ممتاز قادری کی پھانسی کے بعد پاکستانی میڈیا میں پہلی بار دیکھا گیا ہے کہ اس واقعے کی خاص انداز میں کوریج نہیں کی گئی ۔ عالمی میڈیا میں بھی ممتاز قادری کی پھانسی کو نمایاں خبر کے طور پر پیش کیا گیا ۔

ممتاز قادری کو جب پھانسی دی گئی اس وقت اس خبر کو بریکنگ نیوز کے طور پر نشر کیا گیا تھا تاہم اس کے بعد پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے سخت ہدایات کے بعد میڈیا مزید کوریج سے رک گیا ۔
پیمرا نے اس سلسلے میں میڈیا چینلز کو ایک خط بھی لکھا ۔
سوشل میڈیا میں کڑی تنقید اور الیکٹرانک میڈیا کی ڈی ایس ین جیز پر حملوں کے بعد الیکٹرانک میڈیا نے سرسری خبر کے طور پر اسے نشر کیا ۔
گذشتہ روز راولپنڈی کے علاقے کے فیض آباد میں مشتعل افراد نے پولیس کی موجودگی میں نیوز ون ٹی وی کی ٹیم پر تشدد کیا اور ان کی ڈی ایس این جی پر حملہ کیا ۔
واقعے کے خلاف راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے باہر احتجاجی مظاہرہ بھی کیا جس میں صحافتی تنظمیوں کے رہ نماؤں نے حکومت اور مظاہرین کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔

ممتاز قادری کی پھانسی کے معاملے پر اخبارات میں دو قسم کے رویے دکھائی دیے ۔ روزانہ اوصاف، روزنامہ امت کراچی، روزنامہ جسارت، روزنامہ اسلام نے اس واقعے کو بھرپور انداز شائع کیا۔ خصوصی صفحات بھی شائع کئے گئے تاہم باقی اخبارات نے اس واقعے کو اتنا کور نہیں کیا گیا جتنے اس کے اثرات مرتب ہوئے تھا۔

میڈیا میں صرف ڈان نیوز اور ڈان اخبار میں اس کی غیر جانبدارنہ طور پر کوریج کی گئی ۔ ڈان نیوز پر رات گیارہ بجے سے بارہ بجے کے درمیان نشرہونے والے پروگرام ” زرا ہٹ کے ” میں اس ایشو پر کئی حوالوں سے تفصیلی گفت گو کی گئی ۔ باقی چینلز نے بھی اس مسئلے کو اٹھایا تاہم ایشو کو ایک خاص زاویہ فراہم کیا گیا تھا ۔

دوسری جانب میڈیا کے اس رویے کی وجہ سے لوگ سوشل میڈیا اور آن لائن میڈیا کو متبادل کے طور پر دیکھ رہے ہیں ۔ ممتاز قادری کا جنازہ آن لائن دیکھا گیا ۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پاکستانی میڈیا اپنی غیر جانبداری کھو تو نہیں رہا ۔اس سوال کا زیادہ بہتر جواب دیکھنے ، سننے اور پڑھنے والے ہی دے سکتے ہیں ۔