جب ضبط کے بندھن ٹوٹ گئے

ممتاز قادری کے جنازے میں شرکت کی سعادت ملی۔

انسانوں کا ایسا اژدھام زندگی میں کبھی نہیں دیکھا تھا۔ تین گھنٹے وہاں رہا مگر آخر تک اس انسانی سمندر کی حدود کا اندازہ نہیں ہو سکا۔
دو مواقع پر پورے مجمع کی کیفیت ایسی ہوئی جو
بیان سے باہر ہے

ایک جب ممتاز قادری کا چار سالہ معصوم سا بچہ نعلین شریفین کا بیج اپنے ننھے سے عمامہ پر لگائے ایک بس کی چھت پر بیٹھا ہوا
لبیک لبیک یا رسول اللہ لبیک
کہتا ہوا پنڈال میں داخل ہوا تو گویا پورے مجمع میں
ایک بجلی سی کوند گئی۔

دوسرا جب ممتاز قادری کے جسد خاکی کو لیے ایمبولینس لیاقت باغ کے قریب پہنچی تو زار و قطار آنسو بہاتے لاکھوں لوگ دیوانہ وار اس گاڑی کو
چومتے رہے۔

وارفتگی اور عقیدت و محبت کے ایسے مناظر پہلے کبھی نہیں دیکھے تھے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے