آزادکشمیرانتخابات2016ء: 10دلچسپ ترین پہلو

* آزادکشمیر کی تاریخ کے پہلے الیکشن ہیں جن میں رائے دہندگان کا ٹرن آؤٹ توقع سے کہیں زیادہ دیکھا گیا۔اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ریاست کے عوام میں اپنے رائے دہی کے حق کے حوالے سے شعور کی سطح بلند ہو رہی ہے ۔

*اس الیکشن میں کئی حلقوں میں ایسے اپ سیٹ ہوئے ہیں جس نے ریاست کے کئی تجزیہ کاروں کو حیران کر دیا ہے ۔ مثال کے طور پر باغ (وسطی) سے مشتاق منہاس کی اپنے مقابل امیدوار کے مقابلے میں شاندار فتح اور میرپور میں اپنے حلقے کے اعتبار سے انتہائی مستحکم سمجھے جانے والے تحریک انصاف آزادکشمیر کے سربراہ بیرسٹر سلطان محمود کی شکست کی امید بہت کم لوگ کر رہے تھے۔اسی طرح کراچی میں اب کی بار ایم کیو ایم کو ماضی کی ’’کھل کھیلنے‘‘ کا موقع نہیں دیا گیا جس کے نتیجے میں وہی ہوا جو میرٹ پر ہونا چاہئے تھا۔

*انتخابی مہم کے دوران تلخٰی اور تصادم کے باوجود یہ الیکشن مجموعی طور پر پر امن ہوئے ہیں ۔ کہیں بھی کوئی بڑا جانی نقصان یا شدید تصادم نہیں ہوا۔ عینی شاہدین کے مطابق پولنگ اسٹیشنوں پر فوج کے جوانوں نے نہایت محنت اور تن دہی سے اپنے فرائض انجام دیے ۔

*اس الیکشن میں پولنگ کی شفافیت کی سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ ہارنے والے امیدواروں نے بھی پولنگ اسٹیشنوں میں جعلی ووٹوں کی پولنگ کی شکایت نہیں کی بلکہ وہ بھی کمزور دلیلوں کے ساتھ اپنی ہار کی وضاحتیں دیتے دکھائی دیے ۔

*آزادکشمیر میں ہمیشہ کی اب کی بار بھی خواتین نے انتخابات کے عمل میں بھرپور شرکت کر کے ثابت کیا ہے کہ اس خطے میں ہر آدمی بلاتفریق مردوزن سیاسی عمل میں گہری دلچسپی لیتا ہے اور یہاں ووٹ کے حق کا کافی حد تک آزاد استعمال کیا جاتا ہے۔

*یہ بھی آزادکشمیر کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ کوئی سیاسی جماعت اتنے بڑے مارجن کے ساتھ سیاسی معرکے کی فاتح قرار پائی ہو۔ بلاشبہ اس الیکشن میں گھاگ قسم کے سیاسی تجزیہ کار بھی نتائج سامنے آنے کے بعد حیرت زدہ پائے گئے ۔

*پیپلز پارٹی نے گو کہ پانچ برس پورے کیے مگر ان کی بدترین کرپشن کو عوام نے اس پارٹی کے بڑے بڑے برج(لطیف اکبر ، چوہدری یاسین،بازل نقوی،پرویزاشرف،جاوید ایوب،فیصل راٹھور) الٹ کر مسترد کر دیا اور مسلم لیگ نواز کی آئیندہ حکومت کے لیے پہاڑ جیسا چیلنج کھڑا کر دیا۔ گو یا جو ڈیلیور کرے گا عوام اس کا ساتھ دیں گے۔

* پاکستان میں موجود مہاجرین کشمیر کی 12نشستوں میں نے بیش تر سے مسلم لیگ نواز کا جیت جانا اور مسلم لیگ کے گڑھ لاہور میں پی ٹی آئی کے امیدوار کی فتح بھی توقع کے عین مطابق تھی ۔ مسلم لیگ نواز نے ماضی کے برعکس اس نشست پر الیکشن نہ روک کر اچھی مثال قائم کی۔

*اہم بات یہ ہے کہ جن امیدواروں نے پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں مسلسل پانچ برس مراعات اور فنڈز حاصل کرنے کے بعد مبینہ طورپربعض مقتدر سمجھنے جانے والے لوگوں کے اشارے پر وفاداریاں تبدیل کیں تھیں ،اس الیکشن میں عوام نے ان میں سے اکثر کو قطعی طور پر مسترد کر کے جمہوریت پسندی کا ثبوت دیا ہے ۔

*ان انتخابات میں ایک اور مثبت پیش رفت یہ نظر آئی کہ ماضی کی روایت کے برعکس اب کی بار عوام کو ضلعی تعصب کی بنیاد پر ووٹ ڈالنے کے لیے کوئی بھی تیار نہیں کرسکا اور نہ ہی الیکشن مہمات میں ضلعی کارڈ استعمال کیا گیا ۔

یہ وہ 10نمایاں پہلو ہیں جو حالیہ انتخابات کو آزادکشمیر کی پارلیمانی روایت میں منفرد مقام دلانے کی وجہ بنے ہیں ۔اس نشست میں مثبت پہلوؤں پر ہی اکتفا کرتے ہیں باقی آئیندہ ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے