جنگ کی تباہ کاریوں سے باز آئیے، امن کی راہ اپنائیے
اے جارح فریق! تیرا حجم ہاتھی جیسا اور دماغ چوہے جتنا ہے۔ پوری دنیا آپ کی مجرمانہ سرگرمیوں اور قاتلانہ کاروائیوں کی گواہ ہے۔ تم صرف نقصان کر سکتے ہو جبکہ فائدہ کچھ بھی حاصل نہیں کر سکتے۔ تم نے کینیڈا اور امریکہ سمیت دنیا بھر میں لوگوں کو اپنی دہشت گردانہ کارروائیوں سے نشانہ بنایا ہے۔ آج ایک مرتبہ پھر ہمارے خطے کا امن تمہاری جارحیت کی نذر ہو رہا ہے۔ تم نے مساجد، مدارس، خواتین، بچوں اور نہتے شہریوں کو نشانہ بنایا یہ تمہاری بزدلی کا ایک نمایاں مظاہرہ ہے۔
تم نے چار مرتبہ مملکت خدا داد پاکستان پر جنگ مسلط کی ہے لیکن بدلے میں کچھ بھی نہیں پایا اور آج ایک بار پھر تم نے ناحق جنگ مسلط کر کے لاکھوں معصوم زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ لیکن یاد رکھے ہماری بہادر افواج اور عوام تمہاری ہر ظالمانہ کارروائی کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں۔ ہمارے جوانوں نے اپنی جانوں کی بازی لگا کر یہ ثابت کر دیا کہ وطن عزیز کی حفاظت کے لیے ہمارے غیر متزلزل عزم کو کوئی بھی شکست نہیں دے سکتا۔
ہماری افواج کی دلیری اور بے مثال قربانیاں تاریخ کے اوراق میں سنہری حروف سے لکھی ہوئی موجود ہیں۔ وہ ہر محاذ پر تمہاری جارحیت کو ناکام بنا رہے ہیں۔ لیکن ہم جنگ نہیں، امن چاہتے ہیں۔ تمہیں یاد رکھنا چاہیے کہ جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں، بلکہ یہ صرف تباہی اور بربادی کا ایک نیا سلسلہ ہوتا ہے۔ اے مودی جی کی ناعاقبت اندیش سرکار! تمہیں اپنے قریب ترین پڑوسی اور جوہری صلاحیت سے لیس ملک کے خلاف جنگ چھیڑنے کی بجائے اپنے ہاں موجود غربت، جہالت، شقاوت، افلاس، بھوک اور بیماریوں پر اپنی توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔
تاریخ گواہ ہے کہ جنگوں نے کبھی کسی قوم کو حقیقی فتح نہیں دلائی، بلکہ صرف درد، ویرانی اور نفرت ہی پیچھے چھوڑی ہے۔ امن ہی وہ قیمتی خزانہ ہے جو کہ ترقی، خوشحالی اور انسانی وقار کی ضمانت دیتا ہے۔ میں بطورِ ایک پاکستانی شہری تمہیں ایک بار پھر جنگ بندی اور مذاکرات کی میز پر آنے کی دعوت دیتا ہوں۔ اس دعوت میں دونوں اطراف کروڑوں شہریوں کی خواہش شامل ہے۔ اپنی غلطی کا فوری احساس کریں اور اپنی غلطی تسلیم کریں، اپنی کاروائیاں روکیں اور امن کے راستے پر چلنے کا فیصلہ کریں۔
اگر تم نے اپنی جارحیت جاری رکھی، تو یاد رکھے جنگ تمہارے لیے محض ایک حربہ ہے جبکہ ہمارے لیے مستقل فرض۔ ہماری بہادر افواج اور عوام کا اتحاد تمہارے ہر حملے کو ناکام بنا دے گا۔ لیکن ہم اب بھی امن کی امید رکھتے ہیں باقی فیصلہ تمہارا ہے۔ ۔ ۔ ۔ کیا تم تباہی کو دعوت دو گے، یا پھر انسانیت کی بقا کے لیے امن کا ہاتھ تھامو گے؟
اے مودی جی کی ناعاقبت اندیش سرکار
خدا کرے کہ عقل سلیم تم پر غالب آئے!
ایک پاکستانی
سید عنایت اللہ جان