کاش! وہ نوشتہ دیوار پڑھ لیں

پانامہ لیکس میں نواز شریف کا نام غلطی سے دیا گیا ان کا نام ہٹا دیا گیا مگر ان کے بیٹوں اور بیٹی کا نام موجود ہے یہ ایک اخبار کی شہ سرخی تھی ، مان لیتے ہیں کہ ہمارے محبوب وزیراعظم کا نام غلطی کی وجہ سے آ گیا لیکن اولاد تو آف شور کمپنیوں کی مالک ہے۔یہاں مجھے حضرت عمر فاروقؓ کا ایک واقعہ یاد آ گیا۔ ان کا ایک بیٹا روزگار کی تلاش میں عراق گیا ایک سال کے بعد واپس آیا تو مال سے لدے ہوئے اونٹوں کے ساتھ واپس آیا حضرت عمرؓ نے پوچھا کہ بیٹے اتنا مال کہاں سے لائے ہو بیٹے نے جواب دیا تجارت کی حضرت عمرؓ نے پوچھا کہ بیٹے تجارت کیلئے اتنا پیسہ کہاں سے آیا بیٹے نے جواب دیا کہ چچا نے قرض دیا جو کہ لوٹا چکا ہوں ، چچا سے مراد کوفہ کا گورنر تھا۔ حضرت عمرؓ نے فوراً گورنر کو مدینہ طلب کیا جو جلیل القدر صحابی رسولؐ تھے۔ خلیفہ وقت نے پوچھا کہ کیا وہاں بیت المال میں اتنی دولت آ گئی ہے کہ ہر شہری کو قرض دیا جا سکتا ہے گورنر نے جواب دیا نہیں ایسا تو نہیں حضرت عمرؓ نے پوچھا پھر تم نے میرے بیٹے کو قرض کیوں دیا اس لئے ناں کہ وہ میرا بیٹا ہے میں تمہیں عہدے سے معزول کرتا ہوں کیونکہ تم ایمانداری کے اہل نہیں ہو ، حضرت عمرؓ نے اپنے بیٹے کو حکم دیا سارا مال بیت المال میں جمع کراؤ اور اس پر تمہارا کوئی حق نہیں۔
جب باڑ ہی کھیت کھانے لگ جائے تو کچھ نہیں بچتا، آبادی کے لحاظ سے ملک کے سب سے بڑے صوبے پر 10سال سے شریف خاندان حکمرانی کر رہے ہیں، وفاق کا خزانہ بھی سمدھی کے حوالے بیٹوں کو قرض سمدھی دے یا چچا کون پوچھنے کی جرات کر سکتا ہے۔ وزیر شذیر بھی نہیں وہ کیوں پوچھیں ان کا کام تو مالش اور کاسہ لیسی کرنا ہے۔ جو جتنا زبان دراز ہو گا مخالفین پر تبریٰ کرے گا
اسے اتنے ہی انعام و اکرام سے نوازا جائے گا کچھ درباری بننے کیلئے ایڑھی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں، بے تکے دلائل دیئے جا رہے ہیں، جب دباؤ بڑھتا ہے تو دم دبا کر بھاگ جانے میں ہی عافیت سمجھتے ہیں ۔ پانامہ لیکس پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے نیچے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ اپوزیشن نے کیا۔ وزیراعظم نے (ر)ججوں پر مشتمل کمیشن بنانے کا اعلان کیا ۔ سو پیاز اور سو جوتے والی کہانی کے بعد سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو خط لکھ دیا اپنی مرضی سے ٹی او آرز ڈالی گئی محض اپنے اقتدار کو طول دینے کیلئے۔ اپوزیشن ڈٹ گئی کہ ٹی او آرز کو تبدیل کیا جائے ، حکومت نہ مانوں والی رٹ پر قائم ہے ن لیگ دباؤ کو کم کرنے کیلئے عوامی جلسے کر رہی ہے وزیراعظم نے اوپر تلے قوم کو اپنے خطاب سے مطمئن نہ کر سکے انہوں نے اپنے آخری خطاب میں کمال ہوشیاری سے عمران خان کا کندھا استعمال کرتے ہوئے راولپنڈی والوں کو خوب لتاڑا ۔ پارلیمنٹ حکومت کی طاقت ہوتی ہے لیکن یہ حکمران پارلیمنٹ میں جانے سے گھبراتے ہیں انہیں پتہ ہے کہ ہم وہاں اپنے اوپر لگنے والے الزامات کا جواب نہیں دے سکیں گے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار حکومت کو ڈبونے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کے صدر راجہ فاروق حیدر خان بڑی دبنگ شخصیت کے مالک ہیں لگی لپٹی کے بغیر بات کہنے کے عادی ، شفاف کردار کے مالک ، آزاد کشمیر کے وزیراعظم بھی رہے دامن پر کرپشن کے داغ نہیں لگنے دیئے ۔ ایک دفعہ انہوں نے بتایا کہ میں رائے ونڈ نواز شریف سے ملاقات کیلئے گیا وہاں ’’سمدھی جی‘‘ بھی بیٹھے ہوئے تھے ان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے نواز شریف سے کہا کہ میاں صاحب یہ شخص آپ کی ’’بیڑی میں بٹے دے گا‘‘ یعنی کشتی ڈبوئے گا۔ اس کے ہوتے ہوئے آپ کو دشمنوں کی ضرورت نہیں۔ اس شخص کی وجہ سے آپ کے خاندان میں دراڑیں پڑیں جتنا جلدی ہو سکے آپ کو ان سے جان چھڑانی چاہیے۔
وزیراعظم نے پبلک لائف کے وقار کا خیال نہیں رکھا ان کی ناک کے عین نیچے اولاد اربوں پتی بن گئی مگر انہیں ادراک تک نہیں ہوا یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ ان میں اتنی جرات نہیں ہوئی کہ وہ حضرت عمرؓ کی طرح اپنے بیٹوں سے پوچھ سکیں کہ میرے بیٹو تم اتنے جلدی اربوں پتی کیسے بن گئے اور سرمایہ کہاں سے لایا؟ انہوں نے دولت کو اپنا معبود بنایا اور اپنا دامن کرپشن سے آلودہ کیا انہوں نے یہ بھی احتیاط نہیں برتی کہ ان کے منصب سے ان کے عزیزواقارب اور دوست و احباب ناجائز فوائد سمیٹ رہے ہیں انہیں ایئرمارشل (ر)اصغر خان سے سبق حاصل کرنا چاہیے تھا ، الطاف حسن قریشی اپنی کتاب ’’ملاقاتیں کیا کیا‘‘ میں رقم دراز ہیں کہ ایئرمارشل اصغر خان کے بھائی بریگیڈیئر(ر)اصغر خان کا ایک ڈیری فارم تھا جو ایک عرصے سے پی آئی اے کو ڈیری مصنوعات فراہم کرتا تھا۔ جب ایئرمارشل نے پی آئی اے کا چارج سنبھالا تو پہلا کام یہ کیا کہ اپنے دستخطوں سے اپنے بھائی کو خط لکھا کہ آج کے بعد آپ کی فرم کا پی آئی اے اور شہری ہوابازی کے محکمے سے کوئی کاروباری لین دین نہیں ہونا چاہیے اس خط کے ان کے بھائی کو ہر ماہ 80ہزار روپے کا نقصان ہوا مگر انہوں نے ایک اچھی مثال قائم کر کے اقرباء پروری کا امکان ختم کیا۔ حضور والا آپ کے اقتدار میں آنے کے بعد یہاں گنگا الٹی بہہ رہی ہے ، میٹرو کے منصوبوں میں اتفاق فاؤنڈری کا سریا استعمال ہوا ، پنجاب میں ڈیری مصنوعات پر شریف خاندان کا قبضہ ہے آپ تو ہر وقت روتے رہتے ہیں کہ بھٹو نے ہماری صنعتوں کو قومی تحویل میں لے کر ہمیں نقصان پہنچایا آپ کیوں بھول جاتے ہیں کہ ھلہ دودھ پر قبضہ اور انہیں کاروبار چھوڑنے پر مجبور کس نے کیا۔ وزیرداخلہ چوہدری نثار کے علاوہ آپ کی کچن کابینہ میں شامل کوئی ایسا نہیں جس کا دامن کرپشن سے صاف ہو۔ آپ اپنی پاک دامنی کا دعویٰ تو کرتے ہیں تو ضروری ہے کہ اپنے اثاثے قوم کے سامنے ڈیکلیئر کر دیں اللہ اللہ خیر صلہ۔ملک کے سیاسی حالات خراب ہوئے تو اس کے ذمہ دار آپ ہوں گے ، قوم منظم ہو رہی ہے اور ایک منظم عوامی تحریک سڑکوں پر نکلنے اور ڈٹ جانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے جس سے آپ کو کرسی چھوڑنا پڑ جائے گی۔ فوج براہ راست اقتدار میں نہیں آئے گی لیکن یہ بھی ہو سکتا ہے کہ فوج مداخلت کیے بغیر تمام تبدیلی کی پشت پناہی کرے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے