پاوں کی جوتی

پیر کی جُوتی : حنیف سمانا
کہا جاتا ہے کہ
"بیوی کو پیر کی جوتی نہ سمجھو”
مگر دوستو!
معاملہ کچھ پیر کی جوتی والا ہی ہے…
شروع شروع میں جب نئی نئی آئی تھی…
تو بہت زیادہ کاٹتی تھی…
چلنا دوبھر تھا…
پھر رفتہ رفتہ پیر میں فِٹ ہوگئی…
اب ھم اُس کے عادی ہوگئے…
اُس کے بغیر ایک قدم بھی نہیں چل سکتے….
پیر زخمی ہوجائیں گے…
جو کہتے ہیں
"بیوی کو پیر کی جوتی نہ سمجھو”
انہیں جوتی کی اہمیت کا عِلم نہیں…
جوتی زندگی کے ہر بڑھتے قدم میں ساتھ ہوتی ہے…
جوتی ساتھ ہو تو "کردار کے پیر” میلے نہیں ہوتے…
پیر باھر کی "غلاظت” سے پاک رہتے ہیں…
اُس کے ساتھ منزل کا سفر سہل اور آسان رہتا ہے..
کانٹے نہیں چھبتے…
مگر…..
ہاں….
آپ کے رویے پر بھی منحصر ہے…
ورنہ پھر
"آپ ہی کی جوتی ….آپ ہی کے سر”

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے