میں جس محلے میں رہتا ہوں وہاں لوگ مجھ سے برے طریقے سے پیش آتے ہیں .پڑوسنیں میری ماں کو دیکھ کر دھتکار دیتی ہیں اور میرے چھوٹے بہن بھائی گلی میں کھیلنے کے لیئے نکلیں تو دوسرے بچے اور ان کے ماں باپ انہیں جھڑک کر بھگا دیتے ہیں۔
میں یا میرا کوئی بہن بھائی محلے کی مارکیٹ میں کچھ خریدنے جائیں تو پیسے ادا کرنے کے باوجود دکاندار ھمارے ساتھ ذلت آمیز رویہ رکھتے ہیں۔
میری کلاس میں کوئی بچہ مجھے سے بات نہیں کرتا میں سب سے آخر میں بینچ پر اکیلا بیٹھتا ہوں ۔ اساتذہ اگر کبھی مجھ سے بات کریں یا میرا ھوم ورک چیک کریں تو ناک بھوں چڑھا کر جیسے بہت ھی مشکل میں ہوں ۔
ہمارے بہت سے رشتے دار ہیں۔ دو چچا ایک تایا دو پھوپھیاں۔ تین ماموں ایک خالہ اور پھر ان سب کے بچے، کچھ میرے ھم عمر کچھ مجھ سے بڑے اور کچھ میری چھوٹی بہن کے ہم عمر۔
لیکن ان سب میں سے کوئی بھی کبھی ہمیں اپنے گھر نہیں بلاتا کبھی ہمیں کسی فیملی ایونٹ پر مدعو نہیں کرتا، اور اگر ہم کسی کو بلائیں تب بھی، ھمارے گھر کوئی جھانکنا تک پسند نھیں کرتا۔
ایسا نھیں ہے کہ میں کوئی گندا یا خراب لڑکا ہوں۔ میں بہت مہذب شائستہ اور با ادب بچہ ہوں پڑھائی میں لائق بچوں میں میرا شمار ہوتا ہے۔ میرے چھوٹے بہن بھائی بہت اچھے تمیز دار بچے ہیں۔ اور میری ماں ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ، سلیقہ شعار خاتون ہیں، جو بچوں کی تعلیم و تربیت پر خاص توجہ دیتی ہیں۔ کسی سے آمنا سامنا ہو تو بہت دھیمے اور شستہ لہجے میں بات کرتی ہیں۔ ایک ہاؤس وائف میں جتنی خوبیاں ہونی چاہئیں، سب ان میں موجود ہیں۔ وہ خوبصورت بھی بہت ہیں، اور ایک بڑی عزت دار فیملی سے تعلق رکھتی ہیں۔
لیکن پھر بھی اپنے محلے میں اپنے بازار میں اپنے سکول میں اور اپنے خاندان میں کوئی ہم سے عزت سے پیش نہیں اتا۔ جبکہ میرے اندر میرے بہن بھائیوں اور ماں میں کسی بھی قسم کا کوئی اخلاقی یا معاشرتی عیب بھی نھیں ھے۔
پھر ایسا کیوں ہے آخر ؟؟؟
ایسا ہمارے باپ کی وجہ سے ہے۔ ہمارا باپ ایک پڑھا لکھا آدمی ہے۔ہمیشہ بہت اچھے اور باعزت لباس ملبوس ہوتا ہے۔ لیکن وہ لوگوں سے ادھار لیتا ہے اور پھر واپس نھیں کرتا۔ وہ لوگوں سے کوٹ پینٹ پہن کر بھی بھیک مانگ لیتا ہے۔ شروع میں تو لوگ اسے مجبور سمجھ کر اس آس پر ادھار دے دیتے تھے کہ اچھا سوٹڈ بوٹڈ آدمی ہے کسی مجبوری کی وجہ سے ھی ادھار مانگ رہا ہوگا یقیناً لوٹا بھی دے گا۔ لیکن لوٹانے کی نوبت تو تب آتی جب ہمارے باپ نے کبھی لوٹانے کی نیت رکھی ہو۔
میرے باپ نے ہر جگہ سے ادھار لیا ہوا ہے پڑوسیوں سے، محلے داروں سے، محلے کے دکانداروں سے، ہمارے سکول کے ٹیچروں سے، ہمارے کلاس فیلوز کے والدین سے، محلے کی مسجد کے امام صاحب، سے اپنے اور میری ماں کے سب رشتے داروں سے۔ کسی کو نہیں چھوڑا جس سے ادھارنہ لیا ہوا ہو یا کہیں پر بھیک نہ مانگی ہو۔
جب گھر کا سربراہ گھر کا بڑا ، بھکاریوں کی طرح زندگی گزارے گا تو اس کا اثر براہ راست اس کی فیملی اس کے بیوی بچوں پر ہی پڑے گا۔ دنیا اس کی فیملی کو دھتکارے گی کہ ان کا باپ ان کا شوہر بھکاری ہے۔ لوگوں سے پیسے مانگتا ہے اور کبھی واپس نہیں کرتا ۔ وہ ھر وقت ھر جگہ کشکول لیکر گھومتا رہتا ہے ، بھلے وہ اچھا لباس پہن کر ھی یہ سب کیوں نہ کررہا ہو معاشرے میں عزت نہیں حاصل کرسکتا وہ خود نہ ھی اس کی فیملی۔ دھتکار ، پھٹکار ، لعن طعن ، ذلت رسوائی، حقارت ان کے لیئے روزانہ کا معمول ہے۔
میرا بھکاری باپ کہتا ہے یہی ہمارا نصیب ہے کیوں کہ ہم بھکاری ہیں اور بھکاری اپنی مرضی سے عزت والی زندگی نھیں گزار سکتا کیوں کہ Beggars can’t be choosers
جب باپ پوری دنیا میں کشکول لیکر گھومے گا تو یہی ہوگا
مُلک آپ کے ویزے بند کرنا شروع کردیں گے
آپ کا حج کا کوٹہ ڈیڑھ لاکھ سے دس ہزار تک کردیا جائے گا
اور اس باپ کی اولاد دنیا میں ہرجگہ بھیک مانگنا اپنا حق سمجھنے لگے گی۔
کیوں کہ باپ نے ذھنی تربیت بھکاری والی کی ہے خودداری والی نہیں۔