وفاقی بورڈ کا نصاب مدارس میں پڑھایا جائے—

[pullquote] پانچ مکاتبِ فکر کے مدارس کا نگراں ادارہ اتحاد تنظیم المدارس فیڈرل بورڈ کے نصاب کو پڑھانے اور اپنانے کے لے رضامند ہو گیا ہے۔ مدارس میں انگریزی پڑھانے پر بھی اتفاق ہو گیا ہے–[/pullquote]

یہ فیصلہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت، وفاقی وزیرِ تعلیم اور انسدادِ دہشت گردی کے قومی ادارے کے اہلکاروں کے ساتھ اتحاد کے نمائندوں کی ملاقات کے بعد کیا گیا ہے ۔ اس فیصلے کے تحت طالبِ علموں کو میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کی سطح کے لازمی مضامین جیسا کہ اردو، مطالعہِ پاکستان اور انگریزی کے امتحانات دینے بھی لازمی ہوں گے۔ وفاقی وزیرِ تعلیم بلیغ الرحمان نے کہا ہے کہ فیصلے سے قبل اتحاد تنظیم المدارس کے ساتھ بہت عرصے سے بات چیت چل رہی تھی۔ ’یہ اتحاد 90 فیصد مدارس کی نمائندگی کرتا ہے۔ پہلے کئی مدارس میں مزاحمت بھی نظر آتی تھی، جیسے انگریزی کے پڑھائے جانے پر لیکن اب انگریزی پر بھی اتفاق ہو گیا ہے۔‘

[pullquote]اتحاد تنظیم المدارس کے زیرِ انتظام پانچ مکاتبِ فکر کے مدارس میں دیوبندی، بریلوی، اہلِ حدیث اور جماعتِ اسلامی کے مدارس ہیں۔ اس تنظیم کے جنرل سیکرٹری مولانا حنیف جالندھری کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے بعض وفاق اور مدارس مرکزی دھارے کی تعلیم دے رہے تھے۔ ’یہ ہماری ضرورت ہے۔ یہ فیصلہ کسی دباؤ کی وجہ سے نہیں لیا گیا۔ یہ نصاب میں پہلے سے شامل تھا اور اب بہتر کیا جائے گا اور انٹرمیڈیٹ تک کیا جائے گا۔‘[/pullquote]

انہوں نے مزید بتایا کہ اس سے پہلے کئی حکومتوں نے دنیاوی تعلیم متعارف کرنے کے لیے مذاکرات کیے تھے لیکن وہ ناکام رہے۔ ’پیپلز پارٹی اور سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں بھی اس پر بات چیت ہوتی رہی لیکن تسلسل نہیں تھا۔ کئی بحران آتے جاتے رہے اور ان پر عمل درآمد نہیں ہوا۔ اس بار حکومت سنجیدہ نظر آرہی ہے۔‘ مبصرین کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے مدارس سے فارغ التحصیل طلبہ کے نوکریاں حاصل کرنے میں آسانی تو ہو گی لیکن بنیادی مسئلہ حل نہیں ہو گا۔

[pullquote]انسدادِ دہشت گردی کے ماہر عامر رانا کہتے ہیں کہ ’کیا رسمی تعلیم سے تبدیلی آئی گی؟ یہ مسئلہ نہیں ہے۔ مسئلہ ان مدارس کے طریقۂ تدریس میں ہے، درسِ نظامی کے نصاب میں ہے، سوچ میں ہے۔‘ ان کا مزید کہنا ہے کہ اصلاحات میں فرقہ وارانہ شناخت کو ختم کرنا بھی بہت اہم ہے، جس پر کوئی کام نہیں ہوا۔ مولانا حنیف جالندھری کا کہنا ہے کہ ابھی یہ پہلا قدم ہے، وسائل اور تربیت یافتہ اساتذہ جیسی تفصیلات پر مزید کام باقی ہے اور اس پر کب تک عمل ہو گا، اس پر ابھی وہ مزید تفصیل نہیں بتا سکے۔ نکٹا ریکارڈ کے مطابق، پاکستان میں قریباً 28 ہزار مدارس ہیں۔[/pullquote]

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے