ماہِ مقدس میں مہنگائی اور منافع خوری

رمضان کریم کے بابرکت مہینے کا آگاز ہوا چاہتا ہے، اہلِ ایمان کے چہروں پہ نور اور قلب و ایمان میں سرور کا یہ مقدس موسم روحانی تسکین کا سامان لاتا ہے لیکن ہمارے معاشرے میں رمضان کے فیضان سے کچھ افراد اپنی ناانصافیوں کی بدولت محروم رہتے ہیں جیسے کہ ہر سال ماہ صیام کا آغاز ہوتے ہی مہنگائی کا طوفان آ جاتا ہے۔

ملک میں روزمرہ کی عام اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ جب رمضان آتا ہے تو اسے زیادہ سے زیادہ کمائی اور منافع کا مہینہ سمجھتے ہوئے ہر چیز کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ کر دیا جاتا ہے اور غریب آدمی اس مہینے میں رحمتوں کو سمیٹنے کے بجائے اپنا نان نفقہ پورا کرنے کی فکر میں مبتلا ہو جاتا ہےاور یہ مہینہ ان کے لئے ذہمت سے کم نہیں ہوتا۔

رمضان المبارک میں شیطان تو قید کردیا جاتا ہے مگرتاجروں کے روپ میں کچھ افراد اس مبارک مہینے کی آمد سے قبل ہی مہنگائی کے جن کو آزاد کردیتے ہیں، رمضان کی آمد سے پہلےہی منافع خوروں کی جانب سے اشیاء خوردونوش سمیت پھلوں کی قیمتیں آسمان پرپہنچادی جاتی ہیں۔

بازراوں میں سحر و افطار میں استعمال ہونے والی اشیاء مثلا سبزی ، مرغی کا گوشت اور دودھ کسوسیت کیساتھ مہنگا کیا جاتا ہے۔تاجروں اور دوکانداروں کا یہ وطیرہ اسلام کی روح کے منافی ہے۔

دنیا بھر میں جب کوئی مذہبی یا عوامی تہوار آتے ہیں تو شہریوں کی سہولت کے لیے اشیائے خورونوش کے علاوہ دیگر اشیا کی قیمتوں میں بھی خاطر خواہ کمی کر دی جاتی ہے مگر ہمارے ہاں معاملہ اس کے برعکس ہوتا ہے۔

رمضان المبارک سے قبل ہی مہنگائی نے عوام کی کمر پر مہنگائی کا بوجھ ڈالا جاتا ہے، ماہ ِمقدس سے پہلے شہر و ں اور گرد و نواح میں گراں فروش متحرک ہوجاتے ہیں، جس کی وجہ سے اشیا خورونوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں۔

بازار میں اشیائے خوردونوش ہوں یا ضروریارتِ زندگی کا سامان ۔۔۔۔۔۔سب کی قیمتیں آسمان کی بلندیوں کو چھو رہی ہوتی ہیں۔۔۔۔

جہاں اس مکروہ دھندے میں منافع خوروں کی جانب سے ظلم روا رکھا جارہا ہے وہیں پر اس معاملے میں انتظامیہ کی لاپرواہی بھی عروج پر ہوتی ہے، منافع خورون کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہوتا ، اور وہ دونوں ہاتھوں سے عوام کو لوٹ کر اس ماہِ مقدس کےتقدس کو پامال کر رہے ہوتے ہیں۔

رمضان میں مہنگائی کا رونا صرف صارف نہیں روتا ، بلکہ دکاندار بھی ہول سیل مارکیٹ میں آنے والےمہنگائی کےطوفان کا رونا روتا ہے۔

ماہ صیام یوں تو نیکی کمانےکامہینہ ہے،تاہم مہنگائی کے بڑھتے طوفان کا سامنا کرنے والے شہریوں کا کہنا ہے کہ اس ماہ مقدس کو دنیا نے ناجائز کمانے کا ذریعہ بنادیا ہے۔ ہم کب تک لوگوں کی مجبوریوں کا فائدہ اٹھاتے رہیں گے؟

بحثیتِ مسلمان ہم سب کو ایک دوسرے کی بھلائی اور سہولت و آسانی کا سامان مہیا کریں، رواداری اور حسنِ سلوک کا درس تو ہمارا دین بھی ہمیں دیتا ہے، اور اس ماہَ مقدس میں ہماری ذمہ داری اور بڑھ جاتی ہے کہ ہم ایک دوسروں کے حقوق کا خیال رکھیں ، اس میں حتی الامکان اعتدال اور انصاف پیدا کریں تا کہ ہم اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی کے ساتھ ساتھ رمضان المبارک کی برکات اور نورانیت سے حقیقت میں مستفید ہوسکیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے