وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے مشیر برائے قومی سلامتی و خارجہ امور سرتاج عزیز نے اسلام آباد میں سارک ممالک کے تعلیمی امور سے متعلق ایک اجلاس سے خطاب سے قبل میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ ” اگر بھارت کے ساتھ دوستی نہیں ہو سکتی تب بھی پاکستان اس سے اچھے تعلقات کی خواہش رکھتا ہے ” انہوں نے کہا کہ دو طرفہ مذاکرات صرف بھارت کے من پسند امور پر نہیں کیے جائیں گے۔
سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاکستان مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل چاہتا ہے، مشکلات کا حل مذاکرات میں ہی ہوتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جب تک کشمیر اور پانی کامسئلہ مذاکراتی عمل میں شامل نہیں ہو گا تو مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
سرتاج عزیز نے کہا کہ بھارتی دھمکیاں کا معاملہ اقوام متحدہ کے نوٹس میں لایا جائے گا ۔سرتاج عزیز نے کہا کہ اگر واقعی بھارت بیانات کے پیچھے ویسی ہی سوچ بھی موجود ہے تو پھر یہ کافی تشویشناک بات ہے۔ ان کا مطالبہ تھا کہ بین الاقوامی برادری کو موجودہ صورتحال کا نوٹس لینا چاہیے تاکہ سکیورٹی کو خدشہ پیدا نہ ہو۔
گذشتہ دنوں بنگلہ دیش کے دورے کے دوران بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ بنگلہ دیش کا قیام ہر بھارتی کی خواہش تھی۔ پاکستانی حکومت نے اس بیان کی شدید مذمت کی ۔ مودی حکومت میں شامل ایک وزیر نے برمی سرحد کے اندر بھارتی فوج کی کارروائی کو پاکستان سمیت ان دوسرے ممالک کے لیے ایک پیغام قرار دیا تھا جہاں بھارت مخالف شدت پسند نظریات والے لوگ بستے ہیں۔