جبران خلیل جبران…..مختصر بائیوگرافی……

فلاسفر, شاعر,ادیب ارو مصور جبران دسمبر 1883 کو لبنان کی وادی قادیشیا کی ایک بستی ,,بشری,,میں پیدا ھوا- 1894 میں جبران کا بڑا بھای اپنے دور کے دوسرے نوجوانوں کی طرح امریکہ جاکر قسمت آزمانے پر بضد ھوا – باپ نے مخالفت کی لیکن ماں نے بیٹے کی ضد کے آگے سر جھکادیا اور بچوں کو لے کر بڑے بیٹے کے ساتھ امریکہ روانہ ھو گئی – دوسال بعد جبران نے لبنان آکر عربی تعلیم مکمل کرنے کا فیصلہ کیا -1912میں وہ پیرس سے ھوتا ھوا امریکہ واپس چلا گیا ,

نیویارک میں اس نے پہلا ناول ,,ٹوٹے ھوےپر,, تصنیف کیا ,عرب دنیا میں زبردست پزیرای ملی ,پھر اس نے ,,اشک وتبسم ,,کو کتابی شکل دی – اسی دور میں میں جبران نے اپنا مشہور افسانہ گورکن لکھا ,گورکن کے بعد قیدی بادشاہ تحریر کیا -1920 میں اسکی پہلی تصنیف mad man (پاگل) شائع ھوی اس کے fore runner (پیشرو) اور عربی شاھکار المراکب لکھا – جبران کی اگلی تصنیف The prophet تھی -1923 میں اس کا عربی ترجمہ النبی کے نام سے شائع ھوا تو امریکہ میں موجود شامی اس کتاب پر ٹوٹ پڑے – اسکی کتاب ریت اور جھاگ بھی اسی زمانے میں شائع ھوئ ..

شہرت اور دولت کے بعد تپ دق بھی جبران پر عاشق ھوگئی اس کا مرض بڑھتا گیا مگر اس نے پرواہ نہ کی – النبی اور پھر 1928 میں ,,ابن آدم ,,کی اشاعت نے اسے شہرت کی بلندیوں تک پہنچادیا ,اس پر دولت کی بارش ھورھی تھی پرستاروں کی تعداد لاکھوں میں تھی – اس کے بچپن اور جوانی کے خواب پورے ھوگئے ,لیکن اسکی محنت کا مال ایک بیمار دل اور بیمار پھیپھڑے تھے اس کا خیال تھا کہ احتیاط اور پرھیز سے ازخود ٹھیک ھوجاے گا لیکن ایسا نہ ھو سکا اسکی تکالیف میں اضافہ ھوتا گیا اس کے جوڑوں میں درد ھوتا تو سمجھتا کہ نقرص ھے کبھی سانس میں تکلیف ھوتی تو سمجھتا نزلہ بلغم ھے لیکن پھر ایکسرے سے حقیقت آشکار ھوئی.

انہی دنوں جبران نے Garden of prophet لکھا – بیماری کی وجہ سے بہت دفعہ لکھنے میں وقفہ ھوا لیکن جبران پھر کوشش کرکے لکھتا رھتا زندگی کے آخری دنوں ارضی دیوتا Earth God لکھی.

جبران نے عمر بھر شادی نہ کی اسکی زندگی میں بہت سی خواتین آئیں لیکن اس نے محبت صرف سلمی سے کی ,جبران وہ خانقاہ خریدنا چاھتا تھا جہاں اسکی ملاقات سلمی سے ھوی تھی – جبران خلیل جبران 9 اپریل 1931 کو نیویارک میں کہیں جارھاتھا کہ کار کو حادثہ پیش آگیا انجن ٹوٹ گیا جبران شدید زخمی ھوگیا ھسپتال لایا گیا زخم گہرے تھے خون زیادہ بہہ چکا تھا ڈاکٹر بے بس ھو چکے تھے جبران مسلسل بے ھوش تھا 10 اپریل کو سانس رک رک چلنے لگااسکی بہن بھی پہنچ چکی تھی ڈاکٹر نے بتایا کہ امید نہیں یہ کبھی ھوش میں آئیں گے اسی رات گیارہ بجے جبران کے سینے سے آخری سانس نکل گیا.

جبران کی بہن ماریہ نے وہ خانقاہ جو جبران زندگی میں خریدنا چاھتا تھا خرید کر وھاں اس کو دفن کردیا ………

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے