بن لادن گروپ کی ملازمین کی چھانٹی

سعودی عرب کی معروف بن لادن گروپ آف کمپنیز نے اپنے ملازمین میں کمی کررہی ہے اور اپنے دیگر مختلف پروجیٹس پرمصروف عمل ملازمین کے ساتھ مسجد حرام مکہ مکرمہ اورمسجد نبوی مدینہ منورہ میں خدمات پر معمورخدام میں کمی کا فیصلہ کیا اوراس سلسلے میں 300خدام کو31مارچ سے برخاستگی خط دے دیا گیا ہے , تاحال یہ ملازمین اپنی ڈیوٹی سرانجام دے رہے ، فارغ کئے گئے ملازمین کا تعلق پاکستان ،بھارت اوربنگلہ دیش ہے ،
ان ملازمین میں 5سال سے لیکر30سال تک حرم مکی وحرم مدنی میں خدامات سرانجام دینے والے شامل ہیں ،یہاں یہ امرواضح رہے کہ طویل ملازمت کے باوجودان خدام میں سے اکثریت کی تنخواہیں600سے 1100 سعودی ریال سے رہی ہیں یعنی 16000سے 30000پاکستانی روپے سے زیادہ نہیں رہی ہےلیکن ہر مسلمان کی طرح یہ خدام بھی دراصل حرمین کی خدمت کوہی اپنے لئے سعادت سمجھتے ہوئے طویل عرصہ تک وہاں خدمات سرانجام دیتے ہیں۔اب جبکہ بن لادن گروپ بیک جنبش قلم 300خدام کوفارغ کررہاہے تو بن لادن گروپ کی طرف سے ان خدام کوخدمات کاصلہ یاکسی بھی قسم کا دیگرتعاون نہیں کیاجارہاہے ۔بن لادن گروپ کی جگہ آنے والی نئی کمپنی کوان کی فکرہے اورنا ہی ان امور کودیکھنے والے سعودی شاہی خاندان کے کسی چشم وچراغ کو۔
حرم مکی اورحرم مدنی میں تعمیرات اورخدمات کے علاوہ سعودی عرب کے بڑے بڑے تعمیراتی منصوبوں کے ٹھیکے کئی دہائیوںسے بن لادن گروپ کے پاس ہے ، سال2015 ماہ ستمبرمیں شدید آندھی کی وجہ سے تعمیراتی کام کے لیے استعمال ہونے والی ایک بڑی کرین مسجد الحرام میں اچانک گر گئی تھی،اس اندوہناک حادثے میں107 افراد جاں بحق اور240سے زائدزخمی ہوگئے تھے، جس کے بعدسعودی عرب کے شاہی دیوان نے بن لادن گروپ کو ملک میں تعمیراتی منصوبوں کے مزید ٹھیکے نہ دینے کا فیصلہ کیا تھا اور تحقیقات مکمل ہونے تک بن لادن گروپ کے ارکان پر سفری پابندی بھی عاید کردی تھی ۔
اسی تمام صورت حال کے تناظرمیں سعودی شاہی خاندان کی جانب سے حرمین شریفین کے خدام کاٹھیکہ بھی بن لادن گروپ سے واپس لیا جارہا ہے اورکسی کمپنی کویہ ذمہ داری سونپی جارہی ہے ،جس کی وجہ سے حرمین میں مختلف خدمات پرمعمور300سے زائد پاکستانی ،بھارتی اوربنگلہ دیشیوں خدام کودو ماہ قبل نوٹس کے ذریعے مطلع کردیادیاہے کہ 31مارچ سےوہ نوکریوں سے فارغ ہونگے اوران ملازمین سے ’’اقامے ‘‘لیکر انہیں ان کے ممالک واپس بھیج دیاجائےگا، جو دراصل شاہی خاندان پردبائو بڑھانے کاحربہ بھی ہوسکتاہے،کیونکہ رمضان المبارک اور حج کے مینوںمیں زائرین کی تعداداتنی زیادہ ہوتی ہے جوحرم مکی کے مستقل ملازم خدام کے لئے سنبھالنامشکل ہوتاہے ،اوران مہینوںمیں مختلف ممالک سے مزیدرضاکارخدام کوبلالیاجاتاہے۔
بن لادن گروپ کے تحت دولاکھ سے زائد غیرملکی ملازمین سعودی عرب میں مختلف پروجیکٹس میں خدمات سرانجام دے رہے ہیںجس میں اب 50ہزارملازمین کافارغ کیاجارہاہے ۔اورگزشتہ کئی مہینوں سے ہزاروں ملازمین کی تنخواہیں نہیں دی جارہی ہیں ، جس کے ردعمل گزشتہ روزدیکھنے میں آیاجب کنگ عبداللہ العزیز انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر بن لادن کی ایک کمپنی روئ کے 400 سے زیادہ کارکنان کا 4 ماہ سے تنخواہ نہ ملنے پر ہنگامہ کیا .اوراس دوران 2 افراد جاں بحق ہوئے.جن کا تعلق پاکستان سے ہے .
واضح رہے کہ حرم مکی میں کرین گرنے کے حادثے میں جاں بحق افرادکے خاندان کے لئے سعودی شاہی خاندان نےفی کس دس لاکھ سعودی ریال اور حادثے میں زخمی ہوکر زندگی بھر کے لیے معذور ہوجانے والے ہر فرد کے لیے پانچ لاکھ ریال ادا کرنے کا حکم دیا تھا،لیکن یہ اعلان ان افرادتک محدودتھاجوزائرین تھے ،حادثے میں جاںبحق یازخمی حرم کے کسی خادم کویہ رقم نہیں دی گئی،(نام ظاہرنہیں کیاجارہاہے )حرم میں خدمت پر معمورایک پاکستانی خادم کے دائیں پائوںکی پانچوںانگلیاں (پنجہ)کرین کی زدمیں آکرکٹ گیاتھالیکن اس کاصرف علاج ہی کرکے فارغ کردیاگیااورشاہی خاندان کی طرف سے علان کردہ پانچ لاکھ ریال نہیں دیئے گئے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے