آئس لینڈ کے وزیر اعظم کا اپنی عوام کے نام کھلا خط

[pullquote]میرے عزیز ہم وطنو ! [/pullquote]

کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے۔ یہ کوئی طریقہ ہے کہ پارلیمنٹ کے سامنے 20ہزارکامجمع لگا کر کھڑے ہوگئے اور لگے نعرے لگانے کہ استعفی دو، یہ ڈالر کہاں سے آئے، کہاں چھپائے ، کرپٹ وزیر اعظم گھر جاؤوغیرہ وغیرہ۔ ایسا کرو گے تو کون آئے گا۔ ابھی تو پا نا ما لیکس کی خبر آئی تھی اور آپ لوگ ہتھے سے ہی اکھڑ گئے۔ کوئی پہاڑ ٹوٹ پڑا تھا کیا۔

[pullquote]میرے عزیز ہم وطنو ! [/pullquote]

کچھ شرم کرو ،دیکھو مہذب معاشروں میں ایسا نہیں ہوتا۔وہاں پہلے شور شرابہ ہوتا ہے، ٹی وی ٹاک شوز کی رونقیں بڑھائی جاتی ہیں، چینلز کی TRPs بڑھتی ہے۔ وزیر اعظم کے چہیتے ساتھی اور وزراء سچ کو جھوٹ ثابت کرتے ہیں اور حزب اختلاف سے پنجا آزمائی کرتے ہیں اور اگر کہیں معاملہ بڑھ جائے تو پھرکہیں جا کروزیر اعظم عدالتی کمیشن بننے کا اعلان کرتا ہے۔ اچھے اچھے سابق جج ڈھونڈے جاتے ہیں اور پھر عوام کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا کر دوسری جگہ ہاتھ صاف کرنے ،میرا مطلب ہے دیگر مال بنانے والے معاملات کی جانب توجہ دی جاتی ہے ۔

[pullquote]میرے عزیز ہم وطنو ! [/pullquote]

جو ہے ،میں نے تمھارے لیے کیا نہیں کیا، لیکن تم جیسی بے مروت قوم میں نے زندگی میں نہیں دیکھی۔ کچھ ارب ڈالر میری بیوی نے ایک آف شور کمپنی میں رکھے تو کیا ہوگیا۔ اتنا اتاولہ ہونے کی کیا ضرورت ہے۔ایک تو سیاست کرو ، اپنا دن رات کا چین خراب کرو ، ملک کا نام دنیا میں اونچا کرو اور اگر کچھ ارب ڈالر کہیں باہررکھ دو تو استعفی دو۔

[pullquote]میرے عزیز ہم وطنو ! [/pullquote]

مانا کہ دنیا کی بہترین معیشت میں تمہارا شمار ہوتا ہے ۔تعلیم، صحت ، ٹرانسپورٹ،ثقافت،آرٹ،کلچر میں تم کوبہترین اقوام میں گنا جاتا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ غیر مہذب قوم کی طرح پارلیمنٹ کے باہر جمع ہو کر مجھے استعفیٰ دینے پر مجبور کر دو۔ یہاں تو کوئی بچانے بھی نہیں آتا نہ وردی میں نہ بغیر وردی میں۔ مہذب معاشروں میں چینلز اور اخبارات ایسے معاملات میں عوام کو گمراہ کرتے ہیں یعنی سمجھاتے ہیںیا کم از کم لے دے کر معاملہ نمٹا دیتے ہیں لیکن یہاں تو ،جو ہے، اپنے مفاد پر بات ہی نہیں کرسکتے۔

[pullquote]میرے عزیز ہم وطنو ![/pullquote]

تم لوگوں کو شائد یہ بھی نہیں پتہ کہ مہذب معاشروں میں صدر اپنا ہوتا ہے چاہے وہ سابق جج ہو یا پارٹی کا فنڈ ریزنگ تاجر تاکہ برے وقت میں کام تو آسکے ۔ یہاں تو نہ صدر اپنا ، نہ وردی والا اور نہ عوام۔۔ ۔۔اخلاقیات کا تقاضہ یہ تھا کہ تم لوگ پہلے مجھے کمیشن بنانے دیتے جو 1-2سال میں رپورٹ دیتا اوراگر حکومت رہتی تو میں اپنی بے گناہی ثابت کر دیتا لیکن یہ انتہائی غیر اخلاقی بات ہے کہ مجھے صرف ایک خبر پر استعفیٰ دینے پر مجبور کیا جائے اور کہا جائے کہ عہدہ چھوڑ کر الزامات کا سامنا کروں۔ ایسا مہذب معاشروں میں نہیں ہوتا کہ پہلے عہدہ چھوڑو اور پھر الزامات کا سامنا کرو اور اگر تم کو لگتا ہے کہ ایسا ہوتا ہے توایسی عوام مجھے نہیں چاہیے ۔

[pullquote]میرے عزیز ہم وطنو! [/pullquote]

تم کو عزیز ہم وطنوں کہنے کو دل تو نہیں چاہتا لیکن مجبور ہوں۔ جا رہا ہوں لیکن سن لو ،سیکھوکچھ مہذب معاشروں سے جہاں ایسے سینکڑوں پانامہ لیکس آئے اور گئے لیکن حکومت وہیں کی وہیں رہی، وزیر اعظم کو کسی کا باپ نہیں ہٹا سکا۔خدا تم جیسی دشمن عوام کسی دشمن کو بھی نہ دے۔ سیکھو کچھ دوسری مہذب اقوام سے جن کے حکمران کچھ نہیں کرتے لیکن وہ پھر بھی کچھ نہیں بولتے، کوئی مظاہرہ نہیں کرتے بالکل پریشان نہیں ہوتے۔ اپنے اپنے کام ، کاروبار اور مصروفیت میں مگن رہتے ہیں،بہت ہوا تو اپنی محفلوں میں پیٹ بھر بھر کرحکومت کو برا بھلا کہتے ہیں تو یہ تو تم بھی کر سکتے ہو کون روکتا ہے۔ آزادی اظہار کی آزادی ہے، میں خود اس کا اہتمام کروا دوں گا لیکن یہ کوئی طریقہ نہیں ہوتا کہ 20ہزار افراد صرف ایک خبر پر پارلیمنٹ کے باہر جمع ہوجائیں اور اخلاقی بنیاد پرمجھے استعفیٰ دینے پر مجبور کریں۔

[pullquote]میرے عزیز ہم وطنو ! [/pullquote]

آخر میں صرف ایک بات کہنا چاہتا ہوں کہ کچھ شرم ہوتی ہے کچھ حیا ہوتی ہے لیکن ۔۔۔۔تم کیا جانو یہ کیا ہوتی ہے۔۔۔۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے