عازمین حج اور خدمات

حج ارکان اسلام میں سے اہم رکن ہے۔مالی ،جانی اور بدنی عبادات پر مشتمل فریضہ حج جس کا ہر ہر رکن عشق الہی کا مظہراور مراکز اسلام کی محبوبیت کاآئینہ دار ہے،موسم حج میں مسلمان دیوانہ وار مرکز تجلیات کی طرف رواں دواں ہوتےہیںتو استطاعت نہ رکھنے والے عشاق کی بے چینیاں ،آہ و زاریاں اوروقت سحر تڑپنا اور سہلگناقابل رشک ہوتاہے۔عازم حج کی عظمت کے کیا کہنے ،حضرت سہل بن سعدرضی اللہ عنہ کی روایت ہے رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ اللہ تعالی ٰ کا مومن اور مسلم بندہ جب حج یا عمرہ کا تلبیہ پکارتا ہے اور کہتا ہے لبیک اللھم لبیک ۔۔۔الخ تو اس کے دائیں اور بائیں جانب جو مخلوق ہوتی ہے خواہ وہ بے جان پتھر اور درخت یا ڈھیلے ہوں وہ بھی اس بندے کے ساتھ لبیک کہتے ہیں ،یہاں تک کہ زمین اس طرف اور اس سے ختم ہو جاتی ہے۔ (ترمذی)عازمین حج و عمرہ ضیوف الرحمٰن ہیں ،حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا حج و عمرہ کرنے والے اللہ تعالیٰ کے مہمان ہیں ،اگر وہ اللہ سے دعا کریں تو وہ اس کی دعا قبول فرمائے ،اور اگر اللہ سے مغفرت مانگیں تو وہ ان کی مغفرت فرمائے۔ (ابن ماجہ)حرمین شریفین میں ہر عمل کی قیمت بڑھ جاتی ہے،حضرت انس رضی اللہ عنہ سےروایت ہےکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر آدمی اپنے گھر میں نماز پڑھے تو اس کو صرف ایک نماز کا ثواب ملتا ہےاور محلہ کی مسجد میں پچیس گناہ ثواب ملتا ہے اور جامع مسجد میں پچاس ہزار نمازوں کا ثواب ملتا ہے اورمیری مسجد (مسجد نبوی) میں پچاس ہزار نمازوں کا ثواب ملتا ہے اور مسجد الحرام میں ایک لاکھ نمازوں کا ثواب ملتا ہے ۔(ابن ماجہ)

بیت اللہ جو تجلیات باری اوررحمت الہی کا مرکز و محور ہے جس کے بارے پیغمبر اسلام ﷺکی حدیث حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ روایت فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی ایک سو بیس رحمتیں روزانہ اس گھر (بیت اللہ )پر نازل ہوتیں ہیں ، جن میں سے ساٹھ طواف کرنے والوں پر چالیس ،وہاں نماز پڑھنے والوں پر اور بیس بیت اللہ کو دیکھنے والوں پر نازل ہوتی ہیں۔(بیہقی)

بہت ہی عظیم لوگ ہیں وہ جنہیں یہ بابرکت اور پرنور سعاتیں اور سعادتیں حاصل ہوتیں ہیں ،جن کی میزبانی رب کا ئنات خود فرماتے ہیں،اور زمانہ قدیم سے منتخب لوگ اور قبیلے مرکز انسانیت اور بیت اللہ کی خدمت سرانجام دیتے چلے آرہے ہیں ،حضرت اسماعیل ؑ ،آپ کی اولاد اور قریش سے شروع ہونے والا سلسلہ آل سعود کی خدمت حرمین شریفین تک جاری ہے،ہر دورعازمین حج و عمرہ کو تمام ضروریات کو پورا کرنے کی پوری کوششیں کی جاتی رہی ہیں ،جدید دور کی ضروریات اور تقاضوں کو مدنظر،بڑھتی ہوئی آبادی اور امن و امان کی غیر یقینی صورت حال کی وجہ سے جس انداز میں خلافت عثمانیہ کے خلفاء کرام اورپھر مملکت عربیہ سعودیہ کے بانی شاہ عبدالعزیز نے توسیع کے ایک بڑے منصوبے کا افتتاح کیا،اس کے بعدان کے جانشین بیٹوں نے بحیثیت خادم حرمین شریفین حجاج اور حرم مکی و مدنی کی ایسی خدمت کی جس کی مثال تاریخ میں ملنا مشکل ہے،ماضی قریب میں حرمین شریفین میں تاریخ کے سب سے بڑے توسیعی منصوبے کا افتتاح مرحوم خادم حرمین شریفین شاہ عبداللہ رحمہ اللہ نے کیا جس سے حرم شریف میں حجاج کرام ، معتمرین اور زائرین کے لئے گنجائش میں بہت بڑا اضافہ ہوجائے گا،یہ توسیع مسجد کی موجودہ عمارت کے شمال مشرق اور شمال مغرب کی جانب چارلاکھ مربع میٹر پرمحیط ہو گی-

توسیع کی خاطر ملحقہ اراضی حاصل کرنے کے لئے یہاں واقع ہزاروں چھوٹی بڑی عمارتوں کے مالکان کو چالیس ارب ریال معاوضہ ادا کیا گیا ہے -نئے بلاک کی تکمیل سے مسجد الحرام میں نمازیوں کی گنجائش میں بارہ لاکھ کا اضافہ ہو گا اورمسجدکے اندربیک وقت مجموعی طور پر بیس لاکھ افراد عبادت کر سکیں گے- منصوبے کوشاہ عبداللہ توسیعی پراجیکٹ کا نام دیا گیا ہےجس کے تحت مسجد کی شمالی جانب تین سو اسی میٹرچوڑائی میں چار منزلہ نیا بلاک تعمیرکرکے اسے مرکزی عمارت سےملحق کر دیا جائے گا اورایک کثیرالمنزلہ پل کے ذریعے صفا اور مروہ کے درمیان سعی کر نے والے راستے سے بھی ملا دیا جائے گا – نئے بلاک کا ایک مرکزی دروازہ ہو گا جسے شاہ عبداللہ گیٹ کہا جائے گا -اس کے اوپر تین گنبد اور دو نئے مینار تعمیر کئے جائیں گے- نئے بلاک میں تہہ خانہ ، گراؤنڈ فلور ، فرسٹ فلور اور سکینڈ فلور تعمیر کیا جائے گا جو مکمل طور پر ایئر کنڈیشنڈ ہو گا ۔ شمالی جانب سے نمازیوں کو مسجد کے صحن میں پہنچانے کے لئے زیرزمین راستے بھی تعمیر کئے جائیں گے،منصوبے کی تکمیل کے بعد مسجد حرام 10 لاکھ مربع میٹر وسیع و عریض رقبے پرمحیط ہوجائے گی۔

اسلام کے دوسرے بڑے مرکز مدینہ منورہ جہاں محبوب رب کا ئنات ،پیغمبر اسلام، حضرت محمدﷺکا روضہ مبارک ہے ،جس کی اہمیت کے بارے میں بنی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص نے حج کیااور اس کے بعد میری قبر کی زیارت کی تو وہ میری وفات کے بعد (زیارت کی سعادت حاصل کرنے میں ) انہی لوگوں کی طرح ہے جنھوں نے میری زندگی میں میری زیارت کی۔(البیہقی)دوسری روایت میں ارشاد فرمایا کہ جس شخص نے میری قبر کی زیارت کی اس کے لیے میری شفاعت واجب ہو گئی۔(ابن خزیمہ)مدینۃ النبی ﷺمیں پوری دنیا سے آنے والے عشاق کی مہمان نوازی اور سہولت رسانی کے لیے خادم حرمین شریفین ہر ممکن کوشش کرتے ہیں، حالیہ توسیع جس کی سنگ نبیاد خادم حرمین شریفین شاہ عبداللہ رحمہ اللہ نے رکھی تھی ،مسجد نبوی ﷺ کی تاریخ کا سب سے بڑا منصوبہ ہے،اس وقت مسجد میں 8لاکھ افراد کے نماز پڑھنے کی گنجائش ہے جبکہ اس منصوبے کی تکمیل کے بعد یہاں 30لاکھ افراد نماز اداکرسکیں گے۔

نئے منصوبے کے تحت مسجد کے مجموعی رقبے میں 11 لاکھ مربع میٹر کا اضافہ ہو جائے گا،مسجد کے صحن میں 250 سائبانوں کی تعمیرسے تقریبا دو لاکھ افراد کو دھوپ سے محفوظ ہو جائیں گےان میں سے ہرسائبان 576 مربع میٹر قطر پر محیط ہے،توسیع میں 27نئے گنبد بھی شامل ہیں ،ان نئے گنبدوں کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ بجلی کے ذریعے متحرک رہیں گے کو روضہ رسولﷺ کی خوبصورتی کو مزیددوبالا کریں گے۔توسیعی منصوبے میں مسجد نبوی سے ملحقہ ایک پارکنگ اسٹینڈ بھی شامل ہے جبکہ مسجد کی بالائی منزلوں تک پہنچنے کے لیے 24 مقامات پر زینے تعمیر کئے جائیں گے اور ان میں خودکارزینے بھی شامل ہوں گے۔

عازمین حج و عمرہ کے لیے جدید ترین ٹرانسپورٹ کا نظام ہو یا انتہائی جامع اور مؤثرسیکورٹی اقدامات ،سریع الحرکت میڈیکل سسٹم ،خوراک اور آرام دہ رہائشوںسمیت بنیادی سہولیات کی فراہمی ہو یا عازمین کی موقع بموقع رہنمائی خادم حرمین شریفین اور ان کی انتظامیہ کبھی بھی اس سے غافل نہیں ہوئے ہیں ،حجاج کی بڑھتی ہوئے تعداد کی تمام ضروریات کو پورا کرنے میں خادم حرمین شریفین تمام وسائل کو برؤکار لاتے ہیں۔منظم ،پرامن اور سیلقہ مندی کے ساتھ پوری دنیا سے حجاج کا حرمین شریفین میں جمع ہونا، مناسک حج ادا کرنا اور اتحاد امت کا مظاھرہ کرتے ہوئے تمام نسلی ،مسلکی ،گروہی اور وطنی اختلافات کو بالا طاق رکھتے ہوئے ،ایک لباس میں ملبوس ہوکر امام کعبہ کی اقتداء میں نماز ادا کرنا ،جہاں پوری دنیا کو واضح پیغام دیتا ہے کہ مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں، ان کا مرکز ایک ہےاور اسلام امن و بھائی چارے کا مذہب ہے وہیں حرمین شریفین کی مرکزیت کا اظہار بھی کررہا ہوتا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے