‘نوازشریف کےنامزدشخص کی تحقیقات معتبرنہیں ہوگی’

اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے حکومت سے عدالتی کمیشن کے بجائے پارلیمانی کمیٹی کے قیام کے لیے راہ ہموار کرنے کا مطالبہ کردیا۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اس حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ چونکہ وزیر اعظم اور ان کے خاندان کے افراد کا پاناما پیپرز میں نام ہے، اس لیے معاملے کی تحقیقات کے لیے نواز شریف کی جانب سے نامزد کردہ کسی ایک شخص کی تحقیقات معتبر نہیں ہوگی۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے ترجمان سینیٹر فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پارٹی کے سینئر رہنما سید خورشید شاہ سے ٹیلی فونک گفتگو کی۔

سید خورشید شاہ نے بلاول بھٹو کو بتایا کہ پاناما لیکس کے معاملے پر وزیر خزانہ سمیت حکومتی اراکین سے بات ہورہی ہے۔

دریں اثناء زرداری ہاؤس میں پیپلز پارٹی کی، پاناما لیکس پر پارلیمانی کمیشن کے قیام کے حوالے سے سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے لیے گزشتہ ہفتے تشکیل دی گئی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیر اعظم کے نامزد کردہ شخص اور تحقیقاتی کمیشن کے ٹرمز آف ریفرنس کے حوالے سے فیصلے معتبر نہیں ہوں گے، کیونکہ پاناما پیپرز میں خود وزیر اعظم اور ان کے خاندان کے افراد کا نام موجود ہے۔

اس موقع پر پارلیمانی کمیٹی کے اراکین خورشید شاہ، اعتزاز احسن، سید نوید قمر، سعید گیلانی اور اعجاز جاکھرانی نے پارٹی چیئرمین کو اس معاملے پر سیاسی جماعتوں سے مشاورتی عمل سے آگاہ کیا۔

پیپلز پارٹی کے ترجمان کے مطابق بلاول بھٹو نے تمام سیاسی جماعتوں کی رضامندی سے، معاملے کی پارلیمانی فورم سے تحقیقات کی ضرورت پر زور دیا۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ تحقیقات کے ٹرمز آف ریفرنس بھی پارلیمنٹ میں، تمام جماعتوں کی طرف سے بحث و مباحثے کے بعد طے کیے جانے چاہیے۔

منگل کو پیپلز پارٹی کی پارلیمانی کمیٹی نے چند جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقات کی تھی، جس میں پارٹی رہنماؤں نے اتفاق کیا تھا کہ اگر چیف جسٹس انور ظہیر جمالی عدالتی کمیشن کی سربراہی سے انکار کرتے ہیں، تو پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جانی چاہیے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے