چند سوالات

1۔کیا میڈیا موضوعات کے انتخاب میں آزاد ہے ؟یا کارپوریٹ میڈیا ان دیکھی پابندیوں میں جکڑا ہوا ہے کہ ایساا کچھ نہیں کرنا جس سے بعض ’ مالیاتی سر چشمے‘ ناراض ہو جائیں؟

2۔ کیا اپنے رجحانات کے اعتبار سے میڈیا واقعی آزاد ہے ۔یا اس کا فیصلہ کچھ نادیدہ قوتیں کرتی ہیں کہ کون سے واقعے کو اچھالنا ہے اور کس پر خاموش رہنا ہے؟آخر ایسا کیوں ہے کہ مسلمانوں کے حق میں کوئی مہم برپا نہیں ہوتی لیکن ان سے سرزد ہونے والی غلطی پر شاندار مہم کھڑی کر دی جاتی ہے۔ہم یہ نہیں کہتے کہ مسلمانوں پر تنقید نہ ہو، ہونی چاہیے اور بلاشبہ شدید ہونی چاہیے لیکن جب وہ مظلوم ہوں تو ان کے حق میں بات کرتے ہوئے ٹانگیں کیوں کانپ جاتی ہیں؟یہ اتفاق ہے یا ۔۔۔۔۔۔؟

3۔پاکستان میں حقوق انسانی اور اس طرح کے خوبصورت ناموں سے جو ادارے بنے ہوئے ہیں ان کا اصل مقصد کیا ہے۔کیا وہ کسی خاص ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں یا وہ اپنے مقاصد کے تعین میں آزاد ہیں اور ان سے مخلص بھی۔

4۔بیرون ملک سے پیسے لے کر اگر حکومتیں آزاد نہیں رہتیں تو یہ ادارے کس طرح آزادانہ آپریٹ کر سکتے ہیں جن کی بقاء کا دارومدار ہی باہر سے آنے والی امداد پر ہے؟

5۔ایسے اداروں میں بلاشبہ خیربھی ہو گا ۔کامل شر کوئی نہیں ہوتا لیکن ریاست کا کام ہے کہ ایک چیک اینڈ بیلنس ضرور رکھے کہ آزادی رائے، صحافت اور حقوق انسانی کے نام پر بیرونی قوتوں کی نوکری کرنے والے اہل شکم کون ہیں اور کتنے ہیں جو اس کام کو خلوص نیت سے کر رہے ہیں۔

یک طرفہ سچائی سے کام نہیں چلے گا۔پورا سچ بولنا چاہیے۔فنڈنگ مدرسے کو ہو یا این جی او کو اس کا مکمل آڈٹ ہونا چاہیے ۔ظلم مسلمان کریں یا غیر مسلم اس کی مذمت ہونی چاہیے۔مظلوم غیر مسلم ہو یا مسلمان اس کا ساتھ دیا جانا چاہیے۔لیکن اگر ہم نے خوبصورت لفاظی اور آدرشوں کی آڑ میں صرف پیٹ کے تقاضوں کو مد نظر رکھنا ہے تو ہم سے بدتر آدمی کوئی نہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے