سپورٹس کار نے کرپشن بے نقاب کی.

احتساب بلا امتیاز ہونا چاہیے ،کرپشن کے خاتمے کے بغیر امن ممکن نہیں ” یہ بیان دو دن پہلے پاکستان آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے دیا ،،جس کے بعد مختلف حلقوں میں ایک بحث چل پڑی ،،،
جس نے جتنا سوچا اور سمجھا اس نے اپنے ہی انداز میں بیان دیا اور تجزیہ کیا ،،،کچھ نے یہ بھی کہہ دیا کہ سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی کے بعد پنجاب میں نون لیگ کے خلاف بھی رینجرز کے ذریعے احتساب کا عمل شروع ہونے کا عندیہ دے دیا گیا ہے ۔

مگر دو دن بعد پاکستان کے ” وڈے گھر والے”نے صفائی کرتے ہوئے گند کرنے والوں کو گھر سے باہر کر کے سب کے لیے مثال قائم کر دی کہ جناب "کوئی مقدس گائے” نہیں ۔۔
آرمی چیف کی طرف سے اپنے ادارے سے احتساب کا عمل شروع کرنے کے عمل کو سیاسی حلقوں نے خوب سراہا ،،کچھ نے تو یہ مطالبہ بھی شروع کر دیا کہ باقی بھی اپنے گھر کی صفائی کریں ۔

احتساب کے لیے اپنوں کی طرف کی جانے والی کریشن کو تسلیم کرنا ایسے ہی ضروری ہے جیسے بچے کو درست راستہ دکھانے کے لیے ماں کو اس کی غلطیاں تسلیم کرنا پڑتی ہیں ،مگر لمحہ فکریہ یہ ہے کہ سوائے پاکستان تحریک انصاف نے کسی بھی سیاسی جماعت نے اپنی جماعت میں احتساب نہیں کیا .

تحریک انصاف نے خیبر پختوخواہ میں کریشن کے الزم میں اپنے ہی تین وزراء کو برطرف کیا ، ورنہ تاریخ گواہ ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں نے ہمیشہ احتساب کی زد میں آنے والے اپنے ممبران کی نہ صرف پشت پناہی کی بلکہ کہا گیا کہ ان کے خلاف انتقامی کاروائی عمل میں لائی جا رہی ہے ،،یہی وجہ ہے کہ قومی احتساب بیورو ہمیشہ تنقید کا نشانہ بنا ۔

ہر دور میں الزام لگا کہ احتساب بیوروکو حکمران جماعت اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے استعمال کر رہی ہیں ۔۔

فوج میں پہلے بھی احتساب کا عمل ہوتا ہے مگر دفاعی تجزیہ نگاروں کے مطابق اس کی تشہیر پہلی بار ہوئی ہے ،پاکستان آرمی کا اس بار کا احتساب ایک فوجی افسر کے بیٹے کی سپورٹس کار کے حادثے سے شروع ہوا ،،جس میں ایک ایک کر کے راز افشاں ہوتے گئے کہ کیسے برطرف کئے جانے والے کریشن میں ملوث تھے ۔

پاکستان آرمی نے کریشن کے خاتمے کے لیے مثال قائم کر کے مختلف حلقوں کی طرف سے لگائے جانے والا یہ الزام کے آرمی بطور ادارہ اپنے لوگوں کی کریشن کو سامنے نہیں لاتی کو دھو دیا ہے ،اسی لیے میں نے مناسب سمجھا کہ اس قصے کا ذکر دوبارہ کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔

لوگ تو اب یہ سوال کرتے ہیں اگر پاکستان آرمی ایک کار کے حادثے سے تحقیات شروع کر کے اپنے 12 آفسران کو برطرف کر سکتی ہے تو پانامہ لیکس کے بعدحکمرانوں اپنا دفاغ کرنے کی بجائے خاموشی کیوں نہ اختیار کی اور تحقیقات کر کے اپنے آپ کو کیوں نہ کلئیر نہ کیا اور ابھی تک اس معاملہ پر کوئی پیش رفت کیوں نہ ہو سکی ،

ٹی وی پر آکر قوم سے خطاب کردینا اور بیان دے دینے سے قوم مطمن نہیں ہو سکتی کیوں کہ وہ یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ ہمارے حکمرانوں کے برعکس کچھ ممالک کے سیاستدانوں نے استفے بھی دیئے۔

عوام معصوم ضرور ہے مگر سوچنے سمجھنے کی بھر پور صلاحیت رکھتی ہے ۔

جمہوریت ہم سب کو پیاری ہے ،،اس کی جدوجہد کے لیے ساری قوم متحد ہے ،،مگر کس نے دو وقت کی روٹی کو ترستی عوام کو کتنا نچوڑا اب وقت آگیا ہے کہ سب اس کا احتساب ہوجائے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے