پانامہ پیپرزپر تحقیقاتی کمیشن کا شور

آج کل ملک میں ہرطرف پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے کمیشن بنانے کا شور ہے، پہلے تو سیاسی جماعتیں اس بات پر متقسم تھی کہ تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے یا انکوائری کمیشن، حکومت نے تحقیقات کیلئے اپوزیشن کا مطالبہ مانا اور سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس پر مشتمل انکوائری کمیشن بنانے کیلئے سپریم کورٹ کے سابق جسٹس سے رابطہ بھی کرلیا۔ لیکن پھر اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے نیا مطالبہ سامنے آگیا کہ سابق کی بجائے موجودہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی نگرانی میں کمیشن بنایا جائے۔ حکومت اس کیلئے بھی تیار ہوئی اور وزیر اعظم نے خود سرکاری ٹی وی پر آکر قوم سے خطاب میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی نگرانی میں پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے کمیشن بنانے کا اعلان کیا اور ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اگر ان پر ایک پائی بھی ثابت ہوئی تو گھر چلاجائے گا۔ لیکن بات یہاں ختم نھیں ہوئی، حکومت نے ہمیشہ کی طرح غلطی کرتے ہوئے جلدبازی میں ٹی آر اوز حود دیئے جس پر اپوزیشن کو ایک اور موقع مل گیا اور ٹی آر اوز کو مسلہ بناتے ہوئے پھر حکومت پر کمیشن کا من پسند فیصلے آنے کا الزام لگا دیا۔ لیکن افسوں کی بات یہ ہے کہ اپوزیشن بھی تقسیم ہے کوئی وزیر اعظم کے استعفی کا مطلبہ کر رہا ہے تو کوئی اس کو مسترد کرتا ہے، آج کل ٹی وی اسکرین پر حکومتی نمائندے اور اپوزیشن کے ارکان سب ایک دوسرے پر الزامات لگا کر کمیشن کو اور بھی متنازع بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اگر اس طرح الزامات کا سلسلہ جاری رہا تو اس کمیشن کا بھی کوئی حل نھیں نکلے گا، اور ماضی میں بنائے جانے والے کمیشنوں کی طرح یہ بھی صرف کمیشن ہی رہے گا۔ اس لئے حکومت اور اپوزیشن جماعتیں ٹی آر اوز پر جلد سے جلد متفق ہو کر کمیشن کو اپنا کام شروع کرنے دے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے