کہ اس صورتحال میں کیا کسان اگلی فصل کی تیاری کرے گا؟ وہ زراعت کے شعبے سے وابستہ رہے گا؟ جب تک اس کی محنت کا معاوضہ اس کی زندگی میں بہتری نہیں لا سکتا، وہ صرف زندہ رہنے کی کوشش کرتا رہے گا۔

دوسری طرف شہروں کی صورتحال ملاحظہ ہو۔ شہری علاقوں میں روٹی 25 سے 30 روپے میں فروخت ہو رہی ہے۔ چکی پر آٹے کی قیمت 120 سے 130 روپے فی کلو ہے۔ اس تضاد سے ظاہر ہوتا ہےکہ کسان سے گندم سستے داموں خریدنے کا فائدہ نہ صارف کو مل رہا ہے، نہ کسان کو۔ تو پھر اصل فائدہ کون اٹھا رہا ہے؟ وہ کون سا طبقہ یا نظام ہے جو کسان اور عوام کے درمیان موجود ہے اور دونوں کا استحصال کر رہا ہے؟

بقول شاعر کہ:

"جس کھیت سے دہقاں کو میسر نہ ہو روزی
اس کھیت کے ہر خوشۂ گندم کو جلا دو”

یہ ایک احتجاج ہے اس نظام کے خلاف جو کسان کو اس کی محنت کا صلہ دینے سے قاصر ہے۔

اگر پاکستان واقعی ایک زرعی ملک ہے تو اس کا پہلا تقاضا یہ ہے کہ کسان کو زندہ رکھا جائے، عزت دی جائے، اور اس کی محنت کی مناسب قیمت ادا کی جائے۔ انتہائی مناسب اور راست قدم ہوگا اگر گندم کی قیمت کم از کم 6000 روپے فی من مقرر کی جائے تاکہ کسان اپنے اخراجات پورے کر سکے اور اس زرعی ملک میں زراعت سے وابستہ رہنے کے قابل ہوسکے۔

یہ معاملہ اتنا سادہ ہر گز نہیں ہے جناب۔ صرف کسان کا نہیں، یہ پورا معاشی نظام زرعی پیداوار پر قائم ہے۔ کسان پِسے گا تو معیشت کی ریڑھ کی ہڈی بھی ٹوٹ جائے گی۔ انصاف کا تقاضا ہے کہ کسان کو محنت کا حق ادا کیا جائے، اور ایک ایسا نظام قائم ہو جس میں چند طاقتور اور سازشی طبقات کے بجائے کسان اور صارف کو ریلیف حاصل ہو۔

کاھے کا زرعی ملک جہاں کسان ہی خوشحال نہ ہو، زرعی ملک میں تو کسان فخر سے اپنی زمین سے جڑا رہتا ھے۔ زرعی ملک میں گندم اگانے والا خود روٹی کے لئیے نہیں ترستا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے