سیالکوٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرکے کچھ حاصل نہیں کر سکے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس معاہدے میں بین الاقوامی ضمانتیں شامل ہیں، اس لیے بھارت نہ پانی کا رخ موڑ سکتا ہے اور نہ ہی بہاؤ کو روک سکتا ہے۔
خواجہ آصف نے بتایا کہ پاکستان نے غیر جانبدار تحقیقات کی پیشکش کی ہے لیکن بھارت نے اب تک اس کا کوئی جواب نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے پوری دنیا سے مطالبہ کیا ہے کہ ایک بین الاقوامی کمیشن قائم کیا جائے تاکہ حقائق دنیا کے سامنے آئیں۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ شملہ معاہدہ تنسیخ پذیر ہو سکتا ہے، لیکن سندھ طاس معاہدہ بین الاقوامی ضامنوں کے تحت قائم ہے اور اس کی خلاف ورزی آسان نہیں۔ ان کے بقول، بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کے انتہا پسند ساتھی اپنی گرتی ہوئی ساکھ کو سہارا دینے کے لیے ایسے بیانات دے رہے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت میں خود علیحدگی پسند تحریکیں زور پکڑ رہی ہیں، جن کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے مزید الزام عائد کیا کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے اور دہشت گرد گروہوں ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کے روابط افغانستان سے جڑے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت میں بھی کئی آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ موجودہ حکومت کے دعوے جھوٹ پر مبنی ہیں۔ خواجہ آصف نے نریندر مودی کو واحد حکمران قرار دیا جس پر دہشت گردی اور قتل عام جیسے سنگین الزامات ہیں۔