شیشے بدلو بھائی

یہ ستمبر 2002 کی بات ہے کہ راولپنڈی میں میری موٹر سائیکل کو حادثہ پیش آیا۔ اس حادثہ میں میری ٹانگ ٹوٹی اور دماغ پر بھی جزوی طور پر اثرات پڑے، ہیلمٹ کی وجہ سے سر پھٹنے سے تو بچ گیا مگر ناک کان اور منہ سے خون تین دن تک بہتا رہا ۔۔۔
ہیڈ انجری نے میرے دماغ سے بہت سارا مواد( ڈیٹا) اڑا دیا۔ اور پھر بہت وقت لگا مجھے اسے ریکور کرنےمیں۔ پندرہ ماہ بعد بیساکھیوں پر چلنے پھرنے کے قابل ہوا تو مجھے احساس ہوا کہ میری نظر بھی ہیڈ انجری سے متاثر ہوئی ہے۔ دن میں کئی بار سر سے پاؤں تک درد کی ایک لہر اٹھتی جس سے میں جیتے جی مر جاتا۔ ساتھ ہی ساتھ میں نے آنکھوں کا چیک اپ کروانا شروع کیا تو معلوم کہ دور کی بینائی ذرا سی متاثر ہوئی ہے۔
جب میں نے نظر کی عینک استعمال کرنا شروع کی تو معلوم ہوا کہ مجھے اب چہرے بھی دو دو نظر آتے ہیں ایک” خاص اینگل” میں دیکھتے ہوئے۔
پاکستان میں بھی بیشتر ڈاکٹروں نے چیک اپ کے دوران مجھ سے پوچھا اور یہاں یورپ میں بھی کہ ان دو چہروں میں سے کون سا ایک آپ کو واضح اور کون سا مدھم نظر آتا ہے ؟ تو میرا جواب پچھلے چودہ سالوں کی طرح اب بھی یہی ہوتا تھا کہ دونوں صاف اور واضح ہیں۔۔۔۔۔ نادرن آئرلینڈ کے ایک ڈاکٹر نے مذاقاً یا پھر اُکتا کر کہا کہ نظر کو پھر سے ایک کرنے کے لئے شاید کہ ایک اور ایکسیڈنٹ کی ضرورت ہے!!!!!
خیر اب میں کافی حد تک عادی ہو چکا تھا ایک وقت میں دو چہروں کو دیکھنے کا۔۔۔
پچھلے سال نومبر میں گیلے فرش پر پھسلنے کی وجہ سے بازو میں چوٹ آئی اور سر بھی فرش پر لگا جس سے مجھے کافی تکلیف محسوس ہوئی۔۔۔ لیکن جب میں ہسپتال پہنچا تو میری نظر میں بھی کافی بہتری آ چکی تھی، لیکن پھر بھی میں نے آنکھوں کے سپیشلسٹ ڈاکٹر کو چیک کروانے کے لئے کہا جس پر میری اپائنٹمنٹ اٹلی کے ایک مخصوص آنکھوں کے ہسپتال میں ملی اور یہ اپریل 2016 کے دوسرے ہفتے کی تھی۔
آنکھوں کے ڈاکٹر کے پاس آیا اور ڈیڑھ گھنٹہ کے چیک اپ کے بعد ڈاکٹر نے بلاخر میرے ساتھ گئی مترجم کو کہا کہ مبارک ہو!!! اب مسٹر حسین کو صرف ایک ہی چہرہ نظر آئے گا اور اگلے ہی لمحے اس نے ایک اور انداز کی عینک لگانے کو کہا۔۔۔
جی یہی وہ وقت تھا جب چودہ سالہ آنکھوں کی بیماری
Diplopia
کو ایک لمحے میں نے ختم ہوتے ہوئے دیکھا۔۔۔۔
ڈاکٹر نے بتایا کہ چودہ سال سے آپ اپنی آنکھوں کے سائز کے شیشے استعمال کررہے تھے جس کی وجہ سے آپ شیشوں سے کم اور عینک کے نچلے حصہ سے زیادہ دیکھتے تھے جس وجہ سے
Diplopia
کا مسلئہ کبھی حل نہ ہوا۔۔۔
آپ اپنی عینک کے "شیشے بدلو” سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا۔۔۔

اب چونکہ یہ کالم میں نے ایک مخصوص تناظر میں لکھا ہے کیونکہ آزاد کشمیر میں انتخابات کا وقت سر پر ہے اور عوام میں
Diplopia
کا مسلئہ عروج پر ہے۔ اس وقت ان کو دو دو چہرے واضح دیکھائی دے رہے ہیں۔ پھر رفتہ رفتہ یہ دھندلے سے دیکھائی دینا شروع ہو جائیں گے۔ ہمارے عوام کا المیہ ہے کہ وہ کرپشن کے خلاف آواز بلند بھی کرتے ہیں پر اپنی سمت نہیں بدلتے۔۔۔
اب چونکہ کشمیر کونسل کی ٹکٹوں کی نیلامی کا سلسلہ شروع ہوا ہے تو کچھ ایسے چہرے سامنے آتے نظر آرہے ہیں جو کل تک پنڈی/ اسلام آباد کی منڈیوں میں” آڑھتی” تھے۔ آج کشمیر کونسل کی ٹکٹ کے لئے سب سے آگے ہیں۔۔۔ عام انتخابات میں بھی ایسا ہی کچھ ہوتا دیکھائی دیتا ہے۔۔۔ چند دن قبل یہ خبر سنی تھی کہ کشمیر کونسل کے انتخابات عام انتخابات سے پہلے کروائے جائیں گے۔

ایک بات جو میرے مشاہدے میں آئی ہے کہ انتخابات بلدیاتی ہوں، کشمیر کونسل کے یا قومی، کامیاب وہی ہوتا ہے جو دوسرے سے بڑھ کر پیسہ پھینکے گا۔۔۔۔
عوام کب اپنی عینک کے شیشے بدلیں گے؟ اور کب ان کو صاف ایک تصویر دیکھائی دے گی ؟ ہمارے عوام سیاست کے موروثی مریض ہیں
ان کو کوئی اچھا ڈاکٹر ملا ہی نہیں جو ان کی بیماری کو اچھے سے تشخیص کر سکے۔۔۔
یا ہمارے عوام ایسے ڈاکٹر کے پاس جانا پسند ہی نہیں کرتے جو ان کو اس بیماری سے نجات دلوانے میں مدد کرسکیں۔۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے