صدارتی نامزدگی: نیویارک میں ہلیری اور ٹرمپ کی جیت

ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹ پارٹی کی سابق وزیرِ خارجہ ہلیری کلنٹن نے نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب کے لیے اپنی اپنی جماعتوں کی نامزدگی کے حصول کے لیے سلسلے میں اہم کامیابی حاصل کی ہے۔

امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق صدارتی امیدوار کی نامزدگی کے سلسلے میں امریکی ریاست نیویارک میں ہونے والے انتخاب کے بعد اگرچہ نتائج کی آمد کا سلسلہ جاری ہے لیکن ٹرمپ نے اپنے حریفوں ٹیڈ کروز اور جان کیسچ پر واضح برتری حاصل کر لی ہے۔

٭ امریکی انتخابات میں گرما گرم بحث
٭ وایومنگ میں سینڈرز کو برتری

ہلیری کلنٹن اور برنی سینڈرز کے مابین بھی سخت مقابلے کا امکان ظاہر کیا جا رہا تھا لیکن ہلیری باآسانی یہ انتخاب جیتنے میں کامیاب ہوئی ہیں۔

فتح کے بعد نیویارک شہر میں اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے ہلیری کلنٹن کا کہنا تھا کہ ’ڈیموکریٹک نامزدگی کی دوڑ ہمارے گھر آن پہنچی ہے اور فتح ہماری نظروں میں ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’آپ نے آج ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ اپنےگھر جیسی کوئی جگہ نہیں ہو سکتی۔‘

انھوں نے اپنے مخالف امیدوار برنی سینڈرز کے حامیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں متحد کرنے والی چیزیں اختلاف پیدا کرنے والی چیزوں سے کہیں زیادہ ہیں۔‘

ادھر واضح برتری حاصل کرنے کے بعد اپنے حامیوں سے خطاب میں ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’اب نامزدگی کی دوڑ میں زیادہ کچھ نہیں بچا ہے۔ جو کچھ میں ٹی وی پر دیکھ رہا ہوں سینیٹر کروز حساب کتاب میں شکست کھا چکے ہیں۔‘

160415074106_clinton_sanders_debate_640x360_gettyimages_nocredit

ہلیری کلنٹن اور برنی سینڈرز کے درمیان کڑا مقابلہ ہے.

امریکہ میں صدارتی امیدوار کی نامزدگی کے لیے ڈیموکریٹ اور رپبلکن جماعتوں کے پرائمری انتخابات میں منگل کو نیویارک میں ووٹ ڈالے گئے تھے۔

یہ الیکشن دونوں جماعتوں کے امیدواروں کے لیے انتہائی اہم تھے۔

ڈیموکریٹ پارٹی کی نامزدگی کی خواہش مند ہلیری کلنٹن نیویارک سے سینیٹر بھی رہ چکی ہیں جبکہ نیویارک کا علاقہ بروکلین ان کے حریف سینڈرز کی جائے پیدائش ہے۔

رپبلکن جماعت کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ بھی نیویارک کے علاقے کوئینز میں پیدا ہوئے تھے اور وہ مین ہیٹن کے علاقے میں خود انھی سے منسوب عمارت میں رہتے ہیں۔

نیویارک میں جیت سے ہلیری کلنٹن اور ڈونلڈ ٹرمپ کے اپنی اپنی جماعتوں سے صدارتی امیدوار کی نامزدگی حاصل کرنے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔

اس ریاست میں مندوبین کی تعداد کافی زیادہ یعنی 291 ہے اور یہاں برتری حاصل کرنے سے ان دونوں امیدواروں کی مہم میں نئی جان پڑنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

ریاست نیویارک میں تمام امیدواروں نے بہت جوش و خروش سے انتخابی مہم چلائی اور صف اول کے امیدواروں نے ووٹروں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے اپنے مقامی تعلقات کا بھرپور استعمال کیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے