اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ افغان طالبان کے امیر ملا منصور کے ڈی این اے ٹیسٹ میں تصدیق کے بعد ہی اسکی موت کا اعلان کیا گیا۔
چوہدری نثار نے کہا کہ ملا منصور کی لاش قانونی کارروائی کے بعد افغانستان میں اس کے ورثا کے حوالے کردی گئی۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ ‘ہم نے ملامنصور کے جعلی شناختی کارڈ کے اجراء میں معاونت کرنے والے تمام افسران کو گرفتار کرلیا ہے، جس میں اسسٹنٹ کمشنر، رسالدار میجر، ایف آئی اے اور نادرا کے ملازمین بھی شامل ہیں۔
چوہدری نثار نے کہا کہ صرف نادرا کے ملازمین ہی نہیں دیگر اعلیٰ افسران بھی جعلی شناختی کارڈ بنوانے میں مددگار تھے اور یہ لوگ تصدیق کرنے والوں میں شامل تھے۔
وزیر داخلہ مزید کہا کہ ملامنصور کی دوسری بیوی کے شناختی کارڈ کے اجراء میں معاونت ایف آئی اے کے اہلکار نے کی تھی۔
چوہدری نثار نے بتایا کہ نادرا کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر غلام محمد بگٹی کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘فیصلہ کرلیا گیا ہے کہ اب ڈھائی نہیں بلکہ ساڑھے دس کروڑ شناختی کارڈز کی دوبارہ تصدیق کرائیں گے، دوبارہ تصدیق کے دوران عوام کو تنگ نہیں کیا جائے گا، یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے تھوڑی بہت تکلیف ہوگی مگر یہ کرنا ہے’۔
چوہدری نثار نے جعلی شناختی کارڈ کی نشاندہی کرنے والے شخص کیلئے 10ہزار روپے انعام اور ازخود شناختی کارڈ حوالے کرنے والے افغانوں کو سہولیات دینے کا اعلان بھی کیا۔
ملامنصورشناختی کارڈمعاملہ:نادرا کا’اہم کردار‘گرفتار
کوئٹہ: افغان طالبان کے سابق امیر ملا اختر منصور کو قومی شناختی کارڈ جاری کرنے کے الزام میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف ائی اے) نے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے سابق اسسٹنٹ ڈائریکٹر غلام محمد بگٹی کو گرفتار کرلیا۔
ملا اختر منصور 6 مئی کو بلوچستان کے ضلع نوشکی میں امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے تھے، حملے کے بعد حکام نے ان کے پاس سے جعلی پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ برآمد کیا تھا۔