مکران سے کراچی جانے والے ٹرانسپورٹرز کی ایک ہفتے سے جاری ہڑتال کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ اس کی اصل وجوہات عوامی تذلیل نہیں بلکہ کوسٹل ہائی وے پر بھتہ خوری، ڈیزل کے غیر قانونی کاروبار اور سیکیورٹی اداروں کے ساتھ بس مالکان کے تنازعات ہیں۔
باخبر ذرائع کے مطابق مکران روٹ کے بیشتر بس مالکان کی دلچسپی مسافروں کی سہولت کے بجائے ایندھن کے کاروبار میں ہے۔ سرحدی علاقوں میں ایرانی ڈیزل اور پٹرول کا کاروبار مکران کے لوگوں کی آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ ہے مگر بس مافیا نے اس تجارت کو خطرناک رخ دے دیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی مسافر بسوں میں خفیہ طور پر بڑی ٹینکیاں نصب کی گئی ہیں جن میں پانچ سے چھ ہزار لیٹر تک ڈیزل بھرا جاتا ہے۔ اس کے باوجود انہیں بسوں میں عام مسافر بھی سفر کرتے ہیں جو کسی حادثے کی صورت میں جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔ ماضی میں ایسے متعدد واقعات رپورٹ ہوچکے ہیں جن میں حادثے کے بعد پوری بس جل کر راکھ ہوگئی اور درجنوں مسافر ہلاک ہوئے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ حالیہ ہڑتال کا اصل مقصد سرحدی علاقوں سے ایرانی ڈیزل اور پٹرول کراچی تک لے جانے میں رکاوٹوں کو ختم کرانا ہے۔ پہلے کوسٹل ہائی وے پر چیک پوسٹوں پر ٹرانسپورٹرز سے دو عدد ہپتادی (تقریباً ستر لیٹر فی ہپتادی) لیا جاتا تھا۔ تاہم اب مطالبہ چار سے پانچ ہپتادی تک بڑھا دیا گیا ہے جس پر بس مالکان نے احتجاجاً ہڑتال کر رکھی ہے۔
مکران سے کراچی جانے والی بعض بڑی مسافر گاڑیوں میں درجنوں ڈرم ایندھن رکھنے کے لیے خفیہ خانے بنائے گئے ہیں جب کہ ان میں ایرانی سامانِ تجارت کے لیے الگ کمپارٹمنٹ بھی موجود ہیں۔
علاقائی عوام اور مسافروں نے بارہا مطالبہ کیا ہے کہ اگر کرایہ تین سے چار ہزار روپے تک وصول کیا جاتا ہے تو انہیں محفوظ اور معیاری سفری سہولیات فراہم کی جائیں۔ لیکن اس کے برعکس مسافروں کو ڈیزل ٹینکیوں پر بیٹھا کر "زندہ بم” کی طرح خطرناک سفر پر مجبور کیا جاتا ہے۔
عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ مکران کے ٹرانسپورٹرز ایک طرف مسافروں سے بھاری کرایہ وصول کرتے ہیں دوسری جانب غیر قانونی ایندھن سے منافع کماتے ہیں اور جب ان کے مفادات کو خطرہ لاحق ہوتا ہے تو وہ ہڑتال کے نام پر حکومت اور انتظامیہ کو بلیک میل کرتے ہیں۔
پاکستان کے دیگر حصوں میں ٹرانسپورٹ کمپنیاں مسافروں کو آرام دہ نشستیں، ایئر کنڈیشننگ اور بروقت سروس مہیا کرتی ہیں مگر مکران کے روٹ پر اب بھی یہ نظام غیر محفوظ اور غیر منظم انداز میں چل رہا ہے۔
عوامی و سماجی حلقوں نے حکومتِ بلوچستان اور ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ مکران روٹ پر چلنے والی بسوں کی سخت چیکنگ کی جائے، ایندھن کی غیر قانونی ترسیل روکی جائے، اور مسافروں کو محفوظ اور معیاری سفری سہولیات فراہم کی جائیں۔