اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سندھ میں میئر اور ڈپٹی میئرز کے انتخاب سے متعلق پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی) اور سندھ حکومت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے درخواستوں کی سماعت کی۔
سندھ حکومت کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو بتایا کہ مخصوص نشستیں پارٹی لسٹ کی بنیاد پر مکمل کرنے کے لیے پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کا اتفاق ہوا، پارٹی لسٹ پر انتخابات کے لیے سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کا سیکشن 18 بحال کرنا ہوگا۔
فاروق ایچ نائیک نے مزید کہا کہ اب صرف میئر، ڈپٹی میئرز،چئیرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخابات کا معاملہ باقی ہے۔
اس موقع پر چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے بلدیاتی انتخابات میں مرضی کے نتائج نہ آنے پر قانون تبدیل کیا گیا، کیا حکومت انتخابات کا مرحلہ شروع ہونے کے بعد قانون میں ترمیم کرسکتی ہے۔
فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ کا اگر فیصلہ مسترد کردیں تو کسی سے زیادتی نہیں ہو گی، ابھی میئر اور ڈپٹی میئرز کے انتخاب کا شیڈول جاری نہیں ہوا، شو آف ہینڈ سے انتخاب سے ہارس ٹریڈنگ ختم ہوگی، خفیہ رائے شماری سے حال سینیٹ کے انتخابات جیسا ہی ہوگا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ایم کیو ایم اور مسلم لیگ (فنکشنل) کو اعتراض تھا تب ہی وہ عدالت آئے۔
فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ کل (15اپریل کو) اس معاملے پر مختصر فیصلہ جاری کرے گی۔
سندھ ہائی کورٹ نے 10 فروری کے فیصلے میں متحدہ قومی موومنٹ اور مسلم لیگ فنکشنل کی درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے حالیہ مقامی حکومتوں کے قانون (لوکل گورنمنٹ آرڈیننس) میں ہونے والی ترمیم کو منسوخ کر دیا تھا، جس کے تحت میئر، ڈپٹی میئرز اور مقامی حکومت کے نمائندوں کے انتخاب کے طریقے کار کو خفیہ رائے شماری سے بدل کر ‘شو آف ہینڈ’ (ہاتھ کھڑا کرنا) سے تبدیل کر دیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ میں اس کے خلاف صوبائی حکومت کی جانب سے اپیل دائر کی گئی جس پر 17 فروری کو چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے سندھ میں ہونے والے میئر، ڈپٹی میئرز، چیئرمین، وائس چیئرمین اور مخصوص نشستوں کے انتخابات کو ملتوی کردیا تھا۔
مقامی حکومتوں کے انتخابات میں میئرز، ڈپٹی میئرز اور چیئرمین کے انتخاب کے لیے خفیہ رائے شماری یا عام طریقے سے کروانے کے معاملے پر بہت گرما گرم بحث ہو چکی ہے۔