اپنے بچوں کی تصاویر پوسٹ کرنا بن سکتا ہے جیل جانے کا باعث

فرانسیسی حکام نے والدین کو بچوں کی مرضی کے بغیر ان کی ایسی تصاویر فیس بک پر شیئر کرنے سے خبردار کردیا جو مستقبل میں ان کے لیے شرمندگی کا باعث بنیں۔

فرانسیسی حکومت کے مطابق ایسے والدین کو پرائیویسی قوانین کی خلاف ورزی پر ہزاروں پاؤنڈز کا جرمانہ یا پھر جیل میں سزا تک دی جاسکتی ہے۔

مانچسٹر میٹروپولیسٹن یونیورسٹی کے پروفیسر نیکلولا ویٹن نے گارجین کو انٹرویو میں کہا کہ ایک دن ایسا آئے گا جب ہمارے بچے جوان ہوچکے ہوں گے اور اس بات کو سمجھیں گے کہ ان کا پورا بچپن فیس بک پر موجود ہے، انہیں اس بات پر غصہ آئے گا۔

[pullquote]فیس بک آپ کی شخصیت کو کیسا سمجھتی ہے؟
[/pullquote]

‘والدین کو حق حاصل ہے کہ وہ انتخاب کریں کہ ان کے بچوں کے لیے کیا درست ہے لیکن یہ بھی یاد رہے کہ یہاں ایک الگ انسان کی بات کی جارہی ہے جو 15 سال بعد آپ کے اس اقدام کو شاید پسند نہ کرے۔’

انہوں نے مشورہ دیا کہ بچے جب تک ایسی عمر میں نہ آجائیں کہ ان سے اس طرح کے معاملات پر بات کی جاسکے، ان کی تصاویر آن لائن پوسٹ نہ کی جائیں ۔

[pullquote]فیس بک ری ایکشنز میں عارضی اضافہ
[/pullquote]

2015 کے ایک برطانوی مطالعے کے مطابق والدین اوسطاً سالانہ پانچ سال سے کم عمر بچوں کی تقریباً 200 تصاویر پوسٹ کرتے ہیں۔ اس کا مطلب 5 سال کی عمر سے قبل ان کی 1000 تصاویر آن لائن پوسٹ کی جاچکی ہوں گی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے