ترک عوام نے فوجی بغاوت کچل کر اردگان کو اپنی محبتوں کا ووٹ بھی دے دیا،194 ہلاک

[pullquote]تازہ ترین
[/pullquote]

بغاوت اور مزاحمت میں پولیس ، باغیوں اور عوام سے 194 افراد ہلاک ، ایک ہزار 154 افراد زخمی ہو گئے .

باغی فوجیوں نے خود کو پولیس کے حوالے کر دیا

1563 فوجی گرفتار کر لئے گئے

ترک فوج کے 5 جنرلز اور 29 کرنلز بھی فارغ کر دئے گئے .

آرمی چیف کو بازیاب کرا لیا گیا ہے .

[pullquote]اپ ڈیٹ رہنے کے لیے ہر پیج کو ریفریش کرتے رہیے .
[/pullquote]

[pullquote]ترکی کی صورتحال کی تفصیلات
[/pullquote]

ترکی کی قومی خفیہ ایجنسی ایم آئی ٹی کے ترجمان نے کہا ہے کہ ملک میں مارشل لا کی کوشش کو ناکام بنا دیا ہے تاہم اب بھی کچھ مقامات پر مزاحمت ہو رہی ہے۔

حریت نامی ویب سائٹ پر خفیہ ادارے ترجمان نوح یلماز کا بیان جاری کیا گیا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ جن افراد میں مارشل لا لگانے کی کوشش میں حصہ لیا ان کے خلاف غداری کے مقدمات چلائے جائیں گے۔

[pullquote]
خبر رساں ادارے روئٹرز نے ترکی کے ایک سینیر اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ صدارتی محل میں داحل ہونے کی کوشش کرنے والے 13 سپاہیوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔[/pullquote]

[pullquote] ترک عوام فوجی ٹینکوں کے سامنے لیٹ گئی .
[/pullquote]

0,,19403832_303,00

ترکی میں فوج کے ایک ٹولے کی جامنب سے بغاوت کے بعد صدر نے قوم سے مختصر خطاب میں قوم سےکہا کہ وہ گھروں سے باہر نکل آئیں . عوام فوجی ٹینکوں پر چڑھ گئے . مساجد میں آذانیں شروع ہو گئیں . عورتیں ،. بچے اور بوڑھے سبھی گھروں سے باہر نکل آئے اور ٹینکوں کے سامنے لیٹ گئے . پولیس نےاپنی جانوں پر کھیل کر فوجی بغاوت کو ناکام بنایا . ترکی نے ثابت کر دیا کہ وہ ایک مستحکم ملک ہے اور اپنے ملک اور نظام کو سنبھال سکتا ہے .

[pullquote]’بغاوت ناکام‘: فوج میں صفائی ناگزیر ہو گئی ہے، ایردوآن
[/pullquote]

0,,19403826_303,00

ترک صدر نے آج علی الصبح ایک نشریاتی خطاب میں کہا کہ فوج کے ایک چھوٹے سے گروہ کی طرف سے بغاوت کی سازش کو عوام نے ناکام بنایا ہے۔ استبنول میں انہوں نے مزید کہا کہ فوج میں شامل غداروں کو سخت سزا دی جائے گی۔

ترک فوج کے ایک گروہ نے دعویٰ کر رکھا ہے کہ اس نے ملک کی اہم تنصیبات کا کنٹرول سنبھال لیا ہے جبکہ جمہوری حکومت کے منتخب وزیر اعظم بن علی یلدرم کا کہنا ہے کہ فوجی بغاوت کی کوشش کو ناکام بنانے میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ جمعے کی شب فوج کے ایک دھڑے نے اچانک ہی ملک میں مارشل لاء کے نافذ کا اعلان کر دیا تھا۔

اسی غیر یقینی صورتحال میں ہفتے کی صبح ترک صدر رجب طیب ایردوآن استنبول کے ہوائی اڈے پہینچے تو ان کے سینکڑوں حامیوں نے وہاں ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ عوام نے اپنے عزم سے اس سازش کو ناکام بنا دیا ہے۔

اس موقع پر ایردوآن نے این ٹی وی کے ذریعے اپنے نشریاتی خطاب میں کہا کہ وہ اپنے عوام کو چھوڑ کر کہیں نہیں جائیں گے بلکہ اپنے ملک میں ہی رہیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ بغاوت کرنے والوں کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا ہو گا۔

ترک صدر کا مزید کہنا تھا کہ بغاوت کی اس کوشش کے بعد ملکی فوج میں ’آپریشن کلین اپ‘ ناگزیر ہو گیا ہے۔ ایردوآن کا کہنا تھا کہ ملکی عوام کی وجہ سے یہ بغاوت ناکام ہوئی ہے۔ ایردوآن کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس بغاوت کے پیچھے امریکا میں مقیم ترک مذہبی رہنما فتح اللہ گؤلن کا کردار تھا۔

یہ امر اہم ہے کہ عالمی بردای کے ساتھ ساتھ گؤلن نے بھی ترکی میں فوجی بغاوت کی کوشش کی سخت مذمت کی ہے۔ ایردوآن کے بقول انقرہ اور استنبول میں درجنوں باغی فوجیوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور جلد ہی حالات مکمل طور پر قابو میں آ جائیں گے۔

ذرائع ابلاغ کی اطلاعات کے مطابق انقرہ اور استنبول سے کم ازکم پچاس باغی فوجیوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ تاہم ساتھ ہی ان دو اہم شہروں میں تشدد کی اطلاعات بھی موصول ہو رہی ہیں۔ جمعے اور ہفتے کی رات کے دوران وہاں متعدد دھماکوں کی اطلاع بھی ملی جبکہ ذرائع ابلاغ نے بتایا کہ مسلسل فائرنگ بھی ہوتی رہی۔

خبر رساں اداروں کی طرف سے موصول ہونے والی متضاد اطلاعات کے مطابق انقرہ اور استنبول میں پرتشدد واقعات بھی رونما ہوئے ہیں، جن کے نتیجے میں مبینہ طور پر کم ازکم سترہ افراد ہلاک جبکہ درجنوں افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ صدر ایردوآن کی حامی افواج نے باغی فوجی گروہ کا ایک ہیلی کاپٹر بھی مار گرایا ہے۔

کرفیو ختم ، فضائی آپریشن بحال ہو گیا .

یرغمال فوجی سربراہ بھی بحال ہو گئے . باغی فوجی ٹولے کے خلاف کاروائی کا حکم

بغاوت کی کوشش ایک کرنل کی جانب سے کی گئی جسے فوج سے نکالا جا چکا ہے تاہم اس کے حامی فوج میں موجود ہیں .

[pullquote]’ترکی کی جمہوری حکومت کا ساتھ دیں‘
[/pullquote]

ترکی میں ایک فوجی گروپ کی جانب سے ملک کا کنٹرول سنبھالنے کی کوشش کی گئی جس کی عالمی سطح پر مذمت کی جا رہی ہے۔
امریکی صدر براک اوباما نے ترکی کی تمام سیاسی جماعتوں کے نام پیغام میں کہا ہے کہ وہ ’جمہوری طور پر منتخب ہونے والی حکومت کا ساتھ دیں۔‘

وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں ترکی کی سیاسی جماعتوں سے کہا گیا ہے کہ وہ مزاحمت کریں اور تشدد اور خونریزی سے بچیں۔
ادھر روس کے دورے پر آئے ہوئے امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری نے ترکی کے وزیرِ خارجہ سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ ترکی کی منتخب حکومت اور جمہوری اداروں کی مکمل حمایت کرتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکی ترکی میں رونما ہونے والے واقعات کو تشویش کی نظر سے دیکھ رہا ہے۔

روس کے وزیرِ خارجہ سرگے لاروف کا کہنا ہے کہ ترکی کے مسائل کو اس کے آئین کےمطابق حل کرنے کی ضرورت ہے۔

کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوو کا کہنا ہے کہ روس کو ترکی سے آنے والی اطلاعات پر ’شدید تشویش‘ ہے۔

ترجمان کے مطابق روس کی اولین ترجیع ترکی میں موجود اس کے شہریوں اور اداروں کی حفاظت ہے۔

دیمتری پیسکووکے مطابق ترکی ایک اہم علاقائی طاقت ہے اور ترکی کا استحکام یقیناً خطے کے لیے بہت ضروری ہے۔

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کے ترجمان کے مطابق ادارے کے سربراہ نے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔

ترجمان کے مطابق بان کی مون ترکی میں رونما ہونے والے واقعات کو قریب سے دیکھ رہے ہیں اور انھیں ایک فوجی گروپ کی جانب سے اقتدار پر قبضہ کرنے کی کوشش کے بارے میں علم ہے۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا ہے کہ ترکی میں ’جمہوری عمل کی تکریم کی جانی چاہیے۔‘

برطانیہ کے وزیرِ خارجہ بورس جانسن نے ترکی میں ہونے والی اس پیش رفت پر تشویش کا اظہار کیا ہے جبکہ ترک سفارتخانے نے برطانوی شہریوں سے کہا ہے کہ وہ عوامی مقامات پر جانے سے گریز کریں۔

ادھر یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موغرینی نے ترکی میں رجب طیب اردوغان کی حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کے خلاف مزاحمت کرنے کو کہا ہے۔

خلیجی مالک میں ترکی کے اہم اتحادی ملک قطر کی جانب سے جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی مذمت کی گئی ہے۔

ایران کی جانب سے بھی ترکی کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ایران کے وزیرِ خارجہ جواد ظریف نے کہا کہ ہے ترکی کا استحکام، جمہوریت اور ترک عوام کا تحفظ بہت اہم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اتحاد اور دوراندیشی لازمی ہے۔‘

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے