نوجوان صحافی سید بدر سعید کی نئی کتاب ’’صحافت کی مختصر تاریخ ، قوانین و ضابطہ اخلاق ‘‘ شائع ہو گئی

[pullquote]اس سے قبل سید بدر سعید کی کتاب ’’خودکش بمبار کے تعاقب میں ‘‘ بھی مقبولیت حاصل کر چکی ہے
[/pullquote]
نوجوان تحقیقاتی صحافی سید بدر سعید کی نئی کتاب ’’صحافت کی مختصر تاریخ ، قوانین و ضابطہ اخلاق ‘‘ منظر عام پر آ گئی ہے ۔اس کتاب میں برصغیر پاک و ہند کی ابتدائی صحافت سے اب تک کے صحافتی تجربات کا جائزہ پیش کیا گیا ہے جبکہ 100 برس سے بھی زیادہ پرانے اخبارات کے عکس شامل ہونے کی وجہ سے کتاب کی اہمیت میں مزید اضافہ ہو گیا ہے ۔

اسی طرح یہ اپنی نوعیت کی پہلی کتاب ہے جس میں برصغیر سے پہلے صحافتی قانون سے لے کر حالیہ سائبر کرائم بل تک شامل ہیں ۔

مصنف صحافت کی ابتدا کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ پہلی خبر خدا نے دی اور پہلا تجزیہ فرشتوں نے کیا تھا۔ خبر کی بنیاد سچائی پر رکھی گئی جبکہ تجزیہ مشاہدے کی بنیاد پر تھا۔ کتاب کا دلچسپ باب قیام پاکستان کے بعد سے اب تک کی صحافتی جدوجہد پر مشتمل ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر دور حکومت میں صحافت کو پابندیوں اور سختیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس باب میں پاکستان کے مختلف آمرانہ و جمہوری ادوار میں صحافت اور صحافیوں پر لگائی جانے والی قدغن اور صحافتی تنظیموں و صحافیوں کی جدوجہد کا جائزہ پیش کیا گیا ہے ۔ اس سلسلے میں روایتی انداز سے ہٹ کر جدوجہد کرنے اور سزائیں پانے والے صحافیوں کے انٹرویوز کے اقتباسات کی مدد سے صورت حال کو واضح کیا گیا ہے ۔ اسی طرح پاکستان میں فرائض کی انجام دہی کے دوران شہید ہونے والے صحافیوں کا ڈیٹا بھی شامل ہے ۔

المیہ یہ ہے کہ پاکستان میں ایسی کتب نہ ہونے کے برابر ہیں۔ اگر صحافتی تاریخ پر کوئی کتاب لکھی بھی گئی تو اس میں 20 برس قبل تک کا ذکر ملتا ہے ۔ 284 صفحات پر مشتمل اس کتاب میں مصنف نے خاس طور پر اس بات کا خیال رکھا ہے کہ غیر ضروری طوالت سے بچا جائے اور قاری کی دلچسپی برقرار رہے ۔ اس میں بھی کوئی شبہ نہیں کہ صحافت میں وہی کامیاب ہوتا ہے جس کے پاس نت نئے آئیڈیاز ہوں ۔ اس لئے بھی یہ جاننا ضروری ہے کہ اس سے قبل کون کون سے آئیڈیاز پر کام ہو چکا ہے اور ان پر کیا ردعمل سامنے آیا ۔ اسی طرح یہ بھی طے ہے کہ اگلے دور میں وہی صحافی کامیاب ہوں گے جنہیں صحافتی قوانین اور ضابطہ اخلاق سے آگہی ہو گی ۔ بدقسمتی سے ہمارے یہاں صحافت کے طالب علموں کے لئے اس طرح کی کتب لکھنے کا رحجان نہیں پایا جاتا اور تعلیمی حلقوں میں بھی ایسی کتب کی شدید کمی محسوس کی جا رہی ہے۔ ہمارے تعلیمی اداروں یا تو یورپ میں لکھی جانے والی کتب کی فوٹو کاپیاں استعمال کی جاتی ہیں یا پھر مختصر نوٹس کی مدد سے پڑھایا جاتا ہے ۔

اس لحاظ سے سید بدر سعید کی یہ کتاب عامل صحافیوں سے لے کر صحافت کے طالب علموں تک سبھی کے لئے خاصی اہمیت کی حامل ہے ۔۔ صحافت کے اساتذہ اس کتاب کو ان طالب علموں کے لئے خوشگوار ہوا کا جھونکا قرار دے رہے ہیں جو عملی صحافت سے منسلک ہونے کے خواہش مند ہیں ۔

یاد رہے کہ سید بدر سعید اس سے قبل ’’ خودکش بمبار کے تعاقب میں ‘‘ ایسی تہلکہ خیز تحقیقاتی کتاب لکھ کر منفرد پہچان بنا چکے ہیں ۔ مصنف پنجاب یونین ٓف جرنلسٹس کے جوائنٹ سیکرٹری اور لاہو ر پریس کلب لائبریری کمیٹی کے فعال رکن ہونے کے ساتھ ساتھ ایم فل ریسرچ اسکالر ہیں ۔ اس کتاب میں مختلف اخبارات کے قیام پاکستان کے بعد پہلے ایڈیشن کی تصاویر بھی شامل ہیں ۔مصنف کی تحقیقات کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ کتاب میں محض 1940 سے 1947 تک کے 7 برسوں میں قیام پاکستان کے لئے جدوجہد کرنے والے 132 اخبارات کے نام ، ایڈیٹرز کے نام ، مقام اشاعت اور زبان کی فہرست بھی دی گئی ہے ۔ پاکستان میں اپنی نوعیت کی اس منفرد کتاب کی اشاعت پر صحافتی ، ادبی و علمی حلقوں کی جانب سے اس کتاب کو صحافت کے نصاب میں خوش آئند اضافہ قرار دیا ہے

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے