ایرانی پارلیمان اور ماہرین اسمبلی کے لئے انتخابات جاری

ایران میں ملک کی پارلیمان اور ماہرین اسمبلی، علما پر مشتمل اسمبلی جو ملک کے روحانی پیشوا کو منتخب کرتی ہے، کے انتخابات کے لیے جمعے کو ووٹ ڈالے جارہے ہیں۔

ایران کے جوہری پروگرام پر عالمی طاقتوں کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے بعد ملک میں یہ پہلے انتخابات ہیں۔

ان انتخابات میں تقریبا ساڑھے پانچ کروڑ ایرانی ووٹ ڈالنے کے مجاز ہیں۔ پارلیمانی انتخابات میں چھ ہزار سے زیادہ امیدوار حصہ لے رہے ہیں۔

انتخابات میں حصہ لینے کے لیے 12 ہزار افراد نے اپنا اندرج کرایا جس میں بہت سے امیدواروں کو نا اہل قرار دے دیا گیا جس میں سے اکثریت سابق رکن پارلیمان اور اصلاح پسند امیدواروں کی تھی۔

پارلیمنٹ کی 290 نشتسوں کے لیے انتخابات میں 6200 امیدوار میدان میں ہیں جس میں 586 خواتین بھی شامل ہیں۔

نشتسوں کے لیے انتخابات میں چھ ہزار دو سو امیدوار میدان میں ہیں جس میں 586 خواتین بھی شامل ہیں

دارالحکومت تہران میں 30 نشستوں پر ایک ہزار امیدوار مدمقابل ہوں گے۔ اس کے علاوہ 88 رکنی ماہرین کی اسمبلی (مجلس رہبری) میں کوئی خاتون امیدوار شامل نہیں ہے۔

اصلاح پسند اور اعتدال پسند رہنماؤں نے، جو صدر حسن روحانی کے حامی ہیں، ان انتخابات کے لیے امید کی فہرست کے نام سے ایک اتحاد قائم کیا ہے جس کا مقصد پارلیمان اور اسمبلی میں سخت گیر ارکان کو کم کرنا ہے۔

پارلیمانی انتخابات کے تحت 290 ارکان پارلیمان کو چار برس کے لیے منتخب کیا جائےگا۔ رائے دہندگان ماہرین کی اسمبلی کے لیے 88 علما کا انتخاب کریں گے جن کی معیاد آٹھ برس کے لیے ہوتی ہے۔

مقامی وقت کے مطابق صبح آٹھ بجے پولنگ شروع ہوگی اور شام چھ بجے تک جاری رہے گی۔ لیکن حکام کا کہنا ہے کہ اگر ووٹرز قطار میں کھڑے ہوئے رہے تو ضرورت کے مطابق اس میں توسیع کر دی جائے گی۔

بی بی سی کی فارسی سروس کے علی ہمدانی کا کہنا ہے کہ انتخابی مہم میں ملک کی معیشت ایک اہم موضوع رہا ہے۔

ان کے مطابق عالمی پابندیوں کے ہٹنے سے سرمایہ کاروں کی ایران میں واپسی سے معاشی حالات بہتر ہونے کی توقع ہے اور اس سے لوگوں کی زندگی بھی بہتر ہوگی۔

اصلاح پسند اور اعتدال پسندوں کا کہنا ہے کہ وہ ملک میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے پر توجہ دے رہے ہیں جس سے روزگار بڑھنے کے امکانات پیدا ہوں گے۔

اصلاح پسند اور اعتدال پسندوں کا کہنا ہے کہ وہ ملک میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے پر توجہ دے رہے ہیں جس سے روزگار بڑھنے کے امکانات پیدا ہوں گے

ایران کی نفص سے زائد آبادی 35 برس سے کم عمر کی ہے لیکن نوجوانوں میں بے روزگاری کی شرح 25 فیصد ہے۔

لیکن قدامت پسند خیالات کے حامیوں کا کہنا ہے کہ معاشی ترقی اندرونی طور پر پیداوار بڑھانے سے ہوگی۔

امیدواروں کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت مذہبی رہنماؤں اور قانونی ماہرین پر مشتمل شورائے نگہبان دیتی ہے اور یہ شوریٰ ملک کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای کے قریب ہے۔

اس شوریٰ کی جانب سے کئی اصلاحات پسند رہنماؤں کو نااہل قرار دیا گیا ہے جس میں اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی آیت اللہ خمینی کے پوتے بھی شامل ہیں۔

گذشتہ ماہ ایران کے صدر حسن روحانی نے بھی شورائے نگہبان پر زور دیا تھا کہ وہ اصلاح پسند امیدواروں کی زیادہ تعداد کو حصہ لینے کی اجازت دے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے