اسامہ عراق میں جس تنظیم سے ناراض تھے، وہی داعش بنی

واشنگٹن……… امریکہ نے القاعدہ رہنما اسامہ بن لادن کے کمپاؤنڈ سے برآمد ہونے والی مزید 115دستاویزات جاری کردی ہیں جن میں انکشاف ہوا ہے کہ اسامہ بن لادن عراق میں القاعدہ کی جسذیلی تنظیم سے ناراض تھے بعد میں وہی داعش بنی ،اسامہ نے القاعدہ فی العراق کی جانب سے لوگوں کے سرکاٹنے کی سخت مذمت کی اور تاکید کی تھی کہ ہمیں جنگ کو اپنے اوپر حاوی نہیں کرنا ہے۔

بن لادن نے القاعدہ فی العراق کی جانب سے خلافت کے اعلان کے منصوبے کی بھی بھرپور مخالفت کی تھی،اسامہ خود بھی ایبٹ آباد سے منتقل ہونے کا سوچ رہے تھے،انھیں الیکٹرانک جاسوسی کا ڈر تھا،القاعدہ رہنما نے یمن میں تنظیم کو آپریشن امریکہ تک وسیع کرنے اور امریکی جہازوں کو نشانہ بنانے کی نصیحت کی تھی۔

امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی حکام نے سنہ 2011 میں ایبٹ آباد میں القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کے مکان سے ملنے والی دستاویزات کا دوسرا حصہ جاری کر دیا ہے۔حکام کی جانب سے جو 115 دستاویزات جاری کی گئی ہیں، جس میں القاعدہ کے رہنما کی وصیت بھی شامل ہے۔

اسامہ بن لادن نے اپنی ہلاکت کے بعد تقریبا دو کروڑ 90 لاکھ امریکی ڈالر ورثے میں چھوڑے ہیں،اپنے خاندان کو ہدایت کی تھی کہ میری وصیت پر عمل کرنا اور خدا کی رضا کے لیے میرے اثاثے جہاد پر خرچ کرنا۔انھوں نے سوڈان میں موجود رقم کا حوالہ دیا، لیکن یہ بات واضح نہیں ہے کہ یہ رقم بطور نقد یا اثاثوں کی صورت میں موجود ہے۔

ان کاکہنا تھا کہ القاعدہ کے پاس مطلوبہ حمایت اور درپیش مسائل سے نمٹنے کے وسائل نہیں ہیں۔دستاویزات سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ القاعدہ کی مختلف تنظیموں پر کنٹرول برقرار رکھنے کے لیے اندرونی کشمکش جاری تھی۔دستاویزات میں اِس بات کا بھی انکشاف ہوا کہ متحد انتظامی ڈھانچہ اپنانے کی کوشش بھی کی گئی تھی۔

دستاویزات کے مطابق سنہ 2011 بن لادن کے لیے بہت اہمیت کا حامل تھا۔انھوں نے تنظیم کے نائن الیون کے حملوں کی دسویں برسی کی کوریج کا بندوبست کرنے کے لیے ذرائع ابلاغ کے بعض اداروں کے ساتھ کام کرنے کی تجویز دی تھی۔تاہم یہاں کسی حملے کے منصوبے کے حوالے سے کوئی گفتگو نہیں کی گئی تھی۔

اِن دستاویزات میں نئے آنے والے جہادیوں کے لیے اسلامی مطالعہ کا مضمون برائے سپاہی اور اراکین کے نام سے ایک سبق بھی شامل ہے۔قرآن کی بنیاد پر طویل پڑھنے کی فہرست میں درس و تدریس، پڑھائی اور لکھائی یعنی کے تحریر اِس کا اولین نمونہ ہے۔

کمانڈروں کو میدان جنگ میں اپنی بیویاں رکھنے کی اجازت ایک متنازع مسئلہ رہا ۔میدان جنگ میں جہادیوں کی بیویوں کو واپس بھیجے جانے کے حوالے سے ہدایات موجود تھیں۔اور کہا گیا تھا کہ صرف میدان جنگ کے محفوظ علاقوں میں عمر رسیدہ خواتین رکھنے کی اجازت تو ہے لیکن نوجوان نہیں تاکہ جنگجوں کو بھٹکنے سے روکا جائے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے