دیواروں پہ بے بسی کا ماتم

[pullquote]ہماری بے بسی شہروں کی دیواروں پہ چپکی ہے ۔۔۔[/pullquote]

قندیل مر گئی یا مار دی گئی ، غیرت کے نام پہ ، بدنامی کے خوف سے ، مذہبی جنونیت کے باعث یا سوشل میڈیا سٹار ہونے کی وجہ سے ۔۔

وجہ کچھ بھی ہو لیکن اگر ہم تلاش کریں تو ہمارے معاشرے میں ایسی بہت سی ’’ قندیلیں ‘‘ موجود ہیں جو اپنی مجبوریوں ، غربت اور معصومیت کی وجہ سے موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں یا ایسا ہوتا ہے کہ انھیں اس قدر مجبور کر دیا جاتا ہے کہ وہ زندہ لاشوں کی صورت اختیار کر لیتی ہیں ۔

اور سوچا جائے تو احساس کے بغیر زندگی بھی کیا ہے ؟ وجہ بہت سادہ سی ہے کہ ہم صرف نام کے مسلمان اور مومن رہ گئے ہیں ہم نے خود میں سے انسانیت کو ختم کر دیا ہے اور یہ سب بتدریج نہیں بلکہ ایک دم سے ہو رہا ہے ۔

ہم اپنے سینے میں دل تو رکھتے ہیں لیکن انسانیت کے لئے دھڑکن نہیں ، دل صرف ایک گوشت کے لوتھڑے کی حیثیت رکھتا ہے ، دل دھڑکتا ضرور ہے لیکن صرف اپنی زندگی بسر کرنے کے لئے ، دوسروں کو زندگی دینے کے لئے نہیں ، کسی کو سکون و آرام دینے کے لئے نہیں ۔ کسی کو مار کر بھی ہماری سانیس ہموار رہتی ہیں ۔ کسی بھی مظلوم کی موت پر حکومت کی جانب سے مذمتی بیانات اور عوام کی جانب سے غم و غصہ کا اظہار ایک روایت بن چکی ہے ۔

ہم تو اتنے بے حس اور بے بس ہو چکے ہیں کہ لوگوں کو برائیوں کی دلدل میں گرنے سے بچانے کی بجائے خود اس گندگی کے ڈھیر کا حصہ ہوئے جا رہے ہیں ۔

یہ سوچے سمجھے بغیر کہ ہماری نسلوں کا بھی ہم پر حق ہے ہم انھیں کیا سکھا کر کیا بتا کر جا رہے ہیں ؟گویا حال تو وہی ہے ہمارا

ہماری بے بسی شہروں کی دیواروں پہ چپکی ہے
ہمیں ڈھونڈے گی کل دنیا پرانے اشتہاروں میں

مسلمان ہونے اور مومنیت کا دعوی کرنے والے عمل کی بجائے محض نصیحت پر کیوں یقین رکھنے لگے ہیں ؟ کتنے ہی لوگوں کو میں نے سوشل میڈٰیا پر ایسے کام کرتے دیکھا جن کی انھوں نے عام زندگی میں ہمیشہ نفی کی ، درس دیتے رہے لیکن عمل بالکل صفر رہا ۔

ہم بروں سے تو نفرت کرنے لگے ہیں ، ان کا خاتمہ تو کر رہے ہیں لیکن برائی کو ختم کرنے سے دامن چھڑا رہے ہیں ۔ بروں کو ختم کر کے برائی کو ختم کرنے کا دعوی کرتے رہے ، ہم تو اتنی دور نکل آئے ہیں کہ خود ہی برائی کا حصہ بن گئے ہیں ۔

ہم نے تو مرض کی بجائے مریض سے ہی نفرت شروع کر دی ہے ۔ یہ جانتے ہوئے بھی کہ مریض کا کوئی قصور نہیں ہوتا اور وہ کسی بھی جرم میں شریک نہیں ہوتا ۔۔۔ہمارے معاشرے میں برائی کا خاتمہ بھی نئی برائیوں کو جنم دے رہا ہے ، مان لیا قندیل غلط تھی لیکن کیا اسکی برائیوں کو ختم کرنے کا یہی ایک طریقہ تھا کہ ایک نئی برائی کو ایک نئے جرم کو جنم دے دیا جاتا ، ۔۔۔شاید ابھی ہمیں سوچنے میں وقت لگ رہا ہے ۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے