لمبی لمبی قطاریں اور بابرکت ساعتیں

رمضان المبارک رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ ہے مسلمانوں کے لیے اس ماہ مقدس کی اہمیت و افادیت کااندازہ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ دنیا بھر میں بسنے والے تمام مسلمانوں کو اس ماہ خاص میں تمام خوردونوش پر رعایت دی جاتی ہے مع سوائے پاکستا ن کے اس کا اندازاہ ہمیں رمضان المبارک کی چاند رات کو تروایح پڑھ کر مسجد سے باہر نکلنے کے بعد ہوا کیونکہ اس بار رمضان المبارک زرا گرمیوں میں آئے ہیں تو ہم نے سوچا سہری کیلئے تھوڑا دہی لے لیا جائے تاکہ سہری میں الائچی والی لسی بناکر پئے گے دن اچھا گزر جائے مگر ہمارا یہ خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوا جب ہم پورا علاقے گھومنے کے بعد بھی ایک پائو دہی حاصل نہ کر سکے پورے علاقے میں ایک افراتفری کا عالم تھا دودھ والوں کی دکان پر جم غفیر تھا اور گوالے کے پاس دودھ نہ تھا لوگ منتظر تھے کہ کب گاڑی آئے گہ اور کب دودھ ملے گا اسی اثنا میں ہمارے ایک طالب علم نے ہمیں پیشکش کی کہ کورنگی کی طرف چلتے ہیں وہاں سے ضرور مل جائے گا ہم نے کہا میاں رات کے بارہ بج رہے ہیں دیکھ لو آپ کو دیر نہ ہوجائے تو انہوں نے کہا کہ امی جان نے فرمایا ہیکہ دودھ لے کر ہی گھر آنا مگر ان کے ساتھ جانے کے بعد بہت ساری دکانیں دیکھنے کے بعد بھی ہمیں دودھ اور دہی نہیں ملا اور ایک دو جگہ دستیاب تھا تو صاحب دوکان نے ہمیں دینے سے منع کر دیا کہ ہم صرف اپنے ریگلولر گاہکوں کو دے رہے ہیں اور کہیں کہیں مہنگے داموں بیچا جا رہا تھا یہ تو ہمارے معاشرے المیہ ہے مگر شاید اس کا سامنا ہمیں پہلی دفعہ ہوا کیونکہ شاید ہم نےاس پہلے کبھی روزمرہ کی چیزوں کی خریداری میں دلچسپی نہیں لی وطن عزیز میں رمضان المبارک کی آمد سے پہلے ہی مہنگائی کا جن بے قابو ہو جاتا ہے رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی مہنگائی آسمان کو چھونے لگتی ہے ماہ مقدس سے قبل ہی اشیائے خوردونوش کی آسمان سے باتیں کرتی ہیں اور اشیائ خوردونوش عام آدمی کی دسترس سے باہر ہوجاتی ہے

شدید گرمی میں رمضان المبارک کے دوران مشروبات لوگوں کی افطاری کا لازمی حصہ ہوتا ہے مشرقی مشروبات بازار سےغائب ہیں اور کئی دوکانوں پر مہنگے داموں بیچے جارہے ہیں مشرقی لال شربت کی بوتل جو ڈیڑھ سو روپے تک کی آتی ہے اور دس دن آرام سے نکال لیتی ہے اس کی جگہ ایک سو بیس والے کالے شربت نے لے لی ہے اور عام آدمی ہکا بکا ہے کہ کیا کرے اور کیا نہ کرے مارکیٹ میں چینی کی فی کلوقیمت بڑھا دی گئی ہے ملک بھر میں اشیا ئے صرف کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کردیا گیا ہے اور رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی مہنگائی کا جن بوتل سے باہر آ گیا ہے اور عوام اس عزاب کو برداشت کررہے ہیں رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی مہنگائی کے ستائے شہریوں کو سحر و افطار کی فکر ستانے لگتی ہے کیونکہ مہنگائی کا جن بے قابو اور ناجائز منافع خور ایک بار پھر سرگرم ہوجاتے ہیں اور پرائس کنٹرول کمیٹیاں کہیں کہیں کارروائی کرتی دکھائی دیتی ہیں جبکہ یہ بات بھی مشاہدے میں آئی ہے کہ ضلعی افسران اور پرائس کنٹرول مجسٹریٹس نرخنامے چیک کرنے کے بجائے ٹھنڈے کمروں میں بیٹھے رہتے ہیں اور یو ں ناجائز منافع خوروں ،ذخیرہ اندوزوں اور ملاوٹ مافیا نے رمضان المبارک کو کمائی کا مہینہ بنا لیا ہے اور جبکہ ذرائع یہ کہتے ہیکہ ہر ضلعی افسر کو بھی حصہ بھیجا جا تا ہے جبھی من مانی قیمتوں میں اضافہ کرکے شہریوں کو پریشانی میں مبتلا کر رکھا ہے سبزیوں اور پھلوں کی قیمتوں میں 50 سے100 فیصد تک اضافہ ہوچکا ہے کھجور کی قیمت بھی آسمان سے باتیں کر رہی ہے ماہ رمضان میں کھجور سے روزہ افطار کرنا سنت ہے یہی وجہ ہے کہ اکثر روزہ دار بالخصوص افطاری میں کھجور کا استعمال کرتے ہیں ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ سنت کے پیش نظر رمضان المبارک میں کھجور کے نرخ کم کردیے جاتے، لیکن کھجور کی قیمت میں سو گنا اضافہ کردیا گیا ہے.

ماہ رمضان میں حکومت بڑے بڑے دعوے تو کرتی ہے کہ اشیا کی قمیتوں میں کمی کردی گئی ہے لیکن غیر مناسب پالیسی اور مارکیٹ میں اشیا کی عدم دستیابی سے قیمتوں کا سارا بوجھ عوام کو ہی برداشت کرنا پڑتا ہے اس کے ساتھ ساتھ منافع خور اور ذخیرہ اندوز ماہ رمضان میں پورے سال کا منافع ایک ہی مہینے میں پورا کر لیتے ہیں یہاں پر بڑی غور طلب بات یہ ہے جہاں حکومت رمضان میں لاکھوں روپے کی سبسڈی دیتی ہے وہاں اس کا چیک اینڈ بیلنس بھی تو ہونا ضروری ہے کہ عوام کو اس سبسڈی کا براہ راست کوئی فائدہ بھی ہو رہا ہے یا نہیں اس کے علاوہ روز مرہ کے استعمال ہونے والی اشیا پر ٹیکس کی چھوٹ ہونی چاہیے صرف ماہ رمضان میں ہی غریب عوام کو چھوٹ مل جائے تو وہ ماہ مقدس کو صحیح معنوں میں انجوائے کر سکے نا کہ نمازوں میں بھی حساب کتاب ہی کر رہے ہو کہ اتنے پیسوں ًمیں گھر کیا کیا لے کر جانا ہے حکومت واقعی مہنگائی کو کنٹرول کرنا چاہتی ہے تو اسے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت کاروائی کرنی چاہئے تاکہ غریب عوام بھی پیٹ بھر کر کھانا سکیں اور یہ عوام جن کہ ووٹوں سے یہ ٹھںڈے کمروں کے مزے لے رہے ہوتے ہیں ان کو بھی تھوڑا ریلیف مل سکے اور ماہ رمضان کے مقام اس کی عظمت، اس کی فضیلت،اس کے مقصد اوراس کے پیغام کو سمجھنے کیلئے وقت دے سکیں ناکہ سارا وقت دودھ دہی کی لمبی لمبی قطاروں میں لگ کر ہی صرف کر دیں اور اس ماہ مقدس کی عبادات اور قیمتی ساعتوں سے محروم نہ رہ جائے۔ اللہ عزوجل سے دعاگو ہیکہ وطن عزیز کے تاجروں اور دوکانداروں کو دوسرے ممالک کی طرح نرم دل اور دوسرے مسلمان بھائیوں کو درد رکھنے والا بنا دے تاکہ یہ بھی ماہ مقدس میں اپنی دوکان پر ایک بینر آویزاں کر سکے رمضان المبارک میں استعمال ہونے والی اشیائ پر خصوصی رعایت ۔۔ ۔ ۔کاش ہم ایسا رمضان اپنی زندگی میں دیکھیں ۔۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے