اف۔۔ تمہیں بہت جلدی ہے

من حیث القوم ۔۔۔ ہم سب میں یہ صلاحیت موجود ہے۔۔ ہر بات میں جلدی۔۔۔ ہم ٹریفک اشارے پر نہیں رکتے ، جب لال ہوتا ہے تو جلدی سے نکل جانے کی کوشش کرتے ہیں۔۔ چاہے آگے چل کر کسی سڑک پہ کھڑے تماش بینوں کو تماشہ دکھاتے مداری کا تماشہ آدھے گھنٹے تک دیکھتے رہیں۔۔ کہیں کسی بینک یا ہسپتال میں کاؤنٹر پر قطار بنی ہو تو ہم سمجھتے ہیں یہ ان جاہلوں کے لیے ہے جو بلاوجہ یہاں کھڑے ہیں مگر میں تو قیمتی آدمی ہوں میرے وقت کی قدر و قیمت ہے اس لیے مجھے ایسی کسی قطار میں کھڑے رہنے کی قطعاً کوئی ضرورت نہیں۔ اگر سڑک پہ گاڑیاں رکی ہیں تو کیا ہوا، میں کچے راستے سے گاڑی نکال لوں گا یا پھر دائیں مڑنے والی قطار میں سب سے پہلے کھڑا ہو جاؤں گا اور اشارہ کھلتے ہی میں سیدھی جانے والی قطار میں آ جاؤں گا۔ آپ کے آگے بائیں لین میں چلنے والی گاڑی اگر اچانک آپ کے سامنے آ جائے تو آپ نے بھی گاڑی میں لگے آئینوں سے کام نہیں لینا بلکہ آپ نے بھی فوراً دائیں لین میں گاڑی کر لینی ہے ، آپ کی دائیں طرف سے آنے والا بے شک بریک مارے، آپ کو کیا؟ اگر وہ آپ سے پوچھے تو آپ آرام سے اس کو کہہ سکتے ہیں میرے آگے بھی گاڑی آ گئی تھی تو کیا ہوا اگر میں نے بھی دائیں طرف گاڑی گھما لی۔۔۔ میں آدھا کلومیٹر یا ڈھائی سو میٹر کیوں فالتو چلوں اس لیے میں ون وے پر گاڑی کیوں نہ لے کر جاؤں۔۔ سیدھے راستے سے آنے والا جائے بھاڑ میں مجھے کیا؟

میں دکان پر جاؤں۔۔ وہاں کوئی شخص پہلے سے سودا خرید رہا ہے تو مجھے کیا؟ مجھے تو بہت جلدی ہے اس لیے میں پہلے سے موجود صارف کے پیر پر پیر رکھ کے دکاندار سے اپنا مطلوبہ سامان طلب کر سکتا ہوں، اگر وہ صاحب اس بات پر گھور کر دیکھ لیں تو میں کیوں برداشت کروں، ایک تھپڑ جڑ سکتا ہوں۔ میں اپنی گاڑی مارکیٹ میں پارک کرنا چاہتا ہوں، مجھے معلوم ہے پارکنگ سے ایک گاڑی دس منٹ بعد نکلے گی اس لیے میں اس گاڑی کے انتظار میں سڑک بند کر دوں تو کسی کو کیا تکلیف ہے؟ اسے بہت جلدی ہے تو اپنے لیے ہیلی کاپٹر لے لے۔ ویسے تو جناب ، میں کبھی اس بات کا بھی خیال نہ کروں کہ کسی کی گاڑی پہلے سے کھڑی ہے میں دور کیوں جاؤں اس کے پیچھے گاڑی کھڑی کر کے چلا جاؤں اور میرے دکان میں گھستے ہی میرے آگے موجود گاڑی والا واپس آ جائے تو اس میں میری کیا غلطی ۔۔ وہ بھی میری طرح اطمینان سے شاپنگ کرتا، اتنی کیا جلدی تھی اسے کہ میرے دکان میں گھستے ہی واپس آجائے میں تو سوچ رہا تھا میں پانچ منٹ میں واپس آ جاؤں گا لیکن اگر مجھے دکان میں بیس پچیس منٹ اضافی لگ گئے تو کیا ہوا ؟ بندہ تھوڑا انتظار کر لے اس نے کون سا آگ بجھانے جانا تھا؟

خود ہم بے شک اپنی جلدی میں لوگوں کے پیر بھی کچل دیں، انہیں دھکا دے دیں لیکن کوئی ہمیں گاڑی آگے سے ہٹانے کو کہے، میں سڑک کے بیچ میں کھڑا ہوں تو ظاہر ہے اپنے دوستوں کے ساتھ ضروری بات چیت ہی کر رہا ہوں گا پھر گاڑی والے کو کیا جلدی ہوتی ہے کیا وہ پانچ منٹ انتظار نہیں کر سکتا۔ اتنی ضروری بات میں کر رہا تھا پڑوس کی شازیہ کے حوالہ سے گاڑی والے نے ہارن بجا کر سارا مزا کرکرا کر دیا، پھر میں اسے گھور کے نہ دیکھوں اور یہ نہ پوچھوں کہ کیا جلدی ہے ۔۔ تو اور کیا کروں؟

یہ تمام لوگ انہیں بہت جلدی ہوتی ہے۔ ہماری اس جلدی کا اثر ہماری کرکٹ ٹیم پر بھی بہت ہوتا ہے، ایک بلے باز کھیلنے گراؤنڈ میں جائے تو اسے بھی اتنی جلدی ہوتی ہے واپس آنے کی جیسے اس کی چائے ٹھنڈی ہو جائے گی جو وہ پویلین میں رکھ کے آیا تھا۔ اوپنر جلدی آؤٹ ہو جائے تو پھر باقی اس طرح آؤٹ ہوتے ہیں جیسے باقی ٹیموں کے میچ کی جھلکیاں چل رہی ہوں۔۔ تو چل میں آیا والی بات ہوتی ہے۔۔ اور سب سے زیادہ جلدی تو مجھ جیسے بیس کروڑ نقاد میں ہوتی ہے۔ ایک میچ میں غلطی سے اگر ٹیم اچھا کھیل بیٹھے تو ہم اسے فوراً ورلڈ کلاس ٹیم بنا دیتے ہیں۔۔ اگلے ہی میچ میں جب وہ پھر اپنے روایتی انداز میں کھیلتے ہوئے جلدی آؤٹ ہو جاتے ہیں تو پھر اسی پھرتی کے ساتھ ہم ان سب کو بے غیرت، کرپٹ، بکاؤ مال اور نجانے کیا کیا کہہ دیتے ہیں۔۔ ہم یہ نہیں دیکھتے کہ وہ کتنی مستقل مزاجی سے برا کھیل پیش کرتے ہیں ، ہے کوئی اور ٹیم جو تسلسل کے ساتھ اتنا ناقص کھیل پیش کر سکے؟
نہیں لیکن ان نقادوں کو تو بس جلدی ہوتی ہے کہ یہ کھلاڑی جیت جائیں۔ قربان جائیے اس سلیکشن کمیٹی کے ۔۔ جو بے حد پھرتی کے ساتھ لڑکوں کو کھیلتا دیکھے بغیر ٹیم میں چن لیتے ہیں۔ اکثر کئی گھر بیٹھے کھلاڑیوں کو بلا کر انہیں کپتان بنا دیا جاتا ہے، پھر اتنی پھرتی کے ساتھ اس کو کہتے ہیں بھائی پرفارم کرو؟ اتنی کیا جلدی ہے، ریٹائرمنٹ سے پہلے کوئی ایک آدھ سنچری تو کر ہی لے گا کھلاڑی۔۔ تھوڑا سا صبر نہیں ہوتا ان سے بھی۔۔ دیکھئے ہمارے کوچز کے صبر کو داد دیجئے کتنے اطمینان سے کہتے ہیں سب ٹھیک ہو جائے گا۔۔ ایک غیر ملکی کوچ باب وولمر کو بہت جلدی تھی، آئرلینڈ سے ہارنا بھی اسے برداشت نہیں ہوا، اس نے پاکستان واپس آنے کا بھی انتظار نہیں کیا اور راہ عدم کو سدھار گیااور ادھر دیکھئے اپنے وقار یونس بھائی کو کتنے اہم میچز اور ٹورنامنٹ ہارنے کے بعد بھی انہوں نے ہمت نہیں ہاری، کہنے لگے میری کوچنگ تو ٹھیک ہے لڑکے ٹھیک نہیں انہیں تبدیل کردو۔۔۔اسے بھی جلدی تھی بس دو سال میں ہی اپنی ٹیم سے گھبرا گئے۔

جلدی نہیں کرنی، یہ بات اگر کسی کو سیکھنی ہو تو اپنے نجم سیٹھی صاحب سے سیکھیں، کوئی بھی فیصلہ جلدی نہیں کرنا یہ سیکھنا ہے تو پی سی بی چیئرمین شہریار محمد خان سے سیکھئے۔۔ مجال ہے انہوں نے کبھی بھی پھرتی دکھائی ہو۔۔ انہوں نے تو بھارتی کرکٹ بورڈ سے، بھارتی عوام سے دھکے کھائے، گالیاں سنیں مگر پھر بھی کپڑے جھاڑتے ہوئے اٹھ کھڑے ہوئے اس میراثی کی طرح جس نے چوہدری سے اپنے بیٹے کا رشتہ مانگا اور مار کھانے کے بعد چوہدری صاحب سے پوچھا پھر چوہدری صاحب تہاڈے ولوں انکار سمجھاں (پھر چوہدری صاحب ، آپ کی طرف سے انکار سمجھوں)۔۔ کمال کرتے ہیں آپ لوگ بھی اگر آپ نے جلد بازی سے جان چھڑانی ہے تو وہ میرے ہم نام چیئرمین پی سی بی سے گر سیکھ لیں ورنہ اپنے نجم سیٹھی صاحب کی چڑیا بھی ہے اس سے یہ راز سیکھ لیں۔

اب دیکھئے ناں۔۔ کالم لکھ مارا ہے تو مجھے بھی جلدی ہے ، اب مجھے جلدی ہے کہ کب یہ ویب سائٹ پر چڑھے گا، کب میں اسے پوسٹ کروں گا اور کب آپ لوگ اسے شیئر کریں گے، آپ شیئر کریں گے ناں۔۔۔ جلدی سے؟

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے