[pullquote]ممتازقادری کی تدفین[/pullquote]
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے نواحی علاقے بہارہ کہو کے گائوںاٹھال میں غازی ممتا ز حسین قادری کو کلمہ طیبہ ،اوردرودشریف کے ورد میں سوگواروںکی موجودگی میں سپرد خاک کردیا گیا ان کا جسدخاکی جب ان کے اٹھال گائوںمیں لایا گیا تو فضا نعرہ تکبیرورسالت اور درودوسلام سے گونج اٹھا لحد میں اتارنے سے قبل دوبارہ نماز جنازہ ادا کی گئی جس میں ہزاروں کی تعداد میں شہریوںنے شرکت کی بہارہ کہو جانب والے راستوں کوکنٹینرزکے زریعے بلاک کئے جانے کے باوجود شہری رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے جنازہ گاہ پہنچتے رہے اورممتاز حسین قادری کا آخری دیدار کرنے کیلئے بہارہ کہو وملحقہ علاقوںمیں شہری دوپہر ایک بجے سے ہی پہنچنا شروع ہوگئے تھے ا س موقع پرتمام تجارتی مراکز مکمل طور پر بند رہے جنازہ اورتدفین میں مختلف علاقوںسے آنے والے شہریوںکووہاں کے مقامی شہریوں ، تاجروں کیجانب سے کھانے پینے کی اشیاء کی فراہمی سمیت بڑی تعداد میں لنگر فراہم کیا جاتا رہا غازی ممتاز حسین قادری کی وصیت کے پیش نظر ان کو بہارہ کہو سے ملحقہ گائوں اٹھال میں سپرد خاک کیا گیا لیاقت باغ میں نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد جب ان کے جسد خاکی کو ان کے گائوں میں لے جایا جانیا لگا تو شرکاء نماز جنازہ کی بڑی تعداد بھی ایمبولینس کے ہمراہ دروووسلام کا ورد کرتے ہوئے چل پڑی اورجب گائوں میں جسدخاکی لایا گیا تو صبح سے آخری دیدار کے منتظر ہزاروں شہریوں نے غلامی رسول میں موت بھی قبول ہے ہے غلام ہیںغلام ہیں رسول کے غلام ہیں کے فلک شگاف نعرے لگائے اور ایمبولینس پر پھولوں کی پتیوں کی برسات کر دی جب کے نما زمغرب سے پہلے دوسری مرتبہ نما زجنازہ اداکیا گیا جسمیں شہریوںکی کثیر تعداد نے شرکت کی اورتاحد نگان سر ہی سر دکھائی دے رہے تھے اورفضا درود سلام سے معطر رہی نما زجنازہ کے بعد کلمہ طیبہ اوردرودوسلام کی گونج میں ملک بھر سے آئے ہوئے علماء مشائخ ، عزیز واقارب اورہزاروں سوگوراوںکی موجودگی میں سپردخاک کر دیا گیا اور انکی قبر پر پھولوں کی چادریں چڑھائی گئیں نماز جنازہ اورتدفین کے موقع پر رقت آمیز مناظر بھی دیکھنے میں آئے تاہم لیاقت باغ سے اٹھال گائوں اور تدفین تک نظم وضبط مثالی رہا اٹھال گائوںمیں تدفین ممتا زحسین قادری کی اپنی آبائی زمین میں ہی کی گئی انتظامیہ کی جانب سے راستے سیل کئے جانے کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامناکرنا پڑ اتھا
[pullquote]روح پرورمناظر[/pullquote]
آج جب میں غازی ممتازقادری کے نمازجنازہ میں شرکت کے لیے گھرسے روانہ ہواتوذہن میں عجیب سے خیالات مچل رہے تھے مگرجوں ہی چاندنی چوک پہنچاتوپتہ چلا کہ غازی ممتازقادری کی میت کولے کرایمبولینس ابھی ابھی یہاں سے گزری ہے اس سے قبل لک ممتازقادری کی میت لے کرایمبولینس جب ان کے گھرصادق آبادسے لیاقت باغ کے لیے روانہ ہوئی توچندمنٹوں کاراستہ کئی گھنٹوں میں طے پایا ،راستے میں جگہ جگہ پرعاشقان رسول ْ نے منوں پھول میت پرنچھاورکیے ،عاشقان رسول اس موقع پر نعرے تکبیربلندکرتے رہے ،لوگ دیوانہ وار ممتازقادری کی ایمبولینس کے ساتھ دیوانہ واربھاگے چلے جارہے تھے اورگاڑی کوچوم رہے تھے اس موقع پرلوگ موقع باموقع نعرہ تکبیراورنعرہ رسالت بھی بلندکررہے تھے ۔میت والی ایمبولینس کے سفرکے دوران مری کی آس پاس گلیوں ،گھرو ں اورمارکیٹوں کی چھتوں پربڑی تعدادمیں لوگوں نے میت کااستقبال کیا اورمیت والی گاڑی کی تصاویرلیتے رہے اس موقع پرگلیوں اورمارکیٹوں کی چھتوں پرموجود افراد نے بھی نعرے لگارہے تھے اورلاکھوں کی تعدامیں عوام جنازہ گاہ کی طرف رواں دواں تھے
ہر طبقہ فکر ، ہر مکتب فکر اور مسلک والا عشقِ رسول سے سرشار ممتاز قادری شہید کا جنازہ پڑھنے کے لیے بیتاب تھانہایت پرامن اجتماع تھا کسی کے ہاتھ میں لاٹھی نہیں تھی ہرایک کی زبان پردرودوسلام تھا ہرایک دوسرے کو راستہ دے رہاتھا جنازے میں ہرمسلک ہررنگ ہرشخص تھا پنڈی کی تاریخ نے شایدہی ایساجنازہ دیکھاہو عوام نے ممتازقادری کے حوالے سے حکومتی فیصلے کومستردکردیا حکومت نے رات بھر سے ہی پنڈی اسلام آباد کے اندونی و بیرونی راستے سیل کر دیے تھے ، تمام راستوں ، چوکوں ، چوراہوں، لیاقت باغ اور ممتاز حسین قادری کے گھر جانے والی ہر سڑک اور گلی کو کو کنٹینرز ، ٹرکوں اور ٹرالوں کی مدد سے بند کر نے کی کوشش کی گئی تھی،پولیس کے چاق وچوبند دستے جنازہ گاہ کی طرف روانہ تھے، مختلف عمارتوں پر سکیورٹی اہلکار تعینات کیے جاچکے تھے ، ہیلی کاپٹرز گشتی عمل میں مصروف تھے ۔مگراس کے باوجود لاکھوں عوام ان پابندیوں کوروندتے ہوئے پیدل ،موٹرسائیکل ،سائیکلوں پرلیاقت باغ کی طرف جارہے تھے،ہر طرف ہو کا عالم تھا ،سناٹا ہر سو چھایا تھامگرکسی کونہ پولیس کا خوف تھااورنہ کسی کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کا رعب، کسی کو کونہ میڈیا سے خوف تھا اورنہ ہی کسی کوسفرکی تھکن تنگ کررہی تھی البتہ ہرکوئی میڈیاسے شکوہ کناں تھا اورکہہ رہاتھا کہ اس میڈیاکے پاس ایان علی کے لیے تووقت ہے مگرعاشق رسول ۖ کے لیے تین منٹ بھی نہیں ؟ لیاقت باغ کی طرف جانے والوں میں داڑھی والابھی تھا ،اورکلین شیوبھی ،پینٹ شرٹ والابھی اورشلوارقمیص ولابھی ،تاجربھی تھا مزدوربھی ،بریلوی بھی تھا دیوبندی بھی ،شیعہ بھی تھا اوراہل حدیث بھی ،آنکھوں سے معذوربھی دیوانہ وارجارہاتھا اورویل چیئروالابھی اپنی سواری دھکیل رہاتھا ،نوے سال کابوڑھابھی لیاقت باغ پہنچنے کوبے تاب تھا آج علماء بھی اسی صف میں کھڑے تھے جس میں طلباء کھڑے تھے اوردس سال کابچہ بھی دوڑے جارہاتھا خواتین جنازے میں شرکت نہیں کرسکتی تھیں مگر وہ اپنی چھتوں پرکھڑی ہوکرپھولوں کی پتیاں نچھاورکررہی تھیں ہر شاہراہ اور محلہ خوشبوئوں سے مہک رہاتھا، عاشقانِ مصطفیٰ ہر لمحہ و لحظہ درود شریف پڑھ رہے تھے ، نعتوں کا سلسلہ جاری و ساری تھا اور ممتاز قادری تیرے جانثار بے شماربے شمار کے فلک بوس نعرے لگاکر اسے سلام عقیدت پیش کر رہے تھے، ہر آنکھ اشکبار اور ہر دل لہو لہو، ہر چہرہ اداس اور ہر شخص عجیب کیفیت سے دوچار تھا کوئی گوں مگوں کی کیفیت میں تو کوئی غم سے نڈھال ، کوئی دیوانہ وار نعرہ تکبیر بلند کررہا تھا تو کوئی پشیمانی سے سر جھکائے کھڑا تھا،یہ پنڈی کی تاریخ کاواحدجنازہ تھا کہ جس میں عوام نے لاکھوں کی تعدادمیں شرکت کی تھی اورسیکورٹی اداروں کے چنداہلکاروں کے باوجودمجمع ایساپرسکون تھا کہ اس کی مثال بھی نہیں ملتی ہرکوئی محبت کے جذبے سے سرشارتھا اگرچہ مری روڈ پربیٹھے لوگوں تک لیاقت باغ میں علماء ومشائخ کے لیے لگائے گئے سٹیج سے کی جانے والی تقریروں کی آوازنہیں پہنچ پارہی تھی مگراس کے باوجود لوگ پرسکون بیٹھے تھے اوراللہ کے ذکرمیں مشغول تھے حکمرانوں نے ممتازقادری کی پھانسی کے حوالے سے جوفیصلہ کیاتھا عوام نے اس کوقبول نہیں کیاہے پاکستانی عوام کے جذبات یہ بتارہے ہیں کہ انہوں نے اس فیصلے کوکسی صورت قبول نہیں کیاہے ۔
ایک وہ جنازہ تھا کہ جس کوپڑھنے کے لیے سرکاری سرپرستی میں کوئی آنے کوتیارنہیں تھا اورایک یہ مجمع تھا کہ حکومت کے روکنے کے باوجود کوئی رکنے کوتیارنہیں تھا سلمان تاثیرکاجنازہ پڑھنے والے(پتہ نہیں کسی نے پڑھابھی تھاکہ نہیں) آج بھی منہ چھپاتے پھررہے ہیں مگرغازی ممتازقادری کاجنازہ پڑھنے والے اپنے آپ کوخوش نصیب قراردیتے ہیں اورلوگ یہ جنازہ پڑھنے والوں کومبارک باددے رہے ہیں یہ ایک ایساروح پرورمنظرتھا کہ میں نے اپنی زندگی میں ایسامنظرنہیں دیکھا تھا
[pullquote]تاحدیں نگاہ سرہی سر[/pullquote]
لیاقت باغ اوراس کے اطراف میں اللہ اللہ انسانوں کا ایسا اژدھام زندگی میں کبھی نہیں دیکھا تھا۔ اس انسانی سمندر کی حدود کا اندازہ نہیں ہو سکا۔ دو مواقع پر پورے مجمع کی کیفیت ایسی ہوء جو بیان سے باہر ہے۔لیاقت باغ رات کوہی عوام سے بھرچکاتھا صبح آنے والوں نے مری روڑاورآس پاس کی سڑکوں پرمجمع لگالیاتھا اوراپنی چادریں اوررومال سڑک پربچھا کربیٹھ گئے تھے ،لیاقت باغ اورمری روڈ کی آس پاس کی تمام گلیاں عوام سے کھچاکھچ بھری ہوئی تھیں ،جس کی وجہ سے مکینوں کوکچھ مشکلات کابھی سامناکرناپڑا ،انجمن تاجران راولپنڈی کی طرف سے آج بازاربندرکھنے کے اعلان کی وجہ سے راجہ بازار،موتی بازار،الیکٹرانکس مارکیٹیں ،مری روڈ پرتمام چھوٹی بڑی مارکیٹیں بند رہیں ،نمازجنازہ کے شرکاء موبائل فونوں سے تصاویربناکر سوشل میڈیاپراپ لوڈ کرتے رہے اورفون پردیگرشہرو ں میں موجود اپنے عزیزاقارب کو آگاہ کرتے رہے ۔راولپنڈی کے تمام چوراہوں ،چوکوں ،مارکیٹوں میں غازی ممتازقادری کوخراج عقیدت پیش کرنے کے لیے بینرزآویزاں کیے گئے تھے ،مختلف چوکوں میں نمازجنازہ کاوقت پرمبنی بینرزآویزاں تھے اس کے علاوہ عوام کی لیاقت باغ کی طرف رہنمائی کے لیے مختلف کتبے لکھ کرلگائے گئے تھے ۔تاجروں اورمختلف مذہبی تنظیموں کی طر ف سے نمازجنازہ میں شرکت کے لیے آنے والوں کے لیے پانی کی سبلیں لگائی گئی تھیں جس سے لوگ پانی پی کر اپنی پیاس بجھارہے تھے ۔لیاقت باغ میں منتظمین کی طرف سے جلسے کے لیے لایاگیا لائوڈسپیکراورسائونڈسسٹم عوام کے لیے ناکافی تھا مجمع تک مقررین کی صحیح آوازنہیں پہنچ رہی تھی ،مری روڈ پرموجود عوام علماء کے خطابات نہیں سن سکے ۔وزارت داخلہ ہیلی کاپٹر نمازجنازہ کی مانیٹرنگ کررہاتھا ،شہیدناموس رسالت ۖ غازی ممتازقادری کی نمازجنازہ میں تاخیرکی وجہ سے ہزاروں افراد نمازجنازہ پڑھے بغیرچلے گئے منتظمین نے نمازجنازہ کاوقت دن دوبجے دیاتھا مگرتین بجے تک جب نمازجنازہ نہیں پڑھائی گئی توہزاروں افراد نمازجنازہ پڑھے بغیرروانہ ہوگئے ۔غازی ممتازقادری کاجناز تین بجکر 45منٹ پراداکیاگیا ۔
[pullquote]مجمع کاپسندیدہ نعرہ[/pullquote]
ملک ممتازقادری کے نمازجنازہ کے موقع پر مجمع وقتافوقتا گونوازگو،،کانعرہ لگاتے رہے اوریہ نعرہ عوام کاپسندیدہ نعرہ تھا نمازجنازہ کے موقع پرنعرہ تکبیر،نعرہ رسالت کے علاوہ جونعرہ سب سے زیادہ لگایاگیاوہ نعرہ تھا گونوازگو ،یہ نعرہ کئی مرتبہ سٹیج سے بھی لگایا گیا اورمجمع میں موجود مختلف افرادبھی ٹولیوں کی شکل میں یہ نعرہ لگاتے رہے بعض مواقعوں پر یہ نعرہ لگاتے ہوئے تالیاں بھی بجاتے رہے جس پروہاں موجود افرادنے نوجوانوں کوتالیاں بجانے سے روک دیا ۔
[pullquote]جب بجلی کوند گئی[/pullquote]
جب ممتاز قادری کا چار سالہ معصوم سا بچہ نعلین شریفین کا بیج اپنے ننھے سے عمامہ پر لگائے ایک بس کی چھت پر بیٹھا ہوا
لبیک لبیک یا رسول اللہ لبیک کہتا ہوا پنڈال میں داخل ہوا تو گویا پورے مجمع میں ایک بجلی سی کوند گئی
دوسرا جب ممتاز قادری کے جسد خاکی کو لیے ایمبولینس لیاقت باغ کے قریب پہنچی تو زار و قطار آنسو بہاتے لاکھوں لوگ دیوانہ وار اس گاڑی کو چومتے رہے۔وارفتگی اور عقیدت و محبت کے ایسے مناظر پہلے کبھی نہیں دیکھے تھے۔
[pullquote]میڈیاکی بے حسی[/pullquote]
غازی ممتازقادری کے حوالے سے الیکٹرانک اورپرنٹ میڈیاکی بے حسی دوسرے دن بھی برقراررہی جس پرلاکھوں شرکاء نے میڈیاکے اس کردارپرشدیدتنقیدکی اورمذمت کی پاکستانی میڈیاکے اس کردارپربی بی سی جیساادارہ یہ جملہ لکھنے پرمجبورہوگیاکہ ،،ایساپرسکون پاکستانی میڈیا پہلی بار دیکھا،،رائی کے دانے کو پہاڑبنانے والے میڈیاغازی ممتازقادری کاواقعہ ایسے ہضم کرجائے گا کسی کوایسی امیدنہ تھی بی بی سی نے پاکستانی میڈیاکے اس کردارکے حوالے سے لکھا کہ وہ چینل جو چند افراد کے مجمعے کو گھنٹوں کوریج دینے سے نہیں تھکتے تھے اس میڈیانے ممتازقادری کی پھانسی پرہونے والے احتجاج کویکسربلیک آئوٹ کردیا کسی ٹی وی چینل نے ممتاز قادری کی سزا کو ٹاک شوز کا موضوع بھی نہیں بنایا جس سے یہ پیغام گیا کہ یہ معاملہ اب تک سزائے موت پانے والے ساڑھے تین سو مجرموں سے زیادہ مختلف نہیں۔الیکٹرانک میڈیانے جوٹرینڈسیٹ کیاہے کیاوہ یہ روایت برقراررکھ سکے گی ؟الیکٹرانک اورمیڈیاکے اس کردارکے حوالے سے عوام شدیدغم وغصے کااظہاکررہے ہیں اورکہاہے کہ میڈیایہ معاملہ یکسربلیک آئوٹ کرکے کفریہ طاقتوں کوخوش کیاہے ۔
[pullquote]مثالی نظم وضبط اورامن[/pullquote]
غازی ممتازقادری کے نمازجنازے کے شرکاء نے مثالی نظم و ضبط اورامن کامظاہرہ کیا نمازجنازے میں بلامبالغہ لاکھوں کی تعدادمیں افرادنے شرکت کی مگرکسی کاایک روپے کابھی نقصان نہیں کیا راولپنڈی کی گلیاں ،بازار،سڑکیں ،مارکیٹیں عوام کے جم غفیرسے بھری تھیں مگرکسی نے بھی عوام اورریاست کے تنکے کابھی نقصان نہیں کیا سیکورٹی اہلکاروں کی معمولی تعدادہونے کے باوجود کئی توڑپھوڑ نہیں ہوئی کئی بھی ہلڑبازی نہیں ہوئی کسی کاشیشہ نہیں ٹوٹا ،کسی کی گاڑی کونقصان نہیں پہنچا لوگ طویل سفرکرکے بھوکے پیاسے راولپنڈی پہنچے مگرکسی کی ریڑھی سے کوئی چیزنہیں اٹھائی مجمع جس پرامن طریقے سے جہاں جہاں سے آیاتھا اسی طریقے سے واپس چلاگیا ۔
[pullquote]علماء کرام کے خطابات[/pullquote]
مختلف علماء کرام نے اپنے خطابات میں کہاکہ غازی ممتاز قادری کی نماز جنازہ کا اجتماع اسلام اور اسلام پسندوں کے حق میں ریفرنڈم اور پاکستان میں سیکولرازم اور لبرل ازم کے علمبرداروں کے منہ پر زور دار طمانچہ ہے ،اس ملک کی بنیاد بھی اسلام ہے اور اس کا مقدر بھی اسلام ہے ،ممتاز قادری کے جنازے میں لاکھوں لوگوں کی شرکت سے اس ملک کے بارے میں غلط فہمیوں میں مبتلالوگوں کی ہر غلط فہمی دور ہو جانی چاہیے ،ممتاز قادری کے جنازے سے ثابت ہو گیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت وناموس کا تحفظ کرنے والوں کو کیسی قابل رشک موت نصیب ہوتی ہے ،ممتاز قادری کیس کی طرح گستاخان رسالت کے کیسز کے جلداز جلد فیصلے کرکے انہیں بھی پھانسی پر چڑھایا جائے ممتاز قادری شہید کی نماز جنازہ میں لاکھوں مسلمانوں کی شرکت اس بات کا واضح اعلان ہے کہ پاکستان کی بنیاد بھی اسلام ہے اور اس کا مستقبل اور مقدر بھی اسلام ہے ۔وفاق المدارس اور دیگر جماعتوں کے قائدین نے غازی ممتاز قادری کے جنازے میں لاکھوں لوگوں کی شرکت کو اسلام اور اسلام پسندوں کے حق میں ریفرنڈم اور پاکستان میں سیکولرازم اور لبرل ازم کا پرچار کرنے والوں کے منہ پر زور دار طمانچہ قرار دیا ۔انہوں نے کہا کہ اس ممتاز قادری کے جنازے میں اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کی شرکت سے پاکستان اور پاکستانی مسلمانوں کے بارے میں کسی قسم کی غلط فہمی میں مبتلاہونے والوں کی آنکھیں کھل جانی چاہیں ۔وفاق المدارس اور دیگر جماعتوں کے قائدین نے مطالبہ کیا کہ اب گستاخان رسالت کا فوری ٹرائل کرکے انہیں بھی کیفر کردار تک پہنچایا جائے ۔انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان میں انسداد توہین رسالت قانون کے بارے میں کوئی سازش ہر گز کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی ۔غازی ممتاز حسین قادری اپنی منزل پاکر سرخرو ہوگئے ہیں۔ وہ شہادت کا متمنی تھا۔ اللہ تعالیٰ نے اسے وہ رتبہ شہادت عطا کیا ہے ، جو خوش نصیبوں کو ملتا ہے۔حکومت کی طرف سے ممتاز قادری کی سزائے موت پر عمل درآمد ایک غیر دانشمندانہ اوربصیرت سے عاری اقدام ہے ایسی عزت و احترام اور عقیدت ان حکمرانوں کو کبھی نصیب نہیں ہوگی، جنہوںنے عاشق رسول کو پھانسی پر چڑھایا اور اپنے لئے غضب کا راستہ اختیار کیا ہے۔ انہوں نے عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ قومی املاک نجی ہوںیا سرکاری اس ملک کی ہیں۔ انہیں نقصان نہ پہنچایا جائے۔ پرامن احتجاج کیا جائے۔ا ن کا کہناتھا کہ جمعتہ المبارک کو احتجاج کیا جائے گا۔ ممتاز قادری کی پھانسی کا حکومتی فیصلہ زمینی حقائق اور قومی تقاضوں کو مدنظر رکھ کر کرنے کی بجائے عالمی آقاوں کی خوشنودی کو مقدم رکھ کرکیا گیا ہے۔جو دنیا کے سامنے پاکستان کوایک سیکولر ریاست ثابت کرنے کی احمقانہ کوشش ہے۔