وزیر اعظم صاحب : ان سات سوالات کے جواب دیں

پاکستان کی پارلیمان میں متحدہ اپوزیشن نے لندن میں جائیداد، ٹیکسوں کی ادائیگیوں اور وزیر اعظم اور ان کے خاندان کے اثاثوں سے متعلق سات سوالات نواز شریف کے سامنے رکھے ہیں اور ان سے قومی اسمبلی میں آ کر جواب دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

ان سوالات کے سامنے آنے کے بعد حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ بھی چند سوالات مرتب کر رہے ہیں جو بدھ کی شام تک قوم کے سامنے رکھے جا سکیں گے۔

پاکستان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ میں قائد حزب اختلاف چوہدری اعتزاز احسن نے پاناما لیکس سے متعلق مشترکہ اپوزیشن کی طرف سے سات سوال وزیر اعظم کے سامنے رکھیں ہیں اور کہا ہے کہ اگر ان سوالات کا جواب نہ دیا گیا تو حزب مخالف کے پاس اور بھی کئی راستے ہیں۔

بدھ کے روز حزب مخالف کے دیگر رہنماوں کے ساتھ پارلیمنٹ ہاوس کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ اپوزیشن کی طرف سے جو سات سوالات تیار کیے گئے ہیں اُن میں یہ کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم سنہ 1985سے لیکر آج تک اپنے اور اپنے بچوں کے نام جائیداد کی تفصیلات سے آگاہ کریں۔

اس کے علاوہ وزیر اعظم لندن میں جو جائیداد خریدی گئی ہے اس کی تفصیلات اور اس پر ادا کیے گئے ٹیکس کی تفصیلات کے بارے میں ایوان کو آگاہ کریں۔

ان سات سوالوں میں یہ بھی کہا گیا کہ انڈسٹریل یونٹ، اتفاق اور چوہدری شوگر ملز میں اُن کے اور ان کے بچوں کے شیئر کتنے ہیں اور انھوں نے اس کا کتنا ٹیکس ادا کیا ہے۔ ایک سوال یہ بھی وزیر اعظم سے پوچھا گیا کہ جائیداد کی خریدوفروخت کے دوران میاں نواز شریف کی فیملی نے کتنے فوائد حاصل کیے۔

اپوزیشن نے وزیر اعظم سے یہ بھی پوچھا ہے کہ اُن کے بچوں کے نام جو آف شور کمپنیاں ہیں اُن کے اکاؤنٹس اور کمپنیوں کی تعداد کے بارے میں بھی ایوان کو بتایا جائے۔

پارلیمنٹ میں حزب مخالف کی دوسری بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ان سوالوں کے جواب دیں لیکن متحدہ اپوزیشن پاناما لیکس سے متعلق عدالتی کمیشن کے قیام سے پیچھپے نہیں ہٹے گی۔

اُنھوں نے کہا کہ 10 مئی کو حکومتی وزراء نے اپوزیشن سے رابطے کیے تھے اور کہا یہ جارہا ہے کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو پاناما لیکس میں ٹی او آرز طے کرنے کے لیے حزب مخالف کی جماعتوں سے رابطہ کرے گی۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھاکہ حکومتی مذاکراتی ٹیم کی تشکیل کے بعد حزب مخالف کی جماعتیں بھی اپنی ٹیم تشکیل دیں گی۔ اُنھوں نے کہا کہ پاناما لیکس سے متعلق جب تک متفقہ ٹی او آرز نہیں بنائے جاتے اس وقت تک عدالتی کمیشن اپنی کارروائی آگے نہیں بڑھ سکتی۔

وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کے مطابق وزیر اعظم 13 مئی کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں شریک ہوں گے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے