لاغر، بے بس اور جھکا ہوا پالتو میڈیا

دو ہزار پانچ سے اب تک صحافت کے شعبے میں وابستہ ہونے کے بعد چند روزسے پہلی مرتبہ احساس ہوا ہے کہ ہمارا میڈیا کس قدر کمزور ، لاغر ، بے بس اور جھک گیا ہے میں نے اتنا جانبدار ، اتنا بے بس ، اتنا قید میڈیا نہ کبھی دیکھا نہ کبھی سنا ہے ، میڈیا کو جس طرح ابصار عالم کے زریعے یا وزارت اطلاعات کے زریعے یا خفیہ طریقے سے جیسے باندھا گیا ہے ایسا مشرف دور میں بھی نہ ہوا ، لیکن آج ایک اور بات کا بھی اندازا ہوا ہے کہ ہمارا میڈیا صرف جنگ گروپ ہے اس کے علاوہ سب میڈیا کچھ بھی نہیں ہے ،

اگر پاکستانی میڈیا کی بات کرتے ہیں تو صرف جنگ ، دی نیوز اور جیو کو ہی سمجھیں اور باقی سب چینل ، اخبارات سب مایا ہے ، وہ نہ کوئی اپنی شناخت رکھتے ہیں اور نہ ہی خبر دینے کی جرات اور نہ ہی خبر سہنے کی ہمت اور نہ ہی ایشو بنانے کا عزم اور نہ ہی صحافت کرنے کا گر جانتے ہیں ، اس میں کوئی شک نہیں کہ میڈیا کو جس طرح شریف حکومت نے رسی کے ساتھ باندھ دیا ہے جیسے پالتو کتے کو باندھا جاتا ہے جب کھولا جائے تب چل پھر لے ، جب جہاں جس پر کہا جائے اس پر بھونکا جائے ، کتنا شدت سے بھونکنا ہے کب کس کے کہنے پر چپ ہو جانا ہے ، ہڈی دکھا کر چپ کیسے کرانا ہے اور ہڈی ڈال کر کیسے بھونکوانا ہے ، یہ سب ہمارے ساتھ ہمارے سامنے ہمارے اردگرد ہو رہا ہے ،

بات قادری کی پھانسی کی نہیں ہے ، ممتاز قادری کی پھانسی اور اس کے جنازے پر میڈیا کے کردار پر بہت کچھ لکھا جا چکا ہے ، حیرت ہوتی ہے کہ ممتاز قادری کے جنازے میں چاہے ایک لاکھ لوگ ہوں یا پانچ لاکھ لوگ ہوں اس کی خبر نشر کرنا ایک واقعہ کے طور پر ہے اس کو کیوں نشر نہیں کیا گیا ، کیا قادری کا جنازہ بڑی خبر نہیں تھا ، ہمارا میڈیا خود سے یہ فیصلہ نہیں کر سکتا کہ کیا غلط ہے کیا درست ہے ، پیمرا کی طرف سے لاکھ لاکھ روپے کے نوٹس سے ڈر کر میڈیا ایسا جھک گیا کہ شریف حکومت کو اب یقین ہو گیا کہ ہم لوٹ تو پہلے ہی رہے ہیں اب دو ہاتھوں سے لوٹیں تو بھی کم از کم میڈیا ہم پر بول نہیں سکتا یہ تو پیمرا کے ایک نوٹس سے ڈر جاتا ہے ،

یہی پیمرا بے بس تھا مشرف دور میں ، یہی پیمرا بے بس رہا کچھ عرصہ قبل م یہی پیمرا پی پی دور میں کیسا تھا ؟ جیو کی ڈی ایس این جی کو پتھر لگ جاتا مشرف یا پی پی دور میں تو جیو کے دفتر کے سامنے ہمارے صحافی لیڈر اور نام نہاد نمائندے موم بتیاں اور چراغ لے کر پہنچ جاتے تھے ، وہ بھی ایک دور تھا اور ایک آج کا دور ہے میڈیا کو لاغر ، بے بس کر کے باندھ دیا گیا ہے ، حکومت کے خلاف کوئی خبر شائع نہیں ہوتی نشر نہیں ہوتی ، پروموشنل انٹرویوز چل رہے ہیں جنگ اخبار کے معروف تحقیقاتی رپورٹرز کی اب خبریں اس طرح کی شائع ہوتی ہیں کہ وزیر اعظًم کے نیب کے خلاف بیان کا مطلب یہ ہر گز نہیں تھا ، وزیر اعلی شہباز شریف نے یہ بیان اس تناظر میں نہیں دیا ، جنگ گروپ تو چلو اربوں روپے کے مفادات حاصل کر رہا ہے وہ تو یہاں تک کہتے ہیں کہ اس وقت شریف حکومت چل رہی ہے تو جنگ گروپ کی وجہ سے ، لیکن یہاں باقی میڈیا کیوں ڈرا ہوا سہما ہوا ہے ، کوئی اور میڈیا گروپ کیوں خود کو اس قابل نہیں سمجھتا کہ وہ کوئی سٹینڈ لے سکے ، کب اور کیسے ہمارے ملک میں میڈیا پیسےکے پیچھے دوڑنا بند کرے گا اور بے وجہ کا خوف ختم ہو گا ،

پتہ نہیں کیا ہو گیا ہے کہ حکومت کے خلاف خبریں شائع اور نشر ہونا تو بہت دور کی بات ہے اب تو حکومت کے خلاف امیج کو درست کرنے میں میڈیا گروپ مصروف ہیں ، میں اتنا حیران ہوتا ہوں کہ بڑے بڑے ایڈیٹر اور بڑے بڑے اینکر اور بڑے بڑے بیوروچیف بس وزیر اعظم کے ساتھ ایک غیر ملکی دورہ کیا کر لیتے ہیں وزیر اعظم کے ترجمان بن جاتے ہیں ،

ہمارے ملک کے تمام میڈیا نے مل کر بول ٹی وی کو روکنے کے لیے سر دھڑ کی بازی لگا دی ، آج تک سمجھ نہیں آئی کسی بھی میڈیا والے کو کسی بھی چینل اور اخبار کے مالک کو کہ بول ٹی وی کے خلاف کارروائی کا اصل مقصد کیا تھا ،

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے