اسلام آباد کی ایک مقامی عدالت نے لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عبدالعزیز کی دو مقدمات میں ضمانت اور عدالت میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں مسترد کردی ہیں۔
عدالت کا کہنا تھا کہ وجوہات جانے بغیر کسی بھی ملزم کو حاضری سے استثنیٰ نہیں دے سکتے۔
اسلام آباد کے ایڈشنل سیشن جج کی عدالت میں مولانا عبدالعزیز کے وکیل طارق اسد نے درخواستوں کے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اُن کے موکل کو حبس بےجا میں رکھا ہوا ہے جبکہ ان کے گھر کے باہر بھی رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ ایسے حالات میں اُن کے موکل کیسے عدالت میں آسکتے ہیں جبکہ پولیس کی بھاری نفری نے اُن کے گھر کا بھی محاصرہ کر رکھا ہے اور یہ اقدام کسی بھی شخص کو حبس بےجا میں رکھنے کے مترداف ہے۔
لال مسجد کے سابق خطیب نے عدالت سے استدعا کی کہ کمرہ عدالت میں موجود میڈیا کے نمائندوں کو باہر نکال دیا جائے تاہم عدالت نے مولانا عبدالعزیز کی یہ درخواست مسترد کردی اور درخواستوں کے حق میں دلائل دینے کا حکم دیا۔
مقامی پولیس کے مطابق مولانا عبدالعزیز کے خلاف اس وقت دو مقدمات کی تفتیش جاری ہے جس میں ایک مقدمہ شرانگیز تقریر کرنا جبکہ دوسرا مقدمہ ایک شخص کو سنگین تنائج کی دھمکیاں دینے کا ہے۔
طارق اسد کا کہنا تھا کہ اُن کے موکل نے ایسا کوئی اقدام نہیں کیا جو بنیادی حقوق یا ریاستی قوانین کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتے ہوں۔
اُنھوں نے کہا کہ حکومت کسی کے دباؤ میں اُن کے موکل کو نشانہ بنا رہی ہے اور ایسے اقدامات کیے جارہے ہیں جس سے مولانا عبدالعزیز کی نقل وحرکت کو محدود کردیا گیا ہے۔
مولانا عبدالعزیز کے وکیل کا کہنا تھا کہ ایسے حالات میں اُن کے موکل کی ضمانت اور اُنھیں عدالت سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں منظور کی جائیں۔
عدالت نے یہ درخواستیں مسترد کردی اور تھانہ آبپارہ کے انچارج کو ان مقدمات میں اب تک ہونے والی تفتیش سے متعلق دو فروری تک رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیا ہے۔
بشکریہ بی بی سی